موضوعات کی فہرست
کشمیری زبان کا رسم الخط
کشمیری زبان کا اپنا رسم الخط تھا بلکہ اب تک موجود ہے۔ جس کو شاردا "Sharda” کہا جاتا تھا۔ شاردا نام کی ایک یونیورسٹی اسی نام کے ایک گاؤں ( شاردا۔وادی نیلم ) ضلع مظفر آباد آزاد کشمیر میں ماضی بعید میں ہوا کرتی تھی۔ اس یونیورسٹی کے کھنڈر اب بھی موجود ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس رسم الخط کو اس یونیورسٹی کے ماہرین نے ہی ایجاد کیا تھا۔ یہ دیونا گری (ہندی) رسم الخط سے ملتا جلتا ہے اور بائیں سے دائیں طرف لکھا جاتا ہے۔
شاردا اور فارسی؛ رسم الخط
صاحبزادہ سید حسن شاہ ( سابق رجسٹرار قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد ) کی تحقیق کے مطابق محبوب العالم حضرت شیخ حمزہ علیہ الرحمتہ کے زمانے تک اس رسم الخط میں کشمیر کے مسلمان کشمیری زبان لکھا کرتے تھے۔ اس دور کے مسلمانوں کی قبروں پر کتبے آج بھی اس رسم الخط میں موجود ہیں۔
اکبر بادشاہ کے دور یعنی سولہویں صدی عیسوی میں فارسی رسم الخط بھی کشمیری لکھنے کے لیے استعمال ہونے لگا اور آہستہ آہستہ شماروا/شاردا رسم الخط کی جگہ فارسی رسم الخط نے لے لی۔ اب ریاست کے مسلمان، کشمیری زبان کے لیے فارسی نستعلیق رسم الخط ہی استعمال کرتے ہیں اور اس میں وہ ج، ڈ، ڈھ، چھ، کھ وغیرہ کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
جس فارسی اور اردو حرف کو کشمیری میں استعمال کیا جاتا ہے اس کی آواز وہ نہیں رہتی جو اردو اور فارسی میں ہوتی ہے۔ اردو اور فارسی میں اُسے مردو، مژگان اور مشرو میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن کشمیری میں اس کی آواز اردو کے "ج” سے ملتی جلتی ہے تاہم مکمل نہیں۔ البتہ کشمیری میں ان جگہوں پر بھی آتی ہے جہاں اردو میں آتی ہے ۔ مثلا چڑیا کو کشمیری میں "در” کہا جاتا ہے۔ یہاں میں تبدیل ہوگئی ر اور ڑ میں بدل گئی۔
اسی طرح ” چور کو ژور” کہا جاتا ہے اور چولہے کو "رول”، علیٰ ہذا القیاس۔ اسی حرف کے ساتھ جب دو آنکھوں والی "ھ” لگائی جاتی ہے تو "جھ” بنتی ہے جو چھے سے ملتی جلتی ہے۔ "ڈھائے” سایہ کو کہا جاتا ہے ۔ "وحل” چکر کو کہا جاتا ہے۔ گویا جس طرح پاکستان کی دوسری زبانوں میں اردو رسم الخط کو ہر صوبے یا علاقے کی زبان کے لیے بعض ترامیم کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے اسی طرح کشمیری میں بھی کیا جا رہا ہے۔
حروفِ علّت ؛
اس سلسلے میں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ جہاں حروف علت کی مخصوص آواز ( حروف صحیح میں سے ) صرف کشمیری زبان میں مستعمل ہے وہاں کشمیری زبان میں علت (Vowels) کی آوازیں کافی زیادہ ہیں ۔ ان آوازوں کو اردو کے حروف علت اور اعراب کی علامت سے پہچانا اور بیان کیا جاتا ہے۔ "علت” کی بعض آوازوں کے لیے اہل کشمیر نے نئی علامات بھی گھڑی ہیں
تعریف ؛ حروف علت
لغت کے مطابق حروف علت کی آوازیں وہ ہیں جن کو ادا کرتے وقت گلے یا منہ سے بغیر کسی رکاوٹ کے گزرنے دیا جائے ۔ انگریزی میں یہ اے۔ ای ۔ آئی ۔او اور یو (a,e,i,o,u) سے لیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس حروف صحیح "Consonant“ وہ ہیں جن کو ادا کرنے کے لیے گلے ، ہونٹوں، تالو یا زبان سے رکاوٹ ڈالی جائے۔
اسم معرفہ ؛
اس سلسلے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اسم معرفہ (Proper Nouns) پر بھی کشمیری زبان کے اعراب اثر انداز ہوتے ہیں ۔ لفظ پاکستان کو لیجئے اس میں آم”پ” کے بعد جو "الف” ہے کشمیری اس کو "آ” پڑھے گا۔ اسی طرح ٹھیلہ کشمیری میں "کابل” کو "کوبل” کہتے ہیں۔
"حیرت” کو "حارت” کہتے ہیں۔ غالب کو "غآلب” لکھتے ہیں اور پھول کو "فول” بولیں گے اور یہ وہ حروف علت ہیں جن کے طرز ادا کو اہل زبان سے ہی سیکھا جا سکتا ہے۔
کشمیری زبان کے حروف حتیجی
ا،ب، بھ، پ، پھ، ت، تھ، ٹ، ٹھ، ث، ج ، جھ ، چ، چھ، ح، خ،د، ڈ، ڈھ، ڈر، ڈاڑھ، ز، ژ، ڑھ س ش ص ض، ط، ظ، ع، غ، ف، ق، ک، کھ، گ، گھ، ل ،م، ن، ال ، و، وو، ھ ، اور ی ہیں۔
ان میں سے الف اور ہمزہ ( ) پہلے ہی اعراب کا کام دیتے ہیں یعنی حروف علت ہیں۔ واؤ بھی اس میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔ ان تمام حروف کی کشمیری میں وہی آواز ہے جو اردو میں ہے سوائے "و” کے جس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ کشمیری زبان میں علت کی علامات کم از کم سولہ ہیں جن کو زیر، زبر، پیش، مد وغیرہ کی مدد سے ظاہر کیا جا سکتا ہے۔
پروف ریڈنگ؛ وقار حسین
حواشی
کتاب کا نام ؛ پاکستانی زبانوں کا ادب
کوڈ نمبر ؛ 5718
موضوع ؛ کشمیری زبان کا رسم الخط
صفحہ نمبر ؛ 303
مرتب کردہ ؛ عارفہ راز
پروف ریڈنگ؛ وقار حسین