موضوعات کی فہرست
تعارف
ابن الوقت (1888ء) نذیر احمد کا پانچواں ناول ہے، جو اپنے ہم عصر سیاسی ماحول اور انگریزی نظام حکومت کے زیرِ اثر مسلم اشرافیہ کو درپیش صورتِ حال کا بیانیہ ہے۔ اس میں نمایاں کرداروں میں ابن الوقت، حجۃ الاسلام، نوبل، شارپ اور جان نثار شامل ہیں۔ اس ناول میں مرکزی کردار اصلاحِ قوم کی بھاری ذمہ داری کو محسوس کرتا ہے۔
ابن الوقت: اردو فکشن میں سماجیت کا آغاز
سماجیت کا ظہور
ابن الوقت اردو فکشن میں سماجیت (Sociality) کے ظہور کا نقطۂ آغاز ہے۔ اس ناول میں کردار کا کوئی عمل صرف ذاتی سطح پر نہیں بلکہ اس کے سیاسی و سماجی مضمرات بھی زیرِ بحث آتے ہیں۔ اس میں بیانیے کی نئی صورت میں کرداروں کو منسلک کرنے والے عناصر تبدیل ہو چکے ہیں۔
نذیر احمد کے کرداروں کا نام اور نفسیات
نذیر احمد کے کرداروں کے نام اکثر اوقات اسمِ بامسمّٰی ہوتے ہیں۔ ابن الوقت کی شخصیت کی تعمیر میں ان کے لڑکپن، نوجوانی کی تفصیلات، تعلیم، پسندیدہ مضامین، اور تعلیمی حالت کو بیانیے میں سمویا گیا ہے۔
ابن الوقت کی سیاسی اور ثقافتی پس منظر
ابن الوقت کا خاندان اور اس کی اہمیت
ابن الوقت کے خاندان کا تعلق قلعے سے ہے، جو اس کے کردار کو تاریخی اور سیاسی پس منظر فراہم کرتا ہے۔ اس کا خاندان وضع دار ہے، عربی و فارسی زبان کو اہمیت دیتا ہے، اور تعلیم کا مقصد ملازمت نہیں بلکہ زبان و تہذیب کی حفاظت ہے۔
ابن الوقت کی شخصیت کا ارتقاء
ابن الوقت کی شخصیت میں تجسس، مطالعہ کا ذوق، خودداری، اور انگریزوں کی برتری کا احساس موجود ہے۔ وہ انگریزوں کو برتر اس لیے سمجھتا ہے کہ وہ حکمران ہیں، اور حکمرانی اس بات کی علامت ہے کہ وہ اقوام دیگر سے بہتر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ناول ابن الوقت کا تنقیدی جائزہ بحوالہ پلاٹ
سیاسی و مذہبی بیانیہ
مذہب کی مختلف صورتیں
ناول میں سیاسی و مذہبی بیانیہ باہم جُڑے ہوئے ہیں۔ باغی خانقاہِ شاہِ حقانی سے بغاوت کا فتویٰ حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن علمائے خانقاہ ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ اس بیانیے کے ذریعے مذہب کی مرکزیت اور مذہبی فکر کی مختلف صورتیں پیش کی گئی ہیں۔
ابن الوقت، حجۃ الاسلام، اور عوام کا کردار
ابن الوقت تفہیمی مذہب کا نمائندہ ہے، حجۃ الاسلام متنی مذہب کا، اور عوام روایتی مذہب کے پیروکار ہیں۔ ان تینوں کے درمیان مذہبی تفہیم کا فرق اہم موضوع بن کر سامنے آتا ہے۔
نوبل: انگریزوں کی نمائندگی
نوبل کا کردار اور اس کی خصوصیات
نوبل کا کردار انگریزوں کی نمائندگی کرتا ہے، جو نہایت مہذب، شریف، مستقل مزاج اور فیاض ہے۔ اس کا مکالمہ مسلمانوں کی اصلاح، ہندو و مسلم شناخت کے فرق، اور ہندوستانیوں کی عمومی مرعوبیت پر مشتمل ہے۔ نوبل ابن الوقت کو اصلاحِ احوال کی ترغیب دیتا ہے اور اس کی مدد بھی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ابن الوقت کا پس منظر
نوبل اور ابن الوقت کا رشتہ
ابن الوقت کا نوبل کی جان بچانا اور اسے کیمپ تک پہنچانا اس کے نزدیک معمولی احسان ہے، جبکہ نوبل کی جانب سے ابن الوقت اور اس کے خاندان کو بیگار سے بچانا، جاگیر عطا کرنا اور ڈپٹی کلکٹر بنوانا بڑے احسانات شمار ہوتے ہیں۔
ابن الوقت کے تاثرات
نوبل کے بارے میں ابن الوقت کے تاثرات
ابن الوقت کے مطابق:
"واہ رے نوبل! انھیں صاحب ٹلنے کا نام ہی نہیں لیا۔” (3)
ابن الوقت نوبل کے ذریعے اپنے خاندان کے بچاؤ اور اس کے احسانات کو تسلیم کرتا ہے۔
نوبل کی جانب سے ابن الوقت کی زندگی میں تبدیلی
ابن الوقت کہتا ہے:
"وہ اگر اس گھر آ کر نہ رہا ہوتا، تو آج ساری عورتیں رانڈ ہوتیں، تمام بچے یتیم، محلے میں گدھوں کا حل پھر رہا ہوتا۔” (5)
6.انگریزوں کی برتر اور باوقار حیثیت
انگریزوں کا رشوت سے انکار
یہ صرف نوبل تک محدود نہیں، بلکہ برصغیر کی پوری آبادی کے مقابلے میں انگریزوں کی عمومی تصویر ایک برتر اور باوقار حیثیت کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ انگریز رشوت نہیں لیتے، یہ کام ان کے اردلی یا دیگر ہندوستانی ماتحت انجام دیتے ہیں۔
انگریزوں کا یورپی علمی درجہ
یورپی علمی قابلیت کے اعتبار سے اعلیٰ درجے پر فائز ہیں۔ جان نثار کا بیان ہے کہ باوجود اس کے کہ وہ کافر ہیں، مگر انگریز اخلاق، خدا ترسی اور نیکی میں بے مثال ہیں، جبکہ ہندوستانیوں کی اکثریت بد کردار ہے۔
ابن الوقت کا انگریزوں کے بارے میں نقطہ نظر
نوبل کے مطابق انگریز ہمیشہ سے بہادر رہے ہیں۔ ابن الوقت عقل اور مذہب دونوں حوالوں سے انھیں بہتر سمجھتا ہے۔ وہ اگرچہ غدر کے اسباب میں انگریزوں کی غلطیوں کی نشان دہی کرتا ہے، تاہم ان کے نظامِ حکومت کو اصولی طور پر بے مثال قرار دیتا ہے، محض چند عملی خامیوں کے ساتھ۔
انگریزوں کی حکومت: حجۃ الاسلام کا موقف
حجۃ الاسلام مذہبی دلیل کے طور پر یہ کہتا ہے کہ انگریزوں کو حکومت خدا نے دی ہے اور ان کی برتری بھی خدا کے حکم سے ہے۔ انگریزوں کی حکومت اسے رحمتِ الٰہی محسوس ہوتی ہے۔
ہندوستانیوں کی تصویر اور انگریزوں کے مقابلے میں ان کی کمزوری
ہندوستانی ریاستوں کی "شکمی حکومتیں”
ابن الوقت ان ہندوستانی ریاستوں کو جو انگریزی عمل داری سے باہر تھیں، "شکمی حکومتیں” کہتا ہے اور انھیں انگریزی سلطنت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتا ہے۔ وہ ان ریاستوں کے سربراہوں کو آرام طلب، احمق، جاہل، غافل اور مسرف قرار دیتا ہے، اور ان کی رعایا کو "نامہذب و ناشائستہ” قرار دیتا ہے۔
ابن الوقت کا ہندوستانی رعایا کے بارے میں خیال
ابن الوقت کے نزدیک:
"جسدِ سلطنت میں یہ ریاستیں گویا برص کے بیٹھے ہیں؛ کیوں کر اطمینان ہو سکتا ہے کہ ان چنٹھوں کا فساد دوسرے اعضائے صحیحہ کے لیے متعدی نہ ہو گا۔” (8)
1857ء کی بغاوت اور انگریزوں کا درگزر
بغاوت اور انگریزوں کی مہربانیذ
ہندوؤں اور مسلمانوں کی انگریزوں سے جو شکایات ہیں، ابن الوقت ان کا تذکرہ "نادانوں کے ساتھ معاملہ” کہہ کر کرتا ہے۔ جان نثار بغاوت کو محض چند دن کا شورش کہتا ہے، اور رعایا کی زیادتیوں کے باوجود انگریزوں کی مہربانی اور درگزر کو سراہتا ہے کہ انھوں نے 1857ء کے بعد رعایا کو معاف کر دیا۔
ابن الوقت کا انگریزوں کی مدد کرنا
جان نثار، ابن الوقت اور حجۃ الاسلام سب انگریزوں کو برتر مانتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں سب کو اپنی حیثیت کا شدت سے احساس ہے۔ ابن الوقت زخمی انگریزوں کو دیکھ کر کہتا ہے کہ خونِ ناحق کبھی خالی نہیں جاتا۔
مشرق و مغرب کے تصادم کی تعبیر
ابن الوقت کے بارے میں اردو نقادوں کا تصور
اردو تنقید نے ابن الوقت کو عموماً مشرق و مغرب کے تصادم اور اپنی تہذیب کے تحفظ کے استعارے کے طور پر دیکھا ہے۔ تاہم اگر اس ناول میں ہندوستانیوں کی تصویر پر غور کیا جائے تو یہ تعبیر زیادہ موزوں نہیں ٹھہرتی۔
انگریزوں کے مقابلے میں ہندوستانیوں کی تصویر
انگریزوں کے مقابلے میں ہندوستانیوں کو ہر لحاظ سے کمتر دکھایا گیا ہے۔ ابن الوقت ان ہندوستانی ریاستوں کو "شکمی حکومتیں” کہتا ہے اور ان کے بارے میں سخت تبصرے کرتا ہے۔
تبدیلیِ وضع و شناخت: استعماری افتراق
حجۃ الاسلام کا اعتراض اور تہذیبی عظمت:
تبدیلیِ وضع کا سوال دراصل استعماری افتراق (Colonial Difference) سے جڑا ہوا ہے۔ استعماری حکومت اپنے جواز کے لیے حاکم و محکوم میں فرق ثابت کرنا ضروری سمجھتی ہے۔ حجۃ الاسلام کا ابن الوقت کو تبدیلیِ وضع سے روکنا دراصل اس ذہنیت کا حصہ ہے۔
اصلاحِ قوم کا عمل: ابن الوقت کا رویہ
ابن الوقت کا قصہ مکمل طور پر استعماری افتراق کے بیچ پیدا ہونے والے رد عمل اور اس پر دیسی و انگریز آبادی کے تاثرات کا بیانیہ بن گیا ہے۔ اس رد عمل کو سمجھنے کے لیے ناول میں مذکور بنگالیوں پر انگریزوں اور دیسیوں کے رویے کو دیکھنا نہایت اہم ہو گا۔
حواشی
ابن الوقت کی معاصر سیاسی و سماجی معنویت،کتاب کا نام: اردو داستان اور ناول:،فنی و فکری مباحث،کورس کوڈ: 9011،مرتبہ: فاخرہ جبین
پروف ریڈر [طیبہ]