فسانہ عجائب

فسانہ عجائب کا فنی مطالعہ

فسانہ عجائب کا فنی مطالعہ "فسانہ عجائب” کی موضوعاتی تفہیم کی طرح، اس کے فن پر بھی بیشتر اہل نقد نے اعتراضات اٹھائے ہیں۔ "فسانہ عجائب ” کے فن پر سب سے زیادہ بحث ، اس کے اسلوب پر اٹھائی گئی ہے۔ فسانہ عجائب کے اسلوب پر بھی مشکل اسلوب کا ٹھپہ لگا کر بیشتر […]

داستان,

فسانہ عجائب کا تعارف مختصر نظر

فسانہ عجائب کا تعارف مختصر نظر | Fasana-e-Ajaib ka Taaruf Mukhtasir Nazar فسانہ عجائب کا تعارف فسانۂ عجائب ناقدین و محققین كی نظر میں اگر چہ بیشتر ناقدین و مورخین نے یہ تاویل مرزا رجب علی بیگ سُرور کے تحریر کردہ "فسانہ ٔعجائب” کے دیباچے سے اخذ کی ہے، جس میں سرور ” باغ و

داستان, , ,

فسانہ عجائب کا تعارف

افسانوی ادب ۔۔۔۔ 1صحفہ نمبر ۔۔۔ 27 تا 30(فسانہ عجائب کا تعارف)مرتب کردہ ۔۔۔۔۔۔ عارفہ راز فسانہ عجائب کا تعارف فسانہ عجائب مرزار جب علی بیگ سرور کی وہ تصنیف ہے جو ان کی دائمی شہرت کی ضامن ہے۔ فسانہ عجائب کے علاوہ شگوفہ محبت ، گلزار سرور اور شبستان سرور بھی ان سے یادگار

داستان,

فسانہ عجائب مصنف،خلاصہ اور جائزہ | pdf

فسانہ عجائب مصنف،خلاصہ اور جائزہ | Fasana-e-Ajaib: Author, Summary, and Review of the Renowned Work فسانہ عجائب اردو کے مشہور مصنف رجب علی بیگ سرور کا تخلیق کردہ ایک عظیم ادبی شاہکار ہے۔ یہ داستانی ادب کی بہترین مثالوں میں شمار ہوتی ہے جس میں پلاٹ، کردار نگاری اور زبان کا خوبصورت امتزاج پیش کیا

اردو تنقیدی کتب pdf, , , ,

فسانہ عجائب کا خلاصہ اور کردار نگاری

فسانہ عجائب کا خلاصہ اور کردار نگاری فسانہ عجائب کا خلاصہ ایک بادشاہ جس کا نام فیروز بخت ہے ملک ختن پر حکومت کرتا ہے ( ملک ختن کا نام قسمت آباد بھی ہے) اس کے عہد میں تمام مخلوق خوش حال ہے۔ خزانہ لا انتہا اور وزیر وامیر جانفشاں ہیں لیکن اس کے باوجود

داستان, ,

رجب علی بیگ سرور اور فسانہ عجائب

رجب علی بیگ سرور اور فسانہ عجائب رجب علی بیگ سرور کا تعارف نام رجب علی بیگ تھا اور تخلص سرور، پورا نام رجب علی بیگ سرور تھا۔ سرور 1200 ھ مطابق 1786ء میں لکھنو میں پیدا ہوئے۔ سرور کا انتقال 1286ھ مطابق 1869ء میں بنارس میں ہوا اور بنارس ہی میں دفن کیے گئے۔

داستان,
فسانہ عجائب کا تعارف اور تنقیدی جائزہ

فسانہ عجائب کا تعارف اور تنقیدی جائزہ| از ڈاکٹر سلیم اختر

فسانہ عجائب کا تعارف اور تنقیدی جائزہ مرزار جب علی بیگ سرور (ولادت لکھنو 200ھ انتقال 14 اپریل تا 14 مئی 1869 رام پور ) فسا نه عجائب” ( 1240 1825ء) کیونکہ میر امن کی باغ و بہار کے جواب میں لکھی لہذا وہ ہر معاملہ میں خود کو میر امن کے برعکس ثابت کرنے

داستان,