موضوعات کی فہرست
میرا ایک سفر: فرقہ واریت پر ایک بے باک نگارش
یہ کہانی ایک مکتوب ہے جو ایک مسلمان لڑکی زبیدہ نے اپنی ہندو سہیلی شکنتلا کو لکھا ہے۔ اس دور میں جب فرقہ پرستی اپنے عروج پر تھی، رشید جہاں کا ایسی کہانی تحریر کرنا ایک بے باکانہ قدم تھا۔ کہانی کا نسوانی کردار جو ایک طالبہ ہے، عجلت اور بدحواسی میں ٹرین کے تیسرے درجے میں سوار ہو جاتی ہے جو مختلف مذاہب کی عورتوں سے بھرا ہوا ہے۔ ابتدائی منظر کشی کے بعد کہانی آگے بڑھتی ہے اور ایک معمولی واقعے کی بنا پر ہندو مسلم عورتوں کے بیچ لڑائی شروع ہو جاتی ہے۔ شور جب ناقابل برداشت ہو جاتا ہے تو زبیدہ کھڑی ہو جاتی ہے اور زنجیر کھینچنے کی دھمکی دیتی ہے تاکہ پولیس میں رپورٹ لکھوائی جا سکے۔ نتیجتاً تمام عورتوں کے ہوش ٹھکانے آ جاتے ہیں اور وہ ایک دوسرے سے معافی مانگ لیتی ہیں۔ یہ کہانی سماجی مسائل پر رشید جہاں کی گہری نظر کی عکاسی کرتی ہے۔
افطاری: طبقاتی نظام پر ایک تلخ حقیقت
"افطاری” بظاہر ایک مذہبی اصطلاح کا نظر آنے والا یہ افسانہ ایک عمدہ افسانہ ہے۔ اس کے ذریعے سماج کے امیر اور غریب طبقوں کی صورت حال، بھوک اور غریبی کو عمدگی سے پیش کیا گیا ہے۔ رشید جہاں اپنے خیالات کے اظہار سے کبھی اور کسی حال میں تکلف نہیں کرتی تھیں۔ ان کی ہر کہانی ایک نیا پیغام لیے ہوئے سامنے آتی ہے۔ یہ کہانی اس طبقاتی نظام پر مبنی ہے جہاں غریب اور غریب ہوتا جاتا ہے اور امیر، امیر تر۔
جیسا کہ افسانے کے عنوان سے ظاہر ہے کہ اس کا مرکزی خیال افطاری کے ارد گرد گھومتا ہے۔ افطار کے وقت کا منظر ہے جب ایک بوڑھے فقیر کو امیر گھر کے لوگ دو دن کی باسی جلیبیاں دیتے ہیں۔ بوڑھا فقیر جب جب ان کو کھانے کی کوشش کرتا ہے تو ہاتھ میں رعشہ ہونے کی وجہ سے جلیبیاں زمین پر گر جاتی ہیں۔ تاک میں کھڑا کتا فوراً انہیں کھا جاتا ہے۔ بوڑھا ادھر ادھر ہاتھ مار کر تلاش کرتا ہے پھر اپنی لاچاری پر وہیں بیٹھ کر رونے لگتا ہے۔
کہانی میں کچھ دیگر کردار بھی ہیں جو سماج میں پھیلی عدم مساوات پر طنز کرتے نظر آتے ہیں۔ سود خور پٹھانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو ند جب پر سختی سے عمل پیرا ہونے کے باوجود سود کھانا جائز سمجھتے ہیں اور بوڑھے فقیر کی بے بسی و لاچاری پر قہقہے لگاتے ہیں۔ اس کہانی کا حصہ نسیمہ بھی ہے جو اپنے بیٹے سلیم کو سمجھاتی ہے کہ اس دنیا میں جنت بھی ہے اور جہنم بھی۔ یہ افسانہ رشید جہاں کی سماجی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
حوالہ جات
- مقالے کا عنوان: بیسویں صدی کی اہم افسانہ نگار خواتین
- مقالہ برائے: پی ایچ۔ ڈی (اردو)
- مقالہ نگار: آمنہ خان
- نگران مقالہ: ڈاکٹر مشیر احمد
- یونیورسٹی: Jamia Millia Islamia
- صفحہ نمبر: 164
- آپ تک پہنچانے میں معاون: عابدہ پروین