چہار سو رالف رسل نمبر | PDF
چہار سو رالف رسل نمبر | Chahar So Ralph Russell Number Visit Professor of Urdu
چہار سو رالف رسل نمبر | Chahar So Ralph Russell Number Visit Professor of Urdu
ڈاکٹر وزیر آغا کا تعارف اور حلقہ ارباب ذوق سے وابستگی ڈاکٹر وزیر آغا آغاز سے ہی حلقہ ارباب ذوق کے اراکین میں شامل تھے۔ اراکین شاخ لاہور کے ۱۹۴۰ء کے ارکان کی فہرست میں ڈاکٹر وزیر آغا کا نام شامل ہے۔ اس طرح آخری اراکین کی فہرست جو کہ ڈاکٹر یونس جاوید نے درج
میرا جی کی تنقید: تجزیاتی مطالعے اور نفسیاتی پہلو میرا جی کی شخصیت اور اس کا تنقیدی عمل پر اثر ذاتی زندگی اور تخلیقی تحریک میرا جی نے عمر بھر شادی نہیں کی اس وجہ سے کہ انھیں سین نہیں مل سکی یا بعد میں زندگی ایسی ڈگر پر چل نکلی کہ انھیں شادی کی
بعد از تقسیم: ثقافتی جڑوں کی تلاش نئی قومی سوچ اور ادبی رجحانات اب ضروری تھا کہ ان کو ایک نقطہ پر مرتکز کیا جاتا ہے اس طرح خود کو دوبارہ منظم و مربوط کرنے کے رجحانات سامنے آنے شروع ہوئے کئی نقاد ثقافتی و تہذیبی جڑوں کی تلاش میں آگے نکل گئے۔ ناقدین نے
ادب اور انسانی ضمیر معاشرے اور ادب کا تعلق انسانی ضمیر کی آواز ہے اور اسے ہر عہد میں بلند کرنا لکھنے والوں کی ترجیح رہا ہے اور ترقی پذیر معاشرے سے بڑھ کر اور کون سا موضوع ہے جہاں انسانی ضمیر کی آواز کو سننے کی ضرورت پر اعتبار سے زیادہ ہے ۔ کیوں
آب حیات: اردو تنقید کا ابتدائی نقوش آب حیات کی تنقیدی اہمیت آب حیات اپنے عہد کے باقی اردو تذکروں سے بہتر تذکرہ ہے۔ بنیادی طور پر تذکرہ ہونے کے باوجود اس میں کہیں کہیں تنقیدی انداز اپنایا گیا ہے ۔ اس سے پہلے اردو میں تنقید نگاری کی کوئی مثال موجود نہ تھی اس
مولانا صلاح الدین احمد کا تعارف اور ادبی پس منظر ادبی ماحول اور تاثراتی تنقید مولانا ایک مخصوص سیاسی، سماجی، تہذیبی اور ادبی دور میں اردو کے لیے کوشاں رہے۔ ان کا جینا مرنا، دوستی دشمنی سب اردو کے لیے تھا۔ اس دور کے بارے میں ڈاکٹر وحید قریشی کہتے ہیں: مولانا کے ادبی شعور
اردو تنقید کا ارتقا: تذکرہ نگاری سے حالی تک اردو تنقید کا آغاز: تذکرہ نگاری فارسی تذکرہ نگاری کی روایت بلا شبہ اردو تنقید کا آغاز تذکرہ نگاری سے ہوا، لیکن ابتدا میں یہ تذکرے فارسی زبان میں لکھے گئے اس کی وجہ یہ تھی کہ اردو نثر نے ابھی اتنی ترقی نہیں کی تھی۔
حلقہ ارباب ذوق کے تنقیدی رویے ایک مجموعی جائزہ (۱۹۳۹ء سے ۷۰ کی دہائی تک) حلقہ ارباب ذوق کا قیام ۱۹۳۹ء میں ہوا جس میں شروع میں افسانے اور شاعری پیش کی جاتی تھی۔ اور اس پر وہاں موجود سامعین بے لاگ تبصرہ یا تنقید کرتے تھے۔ یہ ڈگر ادبی حلقوں کو ایسی پسند آئی
ڈاکٹر سلیم اختر: نفسیاتی تنقید کے علمبردار ڈاکٹر سلیم اختر کا تعارف ابتدائی زندگی اور علمی سفر ممتاز نقاد، محقق، افسانہ نگار اور ماہر تعلیم ڈاکٹر سلیم اختر ١٩٣٤ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد فوج میں ملازم تھے۔ لہٰذا تبادلوں کی وجہ سے بچپن کا زمانہ بمبئی، پونا، انبالہ اور پٹیالہ میں