تبصرہ کی تعریف و تفہیم

تبصرہ کی تعریف و تفہیم | Tabsira ki Tareef o Tafheem

تبصرہ کی تعریف

ادبی اصطلاح میں کسی کتاب یا جریدے کا عمومی جائزہ تبصرہ کہلاتا ہے۔ انگریزی میں تبصرے کے لیے ریویو( Review)کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔
تاریخی اصول پر ترتیب دی گئی اردو لغت میں تبصرہ کی تعریف درج ذیل ہے:

۱۔ (لفظاً) کسی کو کوئی چیز دکھانا ، (مجازاً) کسی بات کے متعلق اظہار رائے، بصیرت کا اظہار۔
۲۔ کسی کتاب یا رسالے وغیرہ کو پڑھ کر اس کی خوبی یا خامی کے بارے میں رائے دینا۔
۳۔ کسی امر یا واقعہ کے بیان میں خوبی اور خامیوں کا ذکر (1)

تبصرہ میں تصنیف کی تشخیص و تعبیر کے ذریعے قارئین کو مطالعہ کی ترغیب دی جاتی ہے۔ تبصرہ قاری کو کتاب کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تبصرہ کی تاریخ | pdf

مغرب میں جن کتابوں پر اخبارات یا رسائل وجرائد میں تبصرے شائع ہوتے ہیں، ان کی اشاعت لاکھوں تک جا پہنچتی ہے، جس سے تبصرہ نگاری کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ہے۔
ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی تبصرہ کے تعارف میں لکھتے ہیں:
"کسی کتاب پر تحریری شکل میں مختصر یا طویل اظہار رائے کا نام تبصرہ نگاری ہے”۔

یہ بھی پڑھیں: تبصرہ کی اہمیت اور افادیت | pdf

دوسرے الفاظ میں کسی کتاب کے مندرجات، اس کی علمی وادبی نوعیت ، افادیت و اہمیت مشمولات کی صحت یا عدم صحت، اس کا علمی و ادبی معیار اور اس کی مجموعی قدر و قیمت کا ایک مضمون کی شکل میں تعین اس کتاب پر تبصرہ کہلاتا ہے، جسے ریویو (Review) کرنا بھی کہتے ہیں ۔ (۲)

موجودہ عہد میں تبصرہ نگاری کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ وقت کی کمی کے باعث ہر شخص کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ فریضہ تبصرہ نگاری کے ذریعے ہی سر انجام دیا جا سکتا ہے۔ تبصرہ نگاری عام فہم زبان میں قارئین تک کتاب کے بارے میں بنیادی معلومات پہنچانا ہے۔ بقول حفیظ الرحمن خان:

"کتابوں کے قارئین کی اطلاع اور رہنمائی کے لیے اخبارات اور ادبی رسائل میں نئی مطبوعات پر کسی ماہر فن کی مختصر مگر جامع رائے شائع کی جاتی ہے۔ تبصرے میں تنقید کی ثقالت، تحقیق وتدقیق اور علمی گہرائی نہیں ہوتی بلکہ یہ دراصل ایک ماہرانہ رائے ہے جو کتاب کی مجموعی قدرو قیمت کو ظاہر کرتی ہے”۔

تبصرہ نگاری کے اصول وضوابط

تبصرہ نگاری کے چند اہم اصول و ضوابط درج ذیل ہیں ، جن پر عمل کر کے تبصرہ کو معیاری بنایا جا سکتا ہے:
1۔تبصرہ کے لیے ہمیشہ معیاری کتاب کا انتخاب کرنا چاہیے۔
2 ۔ تبصرہ سے پہلے کتاب کو مکمل پڑھ لینا چاہیے۔
3۔ تبصرہ انتہائی سادہ اور عام فہم زبان میں شائستہ طریقے سے کیا جائے۔
4۔ تبصرے میں ہمیشہ دیانت دارانہ رائے دی جائے۔
5۔ تبصرہ نگار کو متعلقہ شعبے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہی ہونی چاہیے تا کہ وہ تحقیق کو سامنے رکھتے ہوئےاپنی ماہرانہ رائے کا بے لاگ اظہار کر سکے۔
6۔ ملکی قوانین مذہب اور اخلاقیات وغیرہ کی خلاف ورزی پر مشتمل مواد والی کتب ہر گز منتخب نہ کریں۔
7۔ تبصرے میں ایسے پہلو بیان کیے جائیں جو خبر کی حیثیت رکھتے ہوں ۔
8۔ کتاب میں شامل چند اہم نکات یا اقتباسات کو تبصرے میں شامل کر کے اس کی اہمیت اجاگر کی جائے۔
9۔ کتاب میں پائی جانے والی خامیوں کو ہمدردانہ لہجے میں بیان کیا جائے تا کہ آئندہ اشاعت میں ان عیوب کو دور کیا جاسکے۔
10۔ کسی لالچ یا ترغیب کے زیر اثر کبھی تبصرہ نگاری کا فریضہ انجام نہیں دینا چاہیے۔
11۔تبصرہ نگار ی ایک فن ہے جس کے رموز سے آگاہی ضروری ہے۔


پروف ریڈنگ: شمیم اشفاق

حواشی

کتاب۔ تحریر وانشاء(عملی ترتیب)
موضوع۔ 1۔ ” تبصرہ” کا تعارف
2۔ تبصرہ نگاری کے اصول و ضوابط۔
کورس کوڈ۔ 9008
صفحہ۔ 84 تا 85
مرتب کردہ۔ اقصٰی فرحین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں