موضوعات کی فہرست
جولیس سیزر: تاریخ کے مغرور ترین حکمران کے 3 ناقابلِ یقین واقعات
جولیس سیزر کا نام تاریخ میں صرف ایک عظیم رومی جنرل اور سیاستدان کے طور پر ہی نہیں، بلکہ بے پناہ طاقت، ذہانت اور بے مثال غرور کی علامت کے طور پر بھی درج ہے۔ اس کی خود اعتمادی اس قدر بلند تھی کہ آج صدیاں گزرنے کے بعد بھی اس سے متعلق کہانیاں لوگوں کو حیران کر دیتی ہیں۔
آئیے تاریخ کے اوراق سے ان تین واقعات پر نظر ڈالتے ہیں جو جولیس سیزر کے اس بے مثال غرور اور خود اعتمادی کی عکاسی کرتے ہیں۔
واقعہ نمبر 1: "روم میں دوسرے نمبر پر نہیں، گاؤں میں پہلے نمبر پر”
ایک بار جولیس سیزر الپس کے پہاڑوں میں واقع ایک چھوٹے اور غیر اہم گاؤں سے گزر رہا تھا۔ اس کے ساتھیوں نے طنزیہ انداز میں پوچھا، "کیا اس حقیر سی جگہ پر بھی لوگ طاقت اور اقتدار کے لیے لڑتے ہیں؟”
اس سوال پر سیزر نے جو جواب دیا، وہ تاریخ میں امر ہو گیا۔ اس نے کہا:
"میں روم میں دوسرے نمبر پر آنے کے بجائے یہاں (اس گاؤں میں) پہلے نمبر پر آنا پسند کروں گا۔”
یہ مختصر سا جملہ سیزر کی سوچ کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے لیے اہم یہ نہیں تھا کہ جگہ کتنی بڑی یا چھوٹی ہے، بلکہ یہ کہ اس کا مقام سب سے اونچا ہو۔ یہ اس کی فطرت تھی کہ وہ جہاں بھی ہو، قیادت اور اول نمبر پر رہنا چاہتا تھا۔
واقعہ نمبر 2: "سیزر کی بیوی شک سے بالاتر ہونی چاہیے”
جب جولیس سیزر کی بیوی، پومپیا (Pompeia) کے بارے میں یہ افواہ پھیلی کہ اس کا کسی مرد کے ساتھ خفیہ معاشقہ ہے، تو سیزر نے اسے فوراً طلاق دے کر گھر سے نکال دیا۔
اس معاملے پر عدالت میں ایک مقدمہ چلا اور سیزر کو گواہی کے لیے طلب کیا گیا۔ سب حیران رہ گئے جب سیزر نے اپنی بیوی کے خلاف ایک لفظ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ اس نے عدالت میں یہ نہیں کہا کہ اس کی بیوی قصوروار تھی۔
استغاثہ کے وکیل نے الجھن میں پوچھا، "پھر تم نے اسے طلاق کیوں دی؟”
سیزر نے اپنا مشہور زمانہ جواب دیا:
"کیونکہ سیزر کی بیوی کو شک سے بالاتر ہونا چاہیے۔”
اس کا مطلب یہ تھا کہ چاہے اس کی بیوی بےگناہ ہی کیوں نہ ہو، محض ایک افواہ یا شک کی زد میں آنا ہی اس کے اور سیزر کے بلند مقام کے شایانِ شان نہیں تھا۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ سیزر اپنی اور اپنے خاندان کی عزت اور ساکھ پر کوئی آنچ برداشت نہیں کر سکتا تھا۔
واقعہ نمبر 3: جب دشمن کی موت نے سیزر کو غصہ دلا دیا
جولیس سیزر کا سب سے بڑا حریف پومپی (Pompey) تھا۔ جب پومپی نے سیزر کے خلاف جنگ ہار دی تو وہ اپنی جان بچانے کے لیے مصر بھاگ گیا۔
اس وقت کے مصری فرعون، ٹالیمی سیزدہم (Ptolemy XIII) نے سیزر کو خوش کرنے کے لیے پومپی کا سر قلم کروا دیا اور اسے ایک تحفے کے طور پر سیزر کے سامنے پیش کیا۔ فرعون کو لگا کہ سیزر اپنے دشمن کا کٹا ہوا سر دیکھ کر بہت خوش ہوگا، لیکن نتیجہ اس کی توقع کے بالکل برعکس نکلا۔
اپنے دشمن پومپی کا سر دیکھ کر سیزر خوش ہونے کے بجائے شدید غصے میں آگیا۔ اگرچہ پومپی اس کا دشمن تھا، لیکن وہ ایک عظیم رومی جنرل اور شہری تھا۔ سیزر کے نزدیک ایک مصری فرعون کو یہ حق حاصل نہیں تھا کہ وہ ایک معزز رومی شہری کو اس طرح ذلت آمیز طریقے سے قتل کرے۔
اپنے دشمن کی اس بے حرمتی کا بدلہ لینے کے لیے سیزر نے فرعون کے خلاف جنگ چھیڑ دی اور بالآخر اسے شکست دے کر دریائے نیل میں ڈبو دیا۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ سیزر کا غرور صرف ذاتی نہیں تھا، بلکہ وہ روم کی عزت اور وقار کو ہر چیز سے بالاتر سمجھتا تھا۔