کتاب کا نام۔۔۔ اسالیب نثر اردو
صفحہ ۔۔۔41 تا 42
کورس ۔ 5609
موضوع۔۔۔۔ سب رس کا قصہ
مرتب۔۔۔اقصی طارق
سب رس کا قصہ
سب رس کا ماخذ محمد یحییٰ ابن سیبک فتاحی نیشا پوری (متوفی ۵۸۵۲ / ۱۴۴۵ء) کی فارسی مثنوی ” دستور عشاق ہے۔ فتاحی نے یہ قصہ نثر میں بھی حسن و دل کے نام سے لکھا تھا اور حامد حسن قادری کا خیال ہے کہ: ۔۔۔۔ وجہی کو مثنوی ” دستور عشاق دستیاب نہیں ہوئی۔بلکہ قصہ حسن و دل مل گیا ۔ اس میں ادنی سا تصرف کر کے وجہی نے اردو میں لکھ دیا ۔ ۳۔
سب رس ایک صوفیانہ تمثیل ہے ۔جس میں عقل اور عشق کی کشمکش دکھائی گئی ہے۔ اس کے تمام کردار مثالی (ABSTRACT) ہیں اور صفات کو انسانی روپ میں دکھایا گیا ہے ۔ کہانی کا بنیادی محور چشمہ آب حیات کی تلاش ہے۔
قصے کا آغاز یوں ہوتا ہے کہ شہر سیستان کے بادشاہ کا نام مقتل تھا ۔ جس کا بیٹا دل انتہائی ذہین و فطین تھا۔ عقل نے اپنے بیٹے دل کو تن کی مملکت بخش دی تھی۔
بادشاہ ایک دن اپنے دربار میں محفل سرور میں بیٹھا تھا ۔ جام و مینا کھنک رہے تھے کہ درمیان میں یہ تذکرہ آ گیا کہ جو شخص آب حیات پی لے وہ عمر خضر حاصل کر سکتا ہے۔ یہ تذکرہ سن کر دل بادشاہ کے دل میں آب حیات حاصل کرنے کی تڑپ پیدا ہوئی ۔
اس نے اپنے جاسوس نظر کو اس کام پر مامور کیا اور حکم دیا کہ آب حیات کی خبر لائے ۔ چنانچہ نظر اس کام پر نکل پڑا۔
دوران سفر مختلف ملکوں سے گزرتے ہوئے نظر کی ملاقات ناموس بادشاہ سے ہوئی ۔جو اس کی کچھ مدد نہ کر سکا۔ آگے چل کر زہد نامی پہاڑ پر نظر کو رزق نامی بوڑھا ملا ۔
جس نے صرف اتنا کہا کہ آب حیات کا چشمہ تو جنت میں ہے۔تاہم دنیا میں آب حیات کی نشانیاں عاشقوں کے آنسووں میں دیکھی جاسکتی ہیں ۔ قلعہ ہدایت کے پاس پہنچ کر ہمت با دشاہ ملا ۔
جس نے نظر کو بہت سمجھایا کہ وہ آب حیات کے ظر کو بہت سمجھایا کہ وہ آب حیات کے حصول کے ارادے سے باز رہے۔ اس میدان میں مجنوں ، زلیخا اور یوسف نے بھی بڑی تکلیفیں اٹھا ئیں۔ مگر ناکام رہے ۔
تاہم ہمت نے نظر کے ارادے کی پختگی کو دیکھتے ہوئے اسے بتایا کہ مشرق میں ایک ملک ہے، جس کا بادشاہ عشق ہے ۔ اس عشق بادشاہ کی ایک بیٹی حسن ہے ۔جو حسن میں اپنی مثال آپ ہے ۔بلکہ اس کے حسن کی کوئی تاب نہیں کر سکتا ۔ ناز ، غمزہ، عشوہ ، ادا، دلر ہائی ، خوش نمائی اور لطافت نامی سہیلیاں ہر وقت اس کے گرد بہالہ کئے رکھتی ہیں۔ یہ شہزادی شہر دیدار میں رہتی ہے، جہاں رخسار نام
کا ایک باغ اور اس باغ میں ایک چشمہ ہے۔ جس کا نام دھن ہے ۔ اس چھے میں آب حیات ہے ۔ جسے یہاں روزانہ آکر شہزادی حسن پاتی ہے۔ تاہم ایک مصیبت راستے میں ہے اور وہ یہ کہ راستے میں سکسار نام کا شہر آتا ہے۔جہاں رقیب نامی عشق بادشاہ کا محافظ رہتا ہے۔جو سی کو اس شہر کے قریب نہیں بھٹکنے دیتا۔
اگر کوئی اس شہر کو پار کرلے۔ تو آگے مشکل آسان ہے ۔ ہمت نظر کو ایک خط بھی دیتا ہے کہ وہ سکسار نامی شہر پار کر کے قامت نامی شخص کو دے دے ۔ جو ہمت کا بھائی ہے اور اس سفر میں مددگار ثابت ہو گا ۔ کہانی آگے چل کر نظر کے هفت خوان طے کر کے واقعات کا احاطہ کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچ جاتی ہے ۔ جہاں نظر کی حسن سے ملاقات ہو جاتی ہے ۔
حسن اسے ایک ہیرا دکھاتی ہے اور پوچھتی ہے کہ اس ہیرے میں کس کی شبیہ ہے ۔ نظر بتاتا ہے کہ یہ دیبل بادشاہ ہے ۔ حسن اس پر عاشق ہو جاتی ہے اور نظر سے کہتی ہے کہ ملاقات کی کوئی سبیل کی جائے نظر بتاتا ہے کہ دل کو اس عقل بادشاہ نے تن کے قلعے میں مقید کر رکھا ہے۔جہاں سے رہائی ممکن نہیں تاہم دل کو آب حیات کی تلاش ہے۔اگر وہ اس کا پتہ بتا دے تو دل فوراً آجائے گا
چنانچہ اب پھر ایک طول کش مکش کے بعد حسن و دل کی ملاقات ہو جاتی ہے جو بالآخر ان کی شادی پر منتج ہوتی ہے۔ اب دن ہنسی خوشی گزرنے لگتے ہیں ۔ ایک دن نظر ، ہمت ، اور دل شراب کے نشے میں مستی کے عالم میں باغ کی سیر کے لئے آتے ہیں۔تو ان کی نظر آب حیات کے چشمے پر پڑ جاتی ہے چشمہ کے پاس ہی ایک بزرگ نظر آتے ہیں ۔ ہمت فوراً دل سے کہتا ہے کہ ان کے قدم چوم لوں کہ یہی حضرت مخطر ہیں ۔
دل نے فوراً جناب خطر کی قدم بوسی کی سعادت حاصل کی ۔ وہ بھی نظر التفات کرتے ہیں ۔ چنانچہ دل کو اطمینان قلب حاصل ہو جاتا ہے اور وہ حسن کے ساتھ جنسی خوشی زندگی گزار نے لگتا ہے۔ اور کچھ دن کے بعد اللہ تعالی انہیں اولاد کی نعمت سے بھی نوازتا ہے۔ یہ ہے سب رس کی کہانی کا خلاصہ ۔۔۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں