ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں" کا تفصیلی جائزہ

اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” کا تفصیلی جائزہ

اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” کا تفصیلی جائزہ علامہ اقبال کی غزل ( بال جبریل) ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیںابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیںیہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پرچمن اور بھی آشیاں […]

غزل, ,
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ علامہ اقبال کی نظم "بال جبریل” میں یہ اشعار نہایت اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی فنی و فکری جہتوں کا جائزہ لینے سے ان کی گہرائی اور معنی کی تفہیم میں مدد ملتی ہے۔ فنی جائزہ نظم کی ساخت اقبال کی

نظم,
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | کا تنقیدی جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | کا تنقیدی جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | کا تنقیدی جائزہ یہ نظم علامہ محمد اقبال کی مشہور تخلیق "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” ان کے شعری مجموعہ "بالِ جبریل” سے لی گئی ہے۔ یہ نظم ایک حوصلہ افزا اور فلسفیانہ پیغام دیتی ہے جس میں اقبال نے انسان کو اپنی حدود سے

غزل, ,