تہذیب کی تعریف و تفہیم

تہذیب کی تعریف و تفہیم

تہذیب کے لغوی معنی

تہذیب کی تعریف و تفہیم، تہذیب کے لغوی معنی ہیں: عیوب سے پاک کرنا، سنوارنا، بہتر بنانا۔
عربی میں تہذیب کا مطلب ہے "کسی شے کو سنوارنا، نکھارنا، اخلاق و عادات کو پاکیزہ بنانا، یا درخت کی شاخ تراشی کرنا۔”

یہ بھی پڑھیں: تہذیب کیا ہے؟ از ڈاکٹر غلام فرید

فارسی میں تہذیب کا مطلب ہے "ادب، تربیت، آراستگی، نرمی اور خوش اخلاقی۔”
انگریزی میں اس کا قریبی مفہوم "Culture” (کلچر) کے ذریعے ادا کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تہذیب کے عناصرِ تشکیلی

تہذیب، ثقافت اور تمدن

اردو میں کلچر، ثقافت، تہذیب اور تمدن کو بسا اوقات مترادف الفاظ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، لیکن یہ مفہوم میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

ڈاکٹر جمیل جالبی تہذیب اور ثقافت میں یوں فرق کرتے ہیں:

"تہذیب کا زور خارجی چیزوں اور طرزِ عمل کے اس اظہار پر ہے جس میں خوش اخلاقی، اطوار، گفتار اور کردار شامل ہیں، جبکہ ثقافت کا زور ذہنی صفات پر ہے جن میں علوم و فنون میں مہارت حاصل کرنا اور ان میں ترقی دینا شامل ہے۔”

پروفیسر محمد منور کے مطابق:

"تہذیب انسان کے اندرونی اضطراب اور اس کے اثر کا نام ہے، جبکہ تمدن انسان کے اسی اضطراب اور اثر کا بیرونی پرتو (عکس، جلوہ) ہے۔ داستانِ تہذیب و تمدن اسی داخلی کیفیت اور بیرونی ہیئت کے تقابل و تصادم کا نام ہے۔”

بعض ماہرین کے نزدیک ثقافت سے مراد سماجی اداروں کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو انفرادی شخصیت پر اثر انداز ہوتے ہیں، جیسے فنونِ لطیفہ، سائنس، مذہب وغیرہ، جب کہ تہذیب سے مراد مادی وسائل اور ادارے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تخلیقی ادب اور تہذیب کا تعلق

کلچر کا جدید مفہوم

آج کے جدید دور میں کلچر ( Culture ) صرف تہذیب یا تمدن تک محدود نہیں رہا بلکہ اس کا دائرہ بہت وسیع ہو گیا ہے۔

مثلاً "فیس بک کلچر”، "سیلفی کلچر” یا "پاپ کلچر” جیسے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں جو کسی مخصوص رویے، رجحان یا سوشل میڈیا کے رجحانات کی عکاسی کرتے ہیں۔

یہ سب جدید ” کلچر ” کے بدلتے ہوئے مفہوم کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں ثقافتی شناخت اب صرف روایتی اقدار تک محدود نہیں بلکہ ڈیجیٹل اور عالمی رجحانات سے بھی جڑی ہوئی ہے۔

سر سید احمد خان اور تہذیب

سر سید احمد خان نے برصغیر میں مسلم تہذیب کی اصلاح و نشوونما کے لیے نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کی فکری، علمی، اور سماجی اصلاح کے لیے 1870 میں ایک رسالہ جاری کیا جس کا نام ” تہذیب الاخلاق ” تھا۔

یہ رسالہ دراصل مسلمانوں کے طرزِ زندگی، عقلی تربیت، معاشرتی اصلاح، اور جدید علم و فکر کو فروغ دینے کے لیے نکالا گیا۔
سر سید نے اس رسالے کے ذریعے فرسودہ رسم و رواج، تنگ نظری، اور قدامت پرستی کی مخالفت کی اور اسلامی تہذیب کو دورِ جدید سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی۔

تہذیب الاخلاق ” صرف ایک ادبی مجلہ نہیں بلکہ ایک فکری تحریک تھی جو مسلمانانِ ہند کی تہذیبی نشاۃ ثانیہ کی بنیاد بنی۔

تہذیب ایک مسلسل عمل

علمِ بشریات ( Anthropology ) کے ماہرین کے مطابق، تمدن میں واضح اور مستقل تبدیلیاں آتی ہیں، جب کہ تہذیب ایک مسلسل ارتقائی عمل ہے جو وقت، معاشرت، اور فکری عوامل سے تشکیل پاتا ہے۔
ہر نئی نسل پچھلی تہذیب سے کچھ اخذ کرتی ہے اور کچھ نیا شامل کر کے آگے بڑھاتی ہے۔
یوں تہذیب جامد نہیں بلکہ رواں اور متحرک عمل ہے۔

Name: Misbah Rao

حواشی

کتاب کا نام : علامہ اقبال کا خصوصی مطالعہ
کورس کوڈ : 5613
موضوع : تہذیب
صفحہ : 129
مرتب کردہ : سمعیہ مزمل

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں