مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر رازانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

چار بیتہ تعارف و تفہیم

چار بیتہ تعارف و تفہیم اور مثالیں

چار بیتہ پشتو لوک گیت کی ایک ہر دلعزیز اور قدیم صنف ہے ۔ یہ طویل نظم سے مشابہ ہوتا ہے اور مکالمے کی صورت یا دو گانے کی طرز پر لکھا جاتا ہے۔

یہ صنف بھی پشتو کی قدیم ترین اصناف میں سے ہے جو بہت زیادہ مقبول ہے آج سے پہلے تو اس صنف کا بڑا چر چا تھا۔

کھیت کھلیان ، حجرہ مجلس اور میلوں ٹھیلوں میں چار بیتوں کی بڑی بڑی محفلیں جمتی تھیں ۔ طبلے، گھڑے، ڈھولک پر تھاپ پڑتی اور کوئی من چلا کان پر ہاتھ رکھ کر چار بیتہ الاپنے لگتا۔ استاد چار بیتہ بازوں کے ساتھ شاگردوں کے پر سے ہوتے۔
اور جب فریقین کی آپس میں ٹھن جاتی تو فی البدیہ چاربیتے کیے جاتے ۔

چار بیتہ فنی اعتبار سے ایک طویل نظم سے مشابہ ہے اس کا وزن اور لحن اپنا مقامی ہے اس لیے ایک وزن مخصوص نہیں ۔

جس نے جتنے سیلابوں میں جی چاہا لکھ لیا البتہ دو بہت مشہور ہیں۔

کڑہ بند،زنجیری

موضوع کے لحاظ سے چار بیتہ میں بہت کچھ سما سکتا ہے۔ حسن و و عشق کے رومانی قصے ، تاریخی واقعات، مذہبی قصص وغیرہ ۔اب تک بعض بوڑھوں کے سینے چار بیتوں کے محافظ خانے ہیں جو ان کے ساتھ ہی دفن ہور ہے ہیں۔

اس کے لیے جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔
رات میں کالی زلفوں کے بازار کی سیر کی
میں بھنورے کی طرح کالی زلفوں کے گلزار میں گھل میں گیا

رات میں نے تیری زلفوں کے باغیچے کی سیر کی

میں بھنورے کی طرح اناروں کے ہجوم میں کھو گیا

پھر میں اپنے دانت نازک مہین اور چھوٹی سی تھوڑی میں گاڑ دیے۔

پھر میں نے محبوبہ کے گلے کے ہار کو سونگھا۔

میں بھنورے کی طرح سیاہ زلفوں کے بازار میں کھو گیا

چار بیته مثال

مرد
گڈریا بن کے تری بکریاں چرالوں گا

میں تجھ سے ملنے کی تدبیر یوں نکالوں گا

ترے بغیر سسکتی ہے زندگی میری
ترے بغیر فراواں ہے بیکلی میری
ترے بغیر تڑپتی ہے روح بھی میری

میں تیرے واسطے ہر اک ستم اُٹھا لوں گا
گذریا بن کے تری بکریاں چرا لوں گا

عورت

ملک کی بیٹی ہوں میں، تو کسان بیچارا
یہ میرا حسن ہے دہکتا ہوا انگارا
چمک دمک سے سمجھتا ہے تو جسے تارا

تو سوچتا ہے اسے آنکھ میں چھپا لوں گا
گڈریا بن کے تری بکریاں چرا لوں گا

مرد

ڈرا نہ مجھ کو کہ عزم و عمل کی جان ہوں میں
غریب ہوں پر زروسیم سے گراں ہوں میں
نحیف ہوں پر حمیت میں اک چٹان ہوں میں

ہر ایک حیلے سے تیرا سراغ پا لوں گا
گڈریا بن کے تری بکریاں چرا لوں گا

عورت

سنا کے حجرے میں میرے جنوں کے افسانے
خدارا ہوں مجھے بدنام کر نہ دیوانے
ہر اک سے کہتا ہے مارا ہے مجھ کو لیلی نے
ملی نہ وہ تو عدم کا میں راستہ لوں گا
گڈریا بن کے تری بکریاں چرا لوں گا

کسی طرح سے میں تجھ کو بھلا نہیں سکتا
تری طلب سے کبھی ہاتھ اٹھا نہیں سکتا
میں تجھ کو چھوڑ کے گاؤں سے جا نہیں سکتا

تو روٹھ جائے گی تو میں تجھے منا لوں گا
گڈریا بن کے تری بکریاں چرا لوں گا

(ترجمہ: فارغ بخاری و رضا ہمدانی)۔
بنت عارف

حواشی

موضوع:چاربیتہ،کتاب کا نام۔پاکستانی زبانوں کاادب 2،کورس کوڈ۔5618،ص۔112تا115
مرتب کردہ حافظہ مریم

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں