مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر روزانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

سودا کا طنزیہ کلام


سودا کا طنزیہ کلام

اگر چه کلاسیکل شعرا پر وارث علوی نے بہت کم لکھا ہے، لیکن سودا کے طنزیہ کلام کا انھوں نے اپنے مخصوص اور اچھوتے انداز میں جائزہ لیا ہے۔

کئی صفحات پر مشتمل اس مضمون کا آغاز انھوں نے "آب حیات” میں درج ایک لطیفے سے کیا ہے، جو مرزا رفیع سودا کی باغ و بہار شخصیت کا عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ فکر اور محبت کی طرف ان کے قدرتی رجحان کا غماز بھی ہے۔

ہجو نگاری کا مشغلہ (سودا کا طنزیہ کلام)

ہجو کوئی سودا کا مشغلہ تھا۔ اس مشغلے کو انھوں نے تواتر اور تسلسل سے اپنائے رکھا۔ اپنی ذہانت اور ظرافت کے وہ جوہر دکھائے کہ اسے گوناگوں موتیوں سے بھر دیا۔

بقول وارث علوی:

"سود کی ہجو گوئی ایک نا قابل اعتنا اور نظروں سے گری ہوئی صنف سخن بام عروج پر پہنچ گئی۔ (۳۳)

ہجو نگاری میں توجہ و انہماک (سودا کا طنزیہ کلام)

محمد رفیع سودا، ہجو نگاری کو بھی وہی توجہ اور انہماک دیتے تھے، جو ان کی غزلوں، نظموں اور قصائد میں دکھائی دیتا ہے۔

ذاتی اور شخصی ہجویات میں عامیانہ اور سطحی انداز ہے، تاہم وہ سماجی اور اخلاقی نوعیت کی ہیں۔ ہجو نگاری میں عربی لوازمات اور خیالات موجود ہیں۔

ان کے مجموعہ "ہائے کلام” میں غزل، قصیدہ اور مرثیہ کے پہلو بہ پہلو ہجو بھی ملتی رہی۔ سودا ایک قادر الکلام شاعر تھے، جس کا اعتراف ان کے ہم عصر شعرا کے۔

حوالہ جات
مقالے کا عنوان: وارث علوی بطور نقاد
محقق: ڈاکٹر تحسین فاطمہ
نگران: پروفیسر ڈاکٹر عزیزہ پروین
یونیورسٹی: شعبہ اردو، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد
سال: 2019


اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں