مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر روزانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

میر جعفر کون تھا؟ بنگال کی غداری سے پاکستان کی تباہی تک کی مکمل کہانی

میر جعفر

میر جعفر کون تھا؟ بنگال کی غداری سے پاکستان کی تباہی تک کی مکمل کہانی

تاریخ میں کچھ نام ہمیشہ کے لیے بدنامی اور غداری کی علامت بن جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک نام میر جعفر کا ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان پر 200 سالہ برطانوی راج کی بنیاد پڑی۔

یہ کہانی صرف ایک جنگ ہارنے کی نہیں، بلکہ اقتدار کی ہوس، دھوکہ دہی اور ایک ایسی غداری کی ہے جس کے اثرات صدیوں بعد بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔

آئیے جانتے ہیں کہ میر جعفر کون تھا اور اس کی غداری نے تاریخ کا دھارا کیسے بدلا۔

جنگِ پلاسی: جب 3000 نے 50,000 کو شکست دی

یہ 1757 کا سال تھا۔ بنگال کی سرحد پر نواب سراج الدولہ کی پچاس ہزار کی فوج کھڑی تھی، اور ان کے سامنے انگریز جنرل رابرٹ کلائیو صرف تین ہزار سپاہیوں کے ساتھ موجود تھا۔ جنگ شروع ہوتے ہی نواب کا آرمی چیف، میر جعفر، اپنی تقریباً آدھی فوج لے کر میدان سے الگ کھڑا رہا۔ اس نے جنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔

اس کی وجہ؟ جنگ سے پہلے ہی رابرٹ کلائیو نے میر جعفر کو بنگال کی نوابی کی لالچ اور رشوت دے کر خرید لیا تھا۔ میر جعفر کی اس غداری کی وجہ سے نواب سراج الدولہ کی طاقتور فوج صرف گیارہ گھنٹے میں یہ فیصلہ کن جنگ ہار گئی۔ اسی شکست نے ہندوستان میں برطانوی سامراج کی راہ ہموار کی۔

یہ بھی پڑھیں: عظیم فاتحین کا انجام: سکندر، سیزر، چنگیز اور نپولین کی موت کیسے ہوئی؟

نواب بننے کا جنون: میر جعفر کا عروج

میر جعفر بچپن سے ہی نواب بننے کا خواب دیکھتا تھا اور اس خواب کو پورا کرنے کے لیے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار تھا۔ جوانی میں اس نے نواب آف بنگال، علی وردی خان، کی فوج میں شمولیت اختیار کی۔ اپنی قابلیت اور چاپلوسی کی بدولت وہ جلد ہی نواب کا بھروسہ جیتنے میں کامیاب ہو گیا، یہاں تک کہ نواب نے اسے اپنی فوج کا سپہ سالار (آرمی چیف) بنا دیا اور اپنی بہن کی شادی بھی اس سے کروا دی۔

جس نواب نے اسے سب کچھ دیا، ایک دن میر جعفر نے اسی نواب کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ لیکن یہ منصوبہ کامیاب ہونے سے پہلے ہی نواب علی وردی خان کا طبعی موت سے انتقال ہو گیا، اور ان کی جگہ ان کا 23 سالہ نواسہ، سراج الدولہ، تخت پر بیٹھا۔

بنگال کی دولت اور انگریزوں کی نظر

اس وقت بنگال دنیا کی امیر ترین ریاستوں میں سے ایک تھا۔ اس کی حیثیت آج کے امریکی ریاست کیلیفورنیا جیسی تھی کہ اگر وہ ایک الگ ملک بن جائے تو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہو۔ بنگال کا نواب بننے کا مطلب بے پناہ دولت اور طاقت حاصل کرنا تھا۔ اسی دولت پر نظر رکھے ہوئے رابرٹ کلائیو اپنی فوج لے کر پلاسی کے میدان میں آیا تھا۔

جنگ کا میدان اور غداری کا لمحہ

جنگ شروع ہونے سے پہلے، نواب سراج الدولہ نے اپنی فوج کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔

  1. پہلا حملہ: نواب کا واحد وفادار جنرل، میر مدن، اپنی فوج لے کر آگے بڑھا اور کلائیو کی فوج پر زبردست گولہ باری کی۔ انگریز فوج اس حملے کی تاب نہ لا سکی اور پیچھے ہٹ کر آم کے درختوں میں چھپ گئی۔
  2. وفادار جنرل کی شہادت: میر مدن کو لگا کہ انگریز بھاگ گئے ہیں، اور اس نے اپنی فوج کو آگے بڑھنے کا حکم دیا۔ یہ ایک مہلک غلطی تھی۔ جیسے ہی فوج کھلے میدان میں آئی، کلائیو کے سپاہیوں نے ان پر جوابی حملہ کر دیا، جس میں نواب کا وفادار جنرل شہید ہو گیا اور اس کی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
  3. میر جعفر کا کھلا انکار: اب نواب کے پاس دو فوجی دستے باقی تھے، جن کی کمان میر جعفر کر رہا تھا۔ نواب نے انہیں حملہ کرنے کا حکم دیا، لیکن میر جعفر نے صاف انکار کر دیا۔

تاریخی روایات کے مطابق، نواب سراج الدولہ میر جعفر کے پیروں میں گر پڑا اور اس سے التجا کی کہ "اس بار بیرونی مداخلت سے حکومت مت گراؤ اور اپنے ہی لوگوں سے غداری مت کرو۔” لیکن آرمی چیف میر جعفر نے اپنے نواب کی ایک نہ سنی۔

ایک غدار کی حکمرانی اور المناک انجام

جب میر جعفر نے لڑنے سے انکار کر دیا تو پاس کھڑے ایک دوسرے جنرل نے نواب کو بھاگ جانے کا مشورہ دیا۔ 23 سالہ نواب کے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا اور اسے میدانِ جنگ سے بھاگنا پڑا۔ نواب کے بھاگتے ہی میر جعفر نے اسے پکڑوا کر زنجیروں میں جکڑ دیا اور 2 جولائی 1757 کو، اپنے ہی ایک سپاہی کے ہاتھوں اس کا سر قلم کروا دیا۔

اس غداری کے انعام میں انگریزوں نے میر جعفر کو بنگال کا کٹھ پتلی نواب بنا دیا۔ لیکن غداری میر جعفر کی فطرت میں تھی۔ کچھ عرصے بعد اس نے انگریزوں سے بھی غداری کی اور ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ مل کر سازش کی، لیکن انگریزوں نے اسے شکست دے کر ہمیشہ کے لیے نوابی سے ہٹا دیا۔

آج بھی غداری، دھوکہ دہی اور بے وفائی کو لوگ میر جعفر کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ بنگال میں لوگ اس کی قبر کو "نمک حرام ڈیوڑھی” کہتے ہیں۔

غداری کی میراث: میر جعفر سے سکندر مرزا تک

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسے غدار کی نسل سے کوئی دوبارہ اقتدار میں کیسے آ سکتا ہے؟ لیکن تاریخ حیران کن ہے۔ پاکستان کے پہلے صدر، سکندر مرزا، جس نے پاکستان کی تاریخ کا پہلا مارشل لاء لگایا اور جمہوریت کی جڑیں کاٹ دیں، اسی غدار میر جعفر کا پڑپوتا تھا۔

اس نے ایوب خان کی مدد سے پاکستان میں مارشل لاء لگایا، لیکن ٹھیک 19 دن بعد ایوب خان نے اسے بھی حکومت سے ہٹا دیا۔ پاکستان اس کے بعد ہمیشہ سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا، اور بہت سے لوگ اس کی ذمہ داری آج بھی سکندر مرزا پر ڈالتے ہیں، جو اسی غدار کی میراث کو آگے بڑھا رہا تھا۔


اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں