غزل مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہے کی تشریح کی تشریح
مرزا غالب کی غزل انتخاب
شعرنمبر۱
مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہے کی تشریح
بھوں پاس آنکھ قبلہ حاجات چاہے
لغت : خرابات (نشہ شراب)
قبلہ حاجات (ضرورتیں پوری کرنے والا)
بھوں (بھنوؤں)
تشریح
معشوق کی بھنوؤں کو محراب اور آنکھ کو مے خانہ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ خرابات سے شراب خانہ مراد ہے۔ قبلہ حاجات تمام حاجتیں اور ضرورتیں پوری کرنے والی ذات کے لیے استعمال ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: غالب کی غزل ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے کی تشریح
یعنی خدائے بزرگ و برتر مطلع کے شعر میں مرزا غالب نے کہا ہے کہ میکدہ کو مسجد کے بہت قریب ہونا چاہے۔ کیونکہ محبوب کی بھنویں جو محراب کی مانند ہیں آنکھوں یعنی شراب خانے کے اوپر ہیں۔ یہاں دوسرے مصرعے میں جواز بیان کیا گیا ہے کہ بھنوؤں اور آنکھ کا میل اگر ہو سکتا ہے تو پھر سے خانہ بھی مسجد کے ساتھ ہونے میں کوئی حرج نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مرزا غالب کی غزل گوئی کی | بی ایس اردو
شعر ٢
عاشق ہوئے ہیں آپ بھی ایک اور شخص پر
آخر ستم کی کچھ تومکافات چاہے
لغت
مکافات : بدلہ
تشریح
معشوق سے مخاطب ہو کر کہا جا رہا ہے کہ جیسے میں تم پر فدا ہوں ایسے ہی تم کسی اور پری وش پر عاشق ہو۔ یہ اچھا ہوا کیونکہ ظلم کا بدلہ بھی تو دینا ہوتا ہے۔ ظلم وستم جو تم مجھ پر روا ر کھتے تھے وہی اب تمھارا محبوب تم پر کرے گا۔ گویا یہ مکافات عمل ہے۔ یہ دستور دنیا ہے کہ جیسا کرو گے ایسا ہی بدلہ پاؤ گے۔
شعر٣
دے داد اے فلک دل حسرت پرست کی
ہاں کچھ نہ کچھ تلافی مافات چاہے
لغت
تلافی مافات : جو کچھ گزر چکا اس کی تلافی
تشریح
اے آسماں ہمارے دل کو شاباش دے کہ جو آرزوئیں پوری نہ ہونے پر بھی مطمئن ہے۔ اتنے نقصانات کی تلافی بہر حال لازم ہے۔ زمانے کی حوصلہ افزائی سے شاید ایسا ہو جائے۔ اپنے دل کو خواہش پوری نہ ہونے پر حسرت پرست کہا جارہا ہے۔ یعنی ایسے عاشق کا بیان ہے جس کی کبھی کوئی آرزو بھی زندگی میں پوری نہ ہوئی۔ محبوب کا نہ ملنا۔ اس کی جفائیں
اس کی طرف سے بے التفاتیوں پر صبر کرنا سب کمال کی بات ہے۔ ایسی صورت میں شاعر اپنے لیے داد کا طلب گار ہے۔ ہے۔ چلو دوست نہیں ملا تو کوئی تسلی کے چند جملے ہی کہہ دے۔
شعر٤
سیکھے ہیں مد رُخوں کے لیے ہم مصوری
تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہے
لغت
: مہ رخ : چاند کے چہرے والی
تشریح
حسینوں سے ملاقات کے لیے ہم نے فن مصوری سیکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ ملنے کے لیے بہر حال کوئی بہانہ تو ہونا چاہے۔ مصور کے طور پر ہمارے فن کی نمائش کی تقریب ہوگی جہاں ہماری بنائی تصویر میں لوگ دیکھنے کے لیے آئیں گے اور اس میں چاند چہرے بھی ہونگے تو یوں ملاقات کی سبیل نکل آئے گی۔ یہ شاعری کا وہ حسین انداز ہے جس میں لطیف خیالات کو سمویا گیا ہے۔
یہ نکتہ بھی موجود ہے کہ مصوروں کے پاس پری چہرہ لوگ اپنی تصویریں بنانے آتے ہیں تو شاعر کو توقع ہے کہ مصور بن جانے کے بعد حسن والے اس کے پاس بھی ضرور آئیں گے۔
شعر٥
مے سے غرض نشاط ہے کسی روسیاہ کو
اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہے
لغت
نشاط : خوشی
اک گونہ : ایک طرح
روسیاه: گنہ گار
تشریح
اس شعر میں نشہ کرنے کی توجیہ بیان ہو رہی ہے کہ بھلا کون بد بخت خوشی کی خاطر شراب نوشی کرتا ہے۔ میرا مقصد تو ہر وقت بے ہوشی کی حالت میں رہنا ہے۔ یعنی میں حالات سے آگاہی نہیں رکھنا چاہتا۔ دن رات اپنے آپ میں مست رہنا میری خواہش ہے ۔
نشہ انسان کو دنیا و مافیہا سے غافل کر دیتا ہے۔ شاعر حالات سے فرار چاہتا ہے۔ وہ محبوب کی کج ادائیوں اور زمانے کی ستم ظریفوں سے عاجز آگیا ہے اسے صورت حال سے نمٹنے کا واحد حل نشے میں نظر آتا ہے۔ یعنی یہ سب کچھ خوشی کی خاطر نہیں یہ امر مجبوری ہے۔
شعر٦
ہے رنگ لاله و گل و نسرین جدا جدا
ہر رنگ میں بہار کا اثبات چاہے
لغت:
لالہ: صحرا کا پھول
نسرین : سیوتی کا پھول
اثبات: ثبوت، اقرار
تشریح
سرخ پھول ہو ، سیوتی کا پھول ہو، یا کوئی اور ہر ایک کا رنگ دوسرے منفرد اور جدا ہوتا ہے مگر اس رنگارنگی اور بو قلمونی میں یہ دیکھنا چاہے کہ بہار کی نشو و نما جاری ہے یا نہیں۔
تبدیلی اور تنوع میں نیا پن اور ولولہ اگر ہے تو پھر سب اچھا ہے۔ یہاں کا ئنات کی رونق اور خالق کی قدرت کی بات کی جارہی ہے۔ انسانوں میں جو رنگ ونسل، قبیلہ و زبان، مذہب و ثقافت کا فرق ہے وہ زمین کا حسن ہے۔ ہر ایک ذرہ کی اپنی حیثیت اور وجود کی اہمیت ہے۔
شعر 7
سر پائے خم پہ چاہیے ہنگام بے خودی
روسوئے قبلہ وقت مناجات چاہیے
لغت:
مناجات: دعا
بے خودی : استغراق مستی
خم : جھکا ہوا
سوئے قبلہ : قبلہ کی طرف
تشریح:
عالم سرمستی میں سر کو وجود کالینا دانشمندی ہے کہ دعا کرتے وقت منہ قبلہ کی طرف ہونا چا ہے۔ دنیا سے بے زار اور اس کے ہنگاموں سے تنگ آئے شخص کے لیے یہ زیادہ مناسب ہے کہ وہ اپنی ذات میں گم ہو جائے اور اپنے رب سے مدد طلب کرے۔ جب دنیا کے جھگڑوں سے دل گھبرا جائے تو اپنے ہی گھٹنوں پر سر جھکا لینا ہی عقل مندی ہے۔ دوسروں سے سے الجھتے اور لڑائیوں سے جان چھڑا کر اپنے خول میں بند ہو کر وقت گزارنا چاہئے ۔ در حقیقت مشکل حالات سے سنگینی کی طرف اشارہ ہے۔
نام۔۔۔۔۔۔۔نمرہ سخی
حواشی
موضوع: 3.3 – مرزا غالب کی غزل (انتخاب)،کتاب کا نام : شعری اصناف،کوڈ کورس 9003،صفحہ نمبر : 119،موضوع نمبر: 3.3،مرتب کرده: مسکان محمد زمان