نظم:نا خوش تھا کوئی بھی غم خوار گئے آخر

نا خوش تھا کوئی بھی غم خوار گئے آخر
خوش ہو کے بھی تو سب مٹ ہار گئے آخر

سب عشق ومعشوقی میں گمنام گئے آخر
دلبر بھی چھوڑ کر دلدار گئے آخر

نایاب تھا کوئی فنکار گئے آخر
دنیا کی محفل سے ہونہار گئے آخر

خود کو ہیں کہتے صوفی داغدار گئے آخر
دنیا کی کشمکش سے تھک ہار گئے آخر

تم روٹھ ٹہرے تھے خوشحال گئے آخر
سب عہد ازیت کے بیکار گئے آخر

آرزو تیرا کلام بھی قابل فخر ہے مگر
سب رہ گئے تخلیق ،تخلیق کار گئے آخر

از قلم( سدرہ میر اکبر )

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں