ریختی سے کیا مراد ہے

ریختی سے کیا مراد ہے

"ریختی” شاعری کی ایک ایسی صنف ہے، جس میں شعرا عورتوں کی مخصوص بولی اور الفاظ و محاورات کا استعمال کرتے تھے۔ اس میں جذبات کا اظہار عورتوں کے لب و لہجے میں کیا جاتا ہے۔ ان زنانہ عشقیہ جذبات میں جسم و متعلقات جنس، ہیجان خیزی اور جنسی معاملہ بندی کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اردو کے نامور ریختی گو شعراء pdf

ریختی کی روایت

اس کا آغاز لکھنؤ کے خارجیت زدہ، پھکڑ پیش کش اور طوائف پرست ماحول میں ہوا۔ وہ ماحول کہ تاجدار اودھ واجد علی شاہ عورتوں کے لباس میں ڈراموں میں حصہ لیتا تھا۔ محل میں ایک بار خود پر مصنوعی زچگی طاری کر کے بچہ جن چکا تھا، جس پر دربار میں خوشی منائی گئی اور مٹھائیاں بانٹی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریختی کی تعریف و تفہیم | pdf

ریختی میں عام عورتوں کی بجائے پیشہ ور عورتوں کے مبتذل اور سوقیانہ زبان کو اپنا یا گیا ہے۔ اس دور کے لکھنوی معاشرے میں زنانہ پن پیدا ہو چکا تھا۔ ان کے اعصاب پر عورت کا حد درجہ سوار ہونا "ریختی” کی صورت میں منتج ہوا۔ نسائیت اور فحش گوئی کو آمیختہ کیا گیا تو ریختی صورت پذیر ہوئی۔

محی الدین قادری زور کے مطابق ریختی کا آغاز شمالی ہند کی بجائے جنوبی ہند سے ہوا۔ وہ ہاشم کی اعلیٰ درجے کی ریختی کو اس دعوے کی بنیاد بناتے ہیں۔ عام طور پر سعادت یار خاں رنگین کو ریختی کا مؤجد کہا جاتا ہے۔ مولانا آزاد اور کچھ دیگر تذکرہ نگاروں کے بقول اس کے مؤجد رنگین اور انشا ہیں۔

سعادت یار خاں رنگین کے ریختی کے دیوان ریختہ سے ہی جنسی برانگیختگی مترشح ہے۔ ریختی کی ابتدا جہاں سے بھی ہوئی ہو لیکن اس کو عروج لکھنؤ سے ملا۔

پروف ریڈر: مجاہد شاہ

حواشی

کتاب کا نام: ادبی اصطلاحات,کوڈ: 9015,صفحہ: 27 تا 28,موضوع: ریختی,مرتب کردہ: ثمینہ شیخ

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں