نظم تخت بخت
وقت سحر ہے مگر گلیوں میں شام
آفتاب لے کر جائے گا کسی کی رونق حیات
قدموں سے جسکے آنگن تھا ہنستا
عروسی لباس میں لگ رہی وہ مہتاب
ساری زندگی جمع کیے تخت وتاج
عزت سے کر رہے ہیں رخصت وہ ہیں ماں باپ
پالا ہے دختر کو اٹھا کرہر لاڈ
چشم نم ہےمگر چہرے پر مسکراہٹ
کررہے ہیں وہ حق اپنا ادا آ ج
دل میں دعائیں پاؤں رہےہیں کانپ
ہو نصیب روشن ستاروں سے زیادہ
بخت بلند کر رب مان لے ہر بات
اقراء اقبال
18اگست 2024