لوک گیت کی تعریف

لوک گیت کی تعریف | Lok Geet ki Tareef

لوک گیت کی تعریف

لوک گیت کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ عوام کے دلوں سے نکلے ہوئے دو بول جو غیر اختیاری طور پر اضطراری حالت میں کسی المناک یا طربناک جذبے سے متاثر ہونے کے بعد نکلتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حفیظ جالندھری کی گیت نگاری

لوک گیت کی ہئیت یا بحر

یہ اردو بحروں میں نہیں ہوتے۔ ہندی پنگل میں ما ہیں تو پھر بھی کچھ ماتراوں کی کمی بیشی ہو جاتی ہے۔
برصغیر کی تقریبا ہر بڑی زبان اور بولی میں لوگ گیتوں کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لوک گیت | از اظہر علی pdf

لوک گیت کا موضوع

لوک گیت عوامی ذہانت کا تخلیقی اظہار ہوتے ہیں۔ لوک گیت حزنیہ بھی ہوتے ہیں اور طربیہ بھی۔ ان میں محبت نفرت، دوستی ہنسی مذاق ، طنز، عقیدت ، مذہب جنس وغیرہ جیسے جذبات اور احساسات کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ گیت دیہی زندگی کے ترجمان اور دیہی سماج کے نمائندہ ہوتے ہیں۔

لوک گیت کا خالق

لوگ گیتوں کا کوئی خالق نہیں ہوتا۔ اگر کوئی ہو بھی تو اس کے بارے میں معلوم کرنا ناممکن ہے۔ زیادہ تر لوک گیتوں کی تخلیق میں اجتماعی کوششوں کا دخل ہے۔ یہ پشت در پشت یاد داشتوں میں محفوظ رہتے ہیں اور سینہ بہ سیند منتقل ہوتے رہتے ہیں۔

لوک گیت کی خصوصیات

ماہرین ہندوستان میں پروان چڑھنے والے لوک گیتوں کی خصوصیات کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں:

1-لوک گیت کا مصنف گم نام ہوتا ہے
2-زیادہ تر گیت اجتماعی ہوتے ہیں لیکن کچھ انفرادی جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں
3-اکثر محنت کش طبقے کی اجتماعی تخلیقی کوششوں کا نتیجہ ہوتے ہیں
4-ان کا آہنگ کسی عروضی قاعدے کی بجائے عوام کے احساس موسیقی کے تابع ہوتا ہے۔
پروف ریڈر نائمہ خان ۔

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں