خلاصہ:اس مضمون میں محمد حسین آزاد نے سچ اور جھوٹ کے درمیان روز اول سے جاری جنگ کو موضوع بنایا ہے۔ سچائی کا ساتھ دینا اور ہمیشہ سچ بولنا سب سے مشکل کام ہے۔ انسان چونکہ خطا کا پتلا ہے، اس لیے اسے اکثر جھوٹ بول کر اپنی جان اورعزت بچانا پڑتی ہے ۔ ہم سچ سنے کی بجائے خوشامدیوں کی باتوں پر زیادہ کان دھرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر طرف جھوٹ راج کرتا ہے۔ملکہ صداقت کی ذمہ داری دنیا میں سچائی کا نور پھیلانا تھا، تا کہ دنیا میں جھوٹ کی تاریکی ختم ہو سکے اور صداقت کا اُجالا پھیل جائے لیکن دروغ دیوزاد ایسے ایسے روپ بدل کر سامنے آجاتا کہ ملکہ کی کوئی پیش نہ چلتی تھی ۔ لالچ اور ہوس چونکہ دروغ ویوزاد کے دوست تھے، اس لیے میدان جنگ میں ملکہ کومنہ کی کھانی پڑتی ۔ اس لڑائی میں ملکہ کو زخم بھی آتے ۔ ملکہ کی دانائی سے دروغ دیوزاد اگرچہ بہت ڈرتا تھا لیکن اسے اپنی مکاری اور شعبددبازی پر بہت ناز تھا اور وہ دانائی کی ایک نہ چلنے دیتا۔ وہ بار بار اس میدان میں ملکہ سے شکست کھاتا لیکن بڑی ڈھٹائی کے ساتھ پھر سامنے آموجود ہوتا ۔ملکہ کا زیادہ بس نہ چلتا تھا۔ دروغ دیو زاد کہ جس کی سلطنت اب وسعت اختیار کرتی چلی جارہی تھی ، دنیا میں کامیاب و با مراد تھا اور ملکہ پسپا ہوتی چلی جارہی تھی ۔ عالم بالا میں جب اس صورت حال پر غور کیا گیا تو یہ پتا چلا کہ ملکہ دانا و بینا تو ہے لیکن مصلحت سے عاری ہے ۔ چنانچہ فیصلہ ہوا کہ ملکہ مصلحت سے کام لے، کیوں کہ یہ وہ لباس ہے کہ جس میں دروغ دیو زاد بھی ملبوس رہتا تھا، لہذا اسی لباس کے باعث ملکہ کی حکمرانی دیکھتے ہی دیکھتے مضبوط اور وسیع ہونے لگی ۔ وقت آنے پر جب بھی وہ مصلحت کا لباس اتارتی تھی، تو سچائی کا نور چاروں طرف پھیل جاتا تھا۔
اہم نکات (مضمون”سچ اور جھوٹ کا رزم نامہ از محمد حسین آزاد):
سچائی کا ساتھ دینا بڑی بہادری اور جرات کا کام ہے۔
دنیا میں سچ سننے والے کم اور خوشامدی زیادہ ہوتے ہیں۔
آج کل تو ہر طرف جھوٹ ہی کی حکمرانی ہے۔ جھوٹ کے ہزاروں روپ ہیں اور ہر روپ انسانوں کو گمراہ کرتا ہے۔
جھوٹ اور سچ کی لڑائی روز اول سے جاری ہے کبھی سچ فتح وکامرانی پاتا ہے اور کبھی جھوٹ ۔
شیخی، دغا بازی اور بے وفائی جھوٹ کے اوصاف ہیں۔ سچ کے لیے ضروری ہے کہ وہ مصلحت سے بھی کام لے،
کیونکہ مصلحت کے بغیر کسی کے لیے سچائی کو قبول کرنا مشکل ہوتا ہے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں