غزل

غزل تمہاری یاد کی قالین دل پہ گھاس اگے

تمہاری یاد کی قالین دل پہ گھاس اگےترا نشاں بھی نہ ہو اور تیری آس اگے تجھے بھی عشق کا مفہوم پھر سمجھ آۓتو کربلا میں ہو اور تیرے لب پہ پیاس اگے وہ اس سے اپنے برہنہ بدن کو ڈھانپ سکےغریب۔شہر کی بیٹی کے سر کپاس اگے تمھارے بعد چمن وحشتوں نے گھیر لیاتمھارے

غزل تمہاری یاد کی قالین دل پہ گھاس اگے Read More »

غزل : خوابوں، خیالوں میں بس تو ہی تو

غزل:خوابوں، خیالوں میں بس تو ہی تویادوں کی کتابوں میں بس تو ہی تو تجھے کہاں نہیں تلاش کیا میں نےدل کے حجابوں بس تو ہی توخوشبو کے تعاقب میں گھومتا رہا تنہاگلاب کے شبابوں میں بس تو ہی تو رقیب کی تنہائی دیکھی نہ گئی ھم سےاس کی طلب نگاہوں بس تو ہی تو

غزل : خوابوں، خیالوں میں بس تو ہی تو Read More »

Scroll to Top