مجازمرسل كا تعارف اقسام اور مثالیں | Majaz-e-Mursal ka Taaruf, Aqsam aur Misaalein
موضوعات کی فہرست
مجازمرسل كا تعارف
کلام کو دل چسپ انداز میں بیان کرنے کے لیے ”مجازِ مرسل “بھی ایک فنی سلیقہ ہے۔ مجاز حقیقت کا متضاد ہے۔ اس میں لفظ اپنے حقیقی معنوں کے بجائے مرادی یا مجازی معنوں میں استعمال ہوتا ہے، مگر لفظ کے حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ نہیں ہوتی۔
یعنی حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی وصف یا صفت مشترک نہیں ہوتی، تاہم تشبیہ کٍے علاوہ حقیقی اورمجازی معنوں میں ایک تعلق ضرور ہوتا ہے۔ لفظ کو حقیقی معنوں کے بجائے مرادی یا مجازی معنوں کے استعمال کی متعدد صورتیں ہیں۔
مجازِ مرسل کی چند معروف صورتوں کا تعارف اور ان كی مثالیں ذیل میں پیش كی جاتی ہیں:
کل کہہ کر جز و مراد لینا
مثال : (۱)
سرمد پاکستان میں رہتا ہے:
سرمد پاکستان کے کسی شہر کے کسی محلے کے کسی گھر میں رہتا ہے، اس مثال میں کل کہہ کر جز و مراد لیا گیا ہے۔
مثال: (۲)
اس نے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں:
ظاہر ہے کہ کان میں پوری انگلیوں کے بجائے محض ان کی پوریں ڈالی جاتی ہیں، مگر یہاں کل کہا گیا ہے ، مراد جز وہی ہے۔
جزو کہہ کر کل مراد لینا:
مثال: (۱)
زندگی دو دن کی ہے:
انسانی زندگی محض دو سال کی نہیں ہوتی ، یہ ساٹھ سال پر محیط بھی ہو سکتی ہے اور سو سال پر بھی، مگر یہاں جزو کہہ کر کل مراد لیا گیا ہے۔ زندگی کو فانی سمجھتے ہوئے اسے دو دن کی قرار دیا گیا ہے۔
مثال: (۲)
میں نے ”الحمد“ پڑھی:
الحمد ”سورۂ فاتحہ“ کا ایک جزو ہے، مگر اس مثال میں جزو کہہ کر کل مراد لیا گیا ہے۔
مسبب کہہ کر سبب مراد لینا
مثال: (۱)
ہنر کا یہاں بازار گرم ہے:
گرم بازاری سے مراد ترقی ہے۔ ترقی سبب ہے گرم بازاری کا۔ یہاں مسبب سے سبب مراد ہے ۔
مثال: (۲)
ساغرِ عیش ہر کسی کو میسر نہیں:
ساغرِ شراب کی جگہ ساغر عیش کہا گیا ہے۔ شراب سبب ہے اور عیش مسبب ہے۔
سبب کہہ کر مسبب مراد لینا
مثال: (۱)
آج با دل خوب برسا:
بادل نہیں برستا، بلکہ بادل سے پانی برستا ہے۔ یہاں سبب کہہ کر مسبب مراد لیا گیا ہے۔
مثال: (۲)
خدا نے اپنے ہاتھوں سے اس کی صورت بنائی ہے:
ہاتھ سے مراد قدرت ہے۔ قدرت مسبب ہے اور ہاتھ اس کا سبب۔
ظرف کہہ کر مظروف مراد لینا
مثال: (۱)
بوتل پی لو:
بوتل ظرف ہے اور ظاہر ہے پیا مشروب جاتا ہے۔ ظرف کہہ کر مظروف مراد لیا گیا ہے۔
مثال: (۲)
نالی بہہ رہی ہے:
نالی نہیں بہتی، بلکہ پانی بہتا ہے۔ نالی اہم ظرف ِمکان ہے۔ ظرف کہہ کر مظروف مراد لیا گیا ہے۔
مظروف کہہ کر ظرف مراد لینا
مثال: (۱)
اُس نے شراب طاق (میز)پر دھر دی (ركھ دی):
شراب مائع ہے جو ظاہر ہے طاق پر نہیں دھری جاسکتی ہے، اس کا برتن یا ساغر دھرا جا سکتا ہے۔
مثال: (۲)
وہ بت خانے کا پجاری ہے:
بت خانے کے پجاری سے بت کا پجاری مراد ہے، اس لیے کہ بت خانے کو نہیں پوجا جاتا۔
پروف ریڈر (مصحّحِ متن): محمد یوسف بن جمیل احمد، ضیاء كالونی، كورنگی، كراچی، پاكستان۔
حواشی
کتاب: اردو زبان : قواعد اور املا
موضوع: مجاز مرسل
صفحہ: 90 تا 92
مرتب کردہ: اقصٰی فرحین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔