خودی کی تربیت کے مدارج


خودی کی تربیت کے مدارج

تہذیب خودی اور تربیت خودی کے لیے پہلا قدم اطاعت الہی ہے۔ خداوند کریم کی بے چوں و چرا اطاعت خودی کی تہذیب اور تربیت کی بنیاد ہے دوسرا درجہ ضبط نفس کا ہے۔

اس منزل میں انسان کو اپنی خواہشات دنیا کو فتح کرنا اور خوف ہوس و جنس و حرص پر غالب آنا ہے۔ اس کے بعد تیسرا درجہ حاصل ہو جائے گا جو نیابت الہی کی منزل ہے خدا کا نائب ہونا ہی انسانیت کا مقصود ہے اس مطلوب و مقصود انسان کو مخاطب کرتے ہوئے اقبال کہتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: اقبال کا تصور خودی از ڈاکٹر غلام عمر | pdf

اے سوار اشہب دواں بیا
اے فروغ دیده امکان بیا

(اے زمانہ کے گھوڑے پر سواری کرنے والے اور اسے ممکنات کی آنکھ کی روشنی اپنا جلوہ دے)

خاکی و نوری نہاد بندہ مولا
صفات
ہر دو جہاںِ سے غنی اس کا دل بے نیاز

دوسرے فلاسفہ کے برعکس اقبال کا مردِ مومن محض خیالی یا تصوراتی خاکہ نہیں بلکہ ایسے مردان مومن سے مسلم تاریخ بھری پڑی ہے۔ آنحضورﷺ انسانِ کامل کا معیار کامل ہیں ۔ *ڈاکٹر جاوید اقبال کے لفظوں میں :

"اقبال کا مردِ مومن یا انسانِ کامل در اصل ایک طاقتور انسانی شخصیت ہی ہے اور ان کے عشق رسول صلی الله عليه وسلم کا راز بھی یہی تھا کہ وہ آنحضورﷺ کو انسانِ کامل تصور کرتے تھے "
( زندہ رود ص1064

یہ بھی پڑھیں: رمز اقبال: تصور خودی کے حوالے سے بحث | PDF

اس کی امیدیں قلیل اس کے مقاصد جلیل
اس کی ادا دلفریب اس کی نگہ دلنواز

نقطہ پر کار حق مرد خدا کا یقین
ورنہ یہ عالم تمام وہم و طلسم و مجاز

عقل کی منزل ہے وہ عشق کا حاصل ہے وہ
حلقۂ آفاق میں گرمیٔ محفل ہے وہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔نمرہ سخی۔۔۔۔۔۔۔

حواشی

موضوع: خودی کی تربیت کے مدارج،کتاب کا نام:،علامہ اقبال کا خصوصی،مطالعہ_1،کوڈ،نمبر:5613،صفحہ نمبر:28،مرتب کردہ : زائرہ تسنیم

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں