سانیٹ کیا ہے
"سانیٹ” اطالوی زبان سے ہوتی ہوئی، اردو شاعری میں انگریزی سے آئی ہے۔ اس کے چودہ مصرعے ہوتے ہیں اور مصرع منظم و متعین کلیے میں دس ارکان پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ تعداد پانچ سے سات مصرعوں تک بھی ہو سکتی ہے۔
اطالوی ادب میں سانیٹ دو حصوں میں منقسم ہے: پہلا حصہ octave اور دوسرا حصہ Sestet کہلاتا ہے۔ پہلے حصے کے آٹھ مصرعے جب کہ دوسرے حصے کے چھے مصرعے ہیں۔ یعنی نظم کے چودہ مصرعے دو بندوں میں منقسم ہوتے ہیں۔
اس کا آغاز اٹلی میں تیرھویں صدی عیسوی میں ہوا، جہاں سے یہ فرانس سے ہوتی ہوئی انگلستان پہنچی۔ وہاں اس صنف کی ویاٹ، سرے، ڈرائیڈن، سر فلپ سڈنی، شیکسپیئر اور اسپنسر نے خوب پرورش و پرداخت کی۔
جہاں شیکسپیئر نے اس صنف میں اوج کمال حاصل کیا وہیں اسپنسر بھی بابائے سانیٹ کہلایا۔ بعد میں ولیم ورڈزورتھ، میتھیو آرنلڈ، بر اونگ، روز ٹی ہملٹن اور کیس نے اسے فن کی بلندیوں تک پہنچایا۔
اردو میں اس صنف کو متعارف کرانے کا سہرا عظمت اللّٰه خاں کے سر جاتا ہے، بعد میں اختر شیرانی اور ن۔م۔راشد نے متعدد سانیٹ لکھے لیکن غزل نے اسے اردو میں سر نہ اٹھانے دیا۔