کتاب کا نام ۔۔۔۔ میر اور غالب کا خصوصی مطالعہ
کوڈ نمبر۔۔۔۔۔۔ 5612
صفحہ نمبر ۔۔۔۔۔ 171
موضوع ۔۔۔۔۔ جدید غزل کا آغاز
مرتب کردہ ۔۔۔۔ عارفہ راز
جدید غزل کا آغاز
اس یونٹ کا موضوع ہے جدید اردو غزل پر غالب نے اثرات ۔ اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ جدید اردو غزل کہاں سے شروع ہوتی ہے۔ جدید غزل کا ایک آغاز حالی سے ہوا تھا اور اس کا اختتام بھی خالی ہی پر ہوا۔ جب حالی نے اپنے زمانے میں اپنی قوم (مسلمان) کی اصلاح کے لیے اپنی غزل کے اُس خوبصورت انداز کو ترک کیا ، جس میں ان کی شخصیت کی تمام متانت کے باوجود ان کے عاشقانہ مزاج کی عکاسی ہو رہی تھی اور جب وہ اس رنگ کی ناصحانہ غزل کے طرف دار ہو گئے کہ کچھ کرلو نو جوانو اُٹھتی جوانیاں ہیں، تو غزل کا ایک جدید دور ضرور شروع ہوا، لیکن وہ دیر تک چل نہ سکا۔ حالی کے کچھ جو نیر معاصر واقع اور امیر نے ایک اور نئے دور کی بنیاد ڈال دی جو طویل عرصے تک بے حد مقبول رہا اور جس رنگ میں ایک طویل مدت تک شعرا ( دائح اور امیر کے شاگرد ) طبع آزمائی کرتے رہے۔ بیسویں صدی کے دوسرے عشرے تک پہنچتے پہنچتے غزل کا ایک تیسرا دور طلوع ہوا ، جس کی نمائندگی حسرت موہانی ، فانی بدایونی، اصغر گونڈوی اور جگر مراد آبادی کر رہے تھے۔ ابھی ان کا دور ختم نہیں ہوا تھا کہ بیسویں صدی کے تیسرے چوتھے عشرے تک پہنچتے پہنچتے ، یگانہ چنگیزی اور فراق گورکھپوری کے زیر اثر جدید اردو غزل کا چوتھا دور شروع ہو گیا ۔ ابھی تک یگانہ اور فراق کی نہ مقبولیت ختم ہوئی ہے نہ اثر ۔ تاہم بیسویں صدی کے چوتھے اور پانچویں عشرے میں فیض اس انداز سے غزل سرا ہوئے کہ اردو غزل کا ایک نیا دوران سے عبارت ہو گیا ۔ فیض ایک ایسے غزل گو ہیں، جو عشقیہ شاعری کے پردے میں سیاسی شاعری کر گئے ۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جدید اردو غزل کا آغاز کنی جگہ سے کیا جاسکتا ہے۔ شاید بہتر یہ ہوگا کہ قیام پاکستان کے بعد سے لیکر اب تک کے دور کو بھی جدید غزل کا دور کہنا نا مناسب نہ ہوگا۔ کیونکہ قیام پاکستان یعنی ۱۹۴۷ تاریخی طور پر ایک ایسا موڑ ہے جہاں سے جدیدیت کے بہت سارے رجحانات اور میلانات شعر و ادب کی
مختلف اصناف میں نمودار ہوتے رہے ہیں۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں