نظم خلش از سانول رمضان
آرزو تھی کہ ترے در پہ کبھی آؤں میںمن میں امید لیے، ہاتھ میں کشکول لیےجن کو بنتے ہوئے اک عمر لگی ہے مجھ کوان سبھی خوابوں خیالوں کا کوئی غول لیےپر مرے پاؤں میں حالات کی زنجیریں تھیںمیرے خوابوں کی مرے سامنے تعبیریں تھیںان سے کس طور میں منہ پھیر کے جا سکتا تھااور […]