انسان کامل کا تصور
دنیا بھر کے اہل فکر و دانش دنیا کے مسائل کے حل کے سلسلے میں انسانی اہمیت بلکہ انسانی کردار کی مرکزی حیثیت کے بارے میں متفق الرائے اور یک زبان ہیں ۔ یہ جہان انسانوں ہی کا ایک وسیع جنگل ہے جسے صرف انسانوں نے آباد کر رکھا ہے بلکہ اس کی شکل وصورت کے بنانے اور اس میں جاری نظام کو چلانے میں انسانی فکر اور انسانی ہاتھ ہی کی ساری کارگزاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علامہ اقبال کا انسان کامل pdf
مگر انسان کا اس سے بھی بڑا کردار اس جہاں کے مسائل کے حل کے سلسلے میں ممکن ہے اور وہ یہ کہ خود انسان کی اصلاح ہو جائے ۔ زیادہ بہتر انسانوں کی موجودگی سے ہی انسان اس شرف آدمیت کا حقدار بن سکتا ہے جو روز اول سے اللہ تعالی نے اسے فرشتوں سے سجدہ کرا کے اس کے لیے مخصوص کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: انسان کامل یا مرد مومن کے تصور کا اسلامی پس منظر
اس جہان کی پیدائش ایسے ہی عظیم انسان یا انسان کامل کی جلوہ گاہ کے طور پر کی گئی تھی کہ وہ عظیم انسان اس جہان کی کمزوریوں کو اپنے حسن عمل اور خیر عمل سے دور کرتا جائے اور نتیجہ کے طور پر اس بیماری،بڑھاپے ،کمزوری،موت اور عذاب کی زد میں آئے ہوئے فانی جہان کی زندگی کو ایک دوسرے کے لئے اچھے کام کر کے آپس کی محبت اور قربانی کے جذبے سے پھر مذہب کی رہنمائی کے وسیلے سے ایک اچھی دنیا میں تبدیل کر دے۔
وہ بڑے لوگ جو انسانی کمزوریوں کے باوجود اپنے لالچ، اپنی نمود و نمائش شہرت اور دکھاوے سے بلند ہو کر محض ہم جنسوں کی مدد اور انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر بنی نوع انسان کی رہنمائی اور مدد کے لئے آگے بڑھ بڑھ کر کام کرتے رہیں وہی اشرف المخلوقات ہیں وہی مسجود ملائک کہلانے کا حق رکھتے ہیں۔ انسان کامل کا تصور دنیا کے ہر خطے میں موجود رہا اسے مرد منتظر بھی کہا گیا ہے۔
بعض مذاہب اور بعض عقائد میں بھی یہ بات شامل رہی ہے کہ وہ بڑا آدمی ضرور آئے گا سو ہر زمانے نے اس کا صدیوں انتظار کیا۔ عظیم انسان کا تصور بڑا فطری اور قدرتی سا تصور ہے کیونکہ جس طرح انسان سے پہلے کے جاندار بھوک اور جنس کی جبلت کے اسیر ہیں۔ اگر انسان کا عمل بھی بھوک، پیاس، جنسی عمل اور نیند کی تسکین تک ہی محدودر ہے تو انسان کو پیدا کرنے کی ضرورت کیا تھی ؟
کائنات جمادات سے نباتات پھر حیوانات تک ترقی کا ایک سفر کرتی نظر آتی ہے۔ پتھر ،مٹی حرکت سے بھی محروم تھی۔ نباتات میں حرکت اور زندگی آئی مگر یہ زندگی ارادہ سے خالی تھی ۔ اس کی حرکت طے شد ہ تھی ۔
حیوان سے انسان تک کے سفر میں ارادہ اور شعور کو ترقی ملی۔ جس نے عقل اور تمیز کو راہ دی ۔ عقل اور تمیز کا لازمی تقاضہ نفاست، عظمت اور لطافت کی طرف سفر تھا۔ پاکیزگی بلند کرداری اور ایثارالہی کی واضح صورتیں ہیں جو انسانی زندگی میں بلند کردار لوگوں کی شخصیت سے ظاہر ہوئیں۔
- انسان کامل کا تصور
دنیا بھر کے اہل فکر و دانش دنیا کے مسائل کے حل کے سلسلے میں انسانی اہمیت بلکہ انسانی کردار کی مرکزی حیثیت کے بارے میں متفق الرائے اور یک زبان ہیں ۔ یہ جہان انسانوں ہی کا ایک وسیع جنگل ہے جسے صرف انسانوں نے آباد کر رکھا ہے بلکہ اس کی شکل وصورت کے بتانے اور اس میں جاری نظام کو چلانے میں انسانی فکر اور انسانی ہاتھ ہی کی ساری کارگزاری ہے۔ مگر انسان کا اس سے بھی بڑا کردار اس جہاں کے مسائل کے حل کے سلسلے میں ممکن ہے اور وہ یہ کہ خود انسان کی اصلاح ہو جائے ۔ زیادہ بہتر انسانوں کی موجودگی سے ہی انسان اس شرف آدمیت کا حقدار بن سکتا ہے جو روز اول سے اللہ تعالی نے اسے فرشتوں سے سجدہ کرا کے اس کے لیے مخصوص کر دیا تھا۔ اس جہان کی پیدائش ایسے ہی عظیم انسان یا انسان کامل کی جلوہ گاہ کے طور پر کی گئی تھی کہ وہ عظیم انسان اس جہان کی کمزوریوں کو اپنے حسن محمل اور خیر عمل سے دور کرتا جائے اور نتیجہ کے طور پر اس بیماری اور عذاب کی زد میں آئے ہوئے فانی جہان کی زندگی کو ایک دوسرے کے لئے اچھے کام کر کے قربانی کے جذبے سے پھر مذہب کی رہنمائی کے وسیلے سے ایک اچھی دنیا میں تبدیل کر دے۔
وہ بڑے لوگ ؟ - کے باوجود اپنے لائیے اپنی نمود و نمائش شہرت اور دکھاوے سے بلند ہو کر محض ہم جنسوں کی مدد اور انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر بنی نوع انسان کی رہنمائی اور مدد کے لئے آگے بڑھ بڑھ کر کام کرتے رہیں وہی اشرف المخلوقات ہیں وہی مسجود ملائک کہلانے کا حق رکھتے ہیں۔ انسان کامل کا تصور دنیا کے ہر خطے میں موجود رہا اسے مرد منتظر بھی کہا گیا ہے۔
بعض مذاہب اور بعض عقائد میں بھی یہ بات شامل رہی ہے کہ وہ بڑا آدمی ضرور آئے گا سو ہر زمانے نے اس کا صدیوں انتظار کیا۔ عظیم انسان کا تصور بڑا فطری اور قدرتی سا تصور ہے کیونکہ جس طرح انسان سے پہلے کے جاندار بھوک اور جنس کی جبلت کے اسیر ہیں۔
اگر انسان کا عمل بھی بھوک، پیاس، جنسی عمل اور نیند کی تسکین تک ہی محدود رہے تو انسان کو پیدا کرنے کی ضرورت کیا تھی ؟
کائنات جمادات سے نباتات پھر حیوانات تک ترقی کا ایک سفر کرتی نظر آتی ہے۔ پتھر مٹی حرکت سے بھی محروم تھے۔ نباتات میں حرکت اور زندگی آئی مگر یہ زندگی ارادہ سے خالی تھی ۔ اس کی حرکت طے شدہ تھی ۔ حیوان سے انسان تک کے سفر میں ارادہ اور شعور کو ترقی ملی۔
جس نے عقل اور تمیز کو راہ دی ۔ عقل اور تمیز کا لازمی تقاضہ نفاست، عظمت اور لطافت کی طرف سفر تھا۔ پاکیزگی بلند کرداری اور ایثا ر انہی کی واضح صورتیں ہیں جو انسانی زندگی میں بلند کردار لوگوں کی شخصیت سے ظاہر ہوئیں۔
حواشی
موضوع ۔۔۔ انسان کامل کا تصور
کتاب ۔۔۔ اقبال کا خصوصی مطالعہ ۔1
کورس کوڈ ۔۔۔ 5613
مرتبہ۔۔۔ رخشندہ *عنبرین **
پروف ریڈ: نیشا نور*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔