تخلیص نگاری

تخلیص نگاری

تخلیص عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کا مادہ "لخص “ ہے۔ اس مادے سے مصدراخلاص بنا ہے۔ قرآن حکیم میں” خالصُ ، خالصتہً اور مخلصاً وغیرہ اسی مادے سے ہیں ۔
اخلاص کے معانی ہیں کسی چیز کی آمیزش سے دوسری چیز کو الگ کر دینا، چھانٹ دینا۔ عربی مادے کی رو سے تخلص کے معنی ہوئے : خالص مدعا، چھانٹی ہوئی بات۔
اردو میں خلاصہ کا لفظ بھی اس مادے سے ماخوذ ہے ۔ خلاصہ کے معانی ہیں اصل بات ، حاصلِ کلام، چھانٹا ہوا ۔
سبق کا خلاصہ لکھنے کی سرگرمی میں اہم معلومات کو اپنے لفظوں میں اختصار سے لکھا جاتا ہے۔ تخلص خلاصے کا مترادف ہے۔ اس کے لغوی معانی ہیں خلاصہ کرنا ، پاک صاف کرنا، عبارت کو گھٹانا ۔
اصطلاحا تخلص بہت سے مطلب کو تھوڑے لفظوں میں پیش کرنے کو کہتے ہیں۔ تخلص میں کفایت لفظی سے کام لیتے ہوئے عبارت کو مختصر کیا جاتا ہے۔
تیکنیکی اعتبار سے خلاصہ اور تخلص کے مابین دو بنیادی فرق ہیں۔
اول :
خلاصہ کسی سبق کے عنوان کے تحت لکھا جاتا ہے اور تلخیص کی عبارت بلا عنوان دی جاتی ہے۔ تخلص نگار نے عبارت کا مفہوم سمجھ کر موزوں ترین عنوان خود تجویز کرنا ہوتا ہے۔
دوم:
خلاصہ نگاری میں لفظوں کا ہدف مقرر نہیں ہوتا۔ تخلص نگاری ایک تہائی لفظوں کے ضابطے کی پابند ہے۔ تخلص کے لیے دی گئی عبارت کے الفاظ شمار کیے جاتے ہیں۔ ان الفاظ کو تین پر تقسیم کرنے سے مطلوبہ ہدف حاصل ہوتا ہے۔ نمونے کے طور پر ذیل میں ایک سودو (۱۰۲) الفاظ پر مشتمل اقتباس کی تخلص کی گئی ہے۔ ان الفاظ کو تین پر تقسیم کرنے سے ( 102÷3=34) چونتیس (۳۴) الفاظ کا ہدف مقرر ہوتا ہے۔ یوں تلخیص نگار مفہوم کو کم و بیش چونتیس لفظوں میں بیان کرنے کا پابند ہے۔

          (اقتباس)

"قدرت نے انسان کی زندگی کے ہر لمحے کے ساتھ ایک فرض باندھ رکھا ہے۔ اگر کسی وجہ سے لمحے موجود کا فرض ادا ہونے سے رہ گیا تو آنے والا لمحہ اپنا فرض اپنے ساتھ لے آئے گا اور اس فرض کی ادائیگی پچھلے لمحے کے فرض کی ادائیگی میں منع ہوگی۔ یوں گزرے ہوئے بچوں کے فرائض ادا کرنے کے لیے کبھی بھی وقت میسر نہیں ہو پائے گا۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم وقت کی اس اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنے معمولات زندگی کو اس نقطہ نظر سے انجام دیں کہ پھر کبھی موقع نہیں ملے گا۔”
(تقريباً ١٠٢ الفاظ)

(مجوزہ عنوانات)

1: زندگی
2:فرض زندگی
3: لمحے کا قرض/ فرض

( تخلص شده عبارات)

پہلی کوشش:

قدرت نے زندگی کے ہر لمحے کو ایک فرض دیا ہے۔ لمحے کا فرض وقت پر ادا کرنا ضروری ہے ۔ لمحے کا فرض وقت پر ادانہ ہوا تو کبھی ادا نہ ہوگا۔ ہمیں وقت کی اس اہمیت کو جانتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے ۔ ( تقریباً 45 الفاظ )

دوسری کوشش:
قدرت نے زندگی کے ہر لمحے کو ایک فرض باندھا ہے۔ لمحے کا قرض وقت پر ادا نہ ہو تو کبھی ادا نہ ہوگا۔ ہمیں وقت کی اس اہمیت کو جانتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے۔ (تقریبا ۳۶ الفاظ)

تیسری کوشش:
(موزوں، عنوان اور مقررہ ہدف کے مطابق تخلص ذیل میں ملاحظہ کیجیے۔)
(لمحے کا قرض)
قدرت نے زندگی کے ہر لمحے سے ایک فرض باندھا ہے۔ لمحے کا قرض وقت پر ادا نہ ہو سکا تو کبھی ادا نہ ہوگا۔ ہمیں زندگی اس حقیقت کے مطابق گزارنی چاہیے۔ ( تقریباً ۳۴ الفاظ )

تخلص اور تشریح دو مختلف سرگرمیاں ہیں ۔ اقتباس کی تلخیص لفظوں کا گھٹانا ہے جب کہ تشریح شرح وبسط کے ساتھ پھیلانا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض طلبہ تلخیص کے لیے دیے گئے پیرا گراف کی توضیح کر دیتے ہیں۔ مفہوم کو زیادہ لفظوں میں بیان کر دیتے ہیں۔ ظاہر ہے ایسا کرنا سوال کی روح کے منافی اور غلط ہے۔

معاون عارفہ راز

حواشی

کتاب کا نام ۔۔۔۔تحریر و انشاء (عملی تربیت)
کورس کوڈ۔۔۔۔۔۔۔9008
موضوع ۔۔۔۔۔تلخیص نگاری
صفحہ ۔۔۔۔۔63تا 64
مرتب کردہ ۔۔۔۔۔۔کنول }

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں