کوئی برسوں سے بیمار ہے
کوئی بڑا ہی ہونہار ہے
پھر بھی ٹہرا ہے انسان
جو مانتا نہیں احسان
مہنگائی کا ایسا حال ہے
سکون سے جینا محال ہے
جب ابراہیم نے تھوڑ ڈالے صنم
نمرود نے شروع کیا ظلم وستم
دنیا میں جو بھی انسان ہے
بس چند دنوں کا مہمان ہے
جب سے پھیلا اسلام ہے
عورت کو ملا مقام ہے
آرزو کا یہ جو کلام ہے
رب کی طرف سے ملا انعام ہے
از قلم (سدرہ میر اکبر )
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں