غزل ہم فقیروں کا جو رکھ لو گے بھرم، آتے ہیں
ہم فقیروں کا جو رکھ لو گے بھرم، آتے ہیں ✍ سانول° رمضان M Sanwal Ramzan
ہم فقیروں کا جو رکھ لو گے بھرم، آتے ہیں ✍ سانول° رمضان M Sanwal Ramzan
تعارف ڈاکٹر شاہد رضوان ابھی مبہم ہیں خدوخال مرے کوزہ گر کوئی دن اور مجھے چاک پہ رکھا جائےشاہد رضوان معروف شاعر، ناول نگار، افسانہ نگار،انشائیہ نگار اور خاکہ نگار _ ڈاکٹر شاہد رضواننام شاہد رضوان اور تخلص ” شاہد "15 فروری 1975ء تحصیل چیچاوطنی(ضلع ساہیوال، پنجاب، پاکستان) کے نواحی گاوں (36/14۔ایل) کے ایک
انتخاب ڈاکٹر شاہد رضوان، کتاب ہوا کا عکس ابھی چپ ہیں تو چپ رہنے دے ورنہہمیں شکوے بہت ہیں قافلے سےشاہد رضوان🍁 بعض اوقات ذرا موسمی تبدیلی کی وجہ سے یا کچھ اور عناصر کے زیر اثر دیوار پر کائی سی جم جاتی ہے ۔۔۔۔ مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ دیوار
آرزو تھی کہ ترے در پہ کبھی آؤں میںمن میں امید لیے، ہاتھ میں کشکول لیےجن کو بنتے ہوئے اک عمر لگی ہے مجھ کوان سبھی خوابوں خیالوں کا کوئی غول لیےپر مرے پاؤں میں حالات کی زنجیریں تھیںمیرے خوابوں کی مرے سامنے تعبیریں تھیںان سے کس طور میں منہ پھیر کے جا سکتا تھااور
” سارے نابالغ ایک سائیڈ پر ہو جائیں اور کان پکڑ لیں!”یہ فقرہ ہم سب کے لیے عجیب تھا، ہمیں بلوغت کی دیواریں عبور کیے مدت ہو چکی تھی۔لہذا ہم سامنے کھڑے ڈشکرے کو حیرت سے دیکھنے لگے۔ ڈشکرے نے شیطانی قہقہہ لگایا اور کہا "جس جس نے ‘ جھوٹے روپ کے درشن ‘ پڑھی