Professor Of Urdu

غلام عباس کا افسانہ سایہ خلاصہ فنی اور فکری جائزہ

غلام عباس کے افسانوی مجموعے جاڑے کی چاندنی میں شامل یہ افسانہ سایہ 1950ء میں لکھا گیا اور جنوری 1951ء کو نیا دور میں اشاعت پذیری کے لیے بھیجا گیا۔ اس افسانوی مجموعے جاڑے کی چاندنی میں شائع ہونے سے پہلے اس افسانے کا نام سائے تھا۔ جاڑے کی چاندنی 1960 ء میں منظر عام […]

افسانہ, ,

افسانہ اور کوٹ کا فنی و فکری تجزیہ

غلام عباس کا افسانہ اور کوٹ ان کے مشہور زمانہ اور شاہکار افسانوں میں شامل ہے، جس کے بارے میں خود ان کا قول ہے کہ یہ افسانہ انہیں خود بھی بہت پسند تھا۔ اس افسانے کا ترجمہ کئی دوسری زبانوں میں ہو چکا ہے اور اس پر غلام عباس کو انعامات سے بھی نوازا

افسانہ, , , , ,

افسانہ آنندی تنقیدی جائزہ (آنندی ایک نئی تعبیر)

فکری و فنی تجزیہ:غلام عباس کا یہ افسانہ آنندی لازوال حیثیت کا حامل ہے، ایک سنگین سماجی صداقت کی روداد، اس کی تمام جزئیات اور متعلقات کے ساتھ نہایت اعتدال اور توازن سے بیان کی گئی ہے۔ اس دُنیا کے چار بڑے کردار ہیں، ان میں ایک طوائف ہے اسے وابستہ افراد سازندے وغیرہ۔ دوسرے

افسانہ, , , , , , ,

پریم چند کا افسانہ ‘سواسیر گیہوں’ کا فنی و فکری تجزیہ

افسانہ ‘پوس کی رات” فکری و فنی تجزیہ:بر صغیر پاک وہند میں بکرمی سال کا نواں مہینہ پوس“ انتہائی سرد اور برفیلا مہینہ ہے۔ صاحب استطاعت لوگ تو سردی سے بچنے کے سو طر یقے اپنا کرخود کو ہڈیاں گلا دینے والے اس موسم سے محفوظ رکھ لیتے ہیں، مگر بے وسیلہ، خاص طور پر

افسانہ, , , ,

افسانہ "حج اکبر ” کا فنی و فکری تجزیہ

حج اکبر کا تجزیہ نئی انداز میں۔پریم چند کے دوسرے افسانوی دور کا یہ افسانہ "حج اکبر بھی ایک اسلامی مقصدی افسانہ ہے، جو پہلی بار کانپور سے شائع ہونے والے رسالے زمانہ میں 1917ء میں شائع ہوا تھا اور دوسری مرتبہ پریم چند کے افسانوی مجموعے "پریم بتیسی کے دوسرے حصے میں اشاعت پذیر

افسانہ, , , , , ,

پریم چند کے افسانے "راہ نجات” کا تنقیدی جائزہ

پریم چند کا افسانہ "راہ نجات” کا فکری و فنی تجزیہ:یہ افسانہ پہلے پہل اپریل 1924ء میں رسالہ مادھوری میں اور پھر 1929ء میں فردوس خیال میں اشاعت پذیر ہوا۔ اس افسانے کا تعلق پریم چند کے افسانوں کے تیسرے دور سے ہے۔ اپنی بعض خامیوں کے باوجود یہ کامیاب افسانہ خیال کیا جاتا ہے۔

افسانہ, , , , , ,

اردو ڈرامہ نگاری بنیاد مباحث

*ڈرامہ نگاری بنیاد مباحث*انسان میں تماشہ دیکھنے کا شوق فطری ہے اور ازل سے وہ اپنی معاشرتی زندگی میں اسے مواقع فراہم کرتا رہا ہے جس سے وہ اس ذوق کی تسکین کر سکے ، ڈرامائی ادب اور تھیٹر کے باقاعدہ آغاز کا زمانہ قریبا پانچ سو سال قبل مسیح قرار دیا جاتا ہے اور

ڈرامہ, , ,

اشفاق احمد اور ان کی افسانہ نگاری

*اشفاق احمد اور ان کی افسانہ نگاری*اشفاق احمد 22 اگست 1925ء کو مکسر ضلع فیروز پور مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد لاہور آ گئے اور یہیں مستقل رہائش اختیار کر لی۔ ایم اے اردو گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا پھر بیرون ملک سے اطالوی اور فرانسیسی زبانوں میں ڈپلومے حاصل کیے۔

ادبی شخصیات (تعارف اور سوانح), , , , ,

بابائے اردو مولوی عبد الحق ایک نظر میں

بابائے اردو۔۔۔ ایک نظر میں آباوااجد: ہندو، کا ئیستھ مشرف بہ اسلام : دور شاہ جہان میں والد :مرحوم شیخ علی حسین بڑے بھائی: شیخ ضیاء الحق مرحوم، جرنلسٹ: 56-1846–1935 ء چھوٹے بھائی: شیخ احمد حسن (ریٹائر ڈ انجنیر بھوپال ) مقیم لالوکھیت ، کراچی ہا پورڑ ضلع میرٹھ تاریخ ولادت: 20 اگست 1870ء ابتدائی

لسانیات, , , , , , ,

سندھ میں اردو

سندھ میں اردو کارومنڈل، مالابار اور جنوبی ہند کے بعض دوسرے ساحلی علاقوں میں مسلمانوں کی آمد ورفت سے قطع نظر، سب سے پہلے مسلمان بڑی تعداد میں محمد بن قاسم کی قیادت میں شمال مغرب کے بحری راستے سے ہندوستان میں داخل ہوئے اور 711ء میں سندھ کو فتح کر کے اسے اسلامی حکومت

لسانیات, , , , , ,