خلاصہ: مچھر بظاہر ایک معمولی سی مخلوق سمجھی جاتی ہے لیکن خواجہ حسن نظامی نے اس چھوٹی سی مخلوق کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ مچھر انسانوں کی رات کی نیند کو حرام کر دیتا ہے۔ اسے بھگانے اور مارنے کے لیے طرح طرح کی دوائیں اور مسالے تیار کیے جاتے ہیں لیکن انسان کی کوئی بھی تدبیر ان کے خلاف کامیاب نہیں ہو پاتی ۔ انسان کو اپنی طاقت اور ذہانت پر بہت ناز ہے لیکن یہ چھوٹا سا مچھر اسے شکست دے دیتا ہے۔ انسان تو کیا، انسان کے پالتو جانور بھی اس کے کاٹنے سے محفوظ نہیں ہیں۔ اس کے باعث طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ طاعون بھی اس کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور ملیریا بھی ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی مچھر کا جانی دشمن بنا ہوا ہے اور اس کی بربادی کی تدبیریں کرتا رہتا ہے۔مچھر کو اپنے خلاف انسانوں کی کارگزاریوں سے کوئی خوف نہیں، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ انسان اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔ انسان اسے کمینہ، بدذات اور کالا بتھنا کہتا ہے۔ انسان کا خیال ہے کہ مچھر یہ بزدل ہے۔ وہ اس وقت انسان پر وار کرتا ہے، جبکہ وہ سویا ہوا ہوتا ہے اور سوئے ہوئے دشمن پر وار کرنا مردانگی نہیں ۔ جواب میں مچھر یہ کہتا ہے کہ یہ بات سراسر غلط ہے، وہ تو کان میں آکر پہلے الٹی میٹم دیتا ہے کہ اٹھو اور مقابلہ کرو لیکن غافل انسان سویا رہتا ہے۔ انسان بھول بیٹھا ہے کہ نمرود کا غرور بھی اس نے توڑا تھا۔ایک شاہ صاحب مچھر کے بڑے قدردان تھے۔ وہ کہتے تھے کہ مچھر رات کو اللہ کی حمد بیان کرتا ہے۔ وہ کاٹتا نہیں۔۔۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں