اقبال کی ذوق جمالیات کی تشکیل میں قرآن کا کردار | PDF
اقبال کی ذوق جمالیات کی تشکیل میں قرآن کا کردار Iqbal Ki Zauq Jamaliyat Ki Tashkeel Mein Quran Ka Kirdar Visit Professor of Urdu
اقبال کی ذوق جمالیات کی تشکیل میں قرآن کا کردار Iqbal Ki Zauq Jamaliyat Ki Tashkeel Mein Quran Ka Kirdar Visit Professor of Urdu
تحریر از ڈاکٹر تحسین فاطمہآخری بار اپڈیٹ کیا گیا: 9 اگست 2025 مقالہ نگار کا تعارف ڈاکٹر تحسین فاطمہ اردو ادب اور تنقید کی ایک معتبر اور باریک بین محقق ہیں، جن کا اسلوب سنجیدگی، تحقیقی گہرائی اور ادبی لطافت کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔ آپ کی تحریروں میں مدلل تجزیہ اور فکری تہذیب
اقبال اور تحریک آزادی ہند سید یعقوب شمیم | Iqbal aur Tehreek e Azadi e Hind Syed Yaqoob Shameem Visit Professor of Urdu
اقبال کی کہانی از جگن ناتھ آزاد Iqbal Ki Kahani Az Jagan Nath Azad Visit Professor of Urdu
اقوام کی خودی ہر شاعر ( اور ہر فلسفی بھی) اولین خطاب اپنے لوگوں ہی سے کرتا ہے اس کے ہاں مثالیں واقعات اور حوالے اپنی ہی تاریخ سے پھوٹتے ہیں اور ایسا ہونا بھی چاہیے۔ سریج بہادر سپرو نے یہی کہا تھا کہ اقبال کے ہاں اسلامی استعارے و واقعات اور اسلامی تاریخ کے
اقبال کے اردو کلام میں اصطلاحات کی تدوین Iqbal Ke Urdu Kalam Mein Istilahaat Ki Tadween Visit Professor of Urdu
علامہ اقبال کا تصور خودی اور اس کی اہمیت آج سے ٹھیک ایک صدی پہلے یعنی بیسویں صدی کے پہلے سال اقبال کی شاعری عوام کے سامنے آنے لگی ۔ اگر علامہ اقبال کی شاعری کی بات کی جائے تو 37 برسوں کا یہ شعری سفر کم از کم ایک جہان معنی پر پھیلا ہوا
خودی کی تربیت کے مدارج تہذیب خودی اور تربیت خودی کے لیے پہلا قدم اطاعت الہی ہے۔ خداوند کریم کی بے چوں و چرا اطاعت خودی کی تہذیب اور تربیت کی بنیاد ہے دوسرا درجہ ضبط نفس کا ہے۔ اس منزل میں انسان کو اپنی خواہشات دنیا کو فتح کرنا اور خوف ہوس و جنس
اقبال کا فن پس منظر علامہ اقبال کا شمار دنیا کے عظیم ترین شعراء میں ہوتا ہے ان کے فکروفن نے بیسویں صدی کے اردو شعر و ادب پر بہت گہرے اور اثرات مرتب کئے اردو شاعری کو انہوں نے فکری اور فنی اعتبار سے کئی نئی جہتوں سے آشنا کیا وہ ادب برائے ادب
اقبال کے ذہنی و فکری ارتقاء کی تیسری منزل اقبال 27 جولائی 1908ء کو لاہور پہنچ کر سیالکوٹ چلے گئے، اور دو ماہ بعد واپس لاہور آئے تاکہ اپنا کاروبار (وکالت) شروع کر سکیں۔ "گورنمنٹ کالج لاہور” کی ملازمت سے وہ استعفیٰ دے چکے تھے اور قانون کے آزاد پیشے میں آ کر اپنے عزائم