موضوعات کی فہرست
ابتدائی زندگی اور تعلیم
۱۷ جنوری ۱۹۲۹ کو لکھنؤ میں پیدا ہونے والی ہاجرہ مسرور اردو افسانہ نویسی کے افق پر ایک درخشندہ ستارے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کے والد ڈاکٹر تہور احمد خان اتر پردیش کے مختلف قصبات میں متعین رہے، اس لیے ہاجرہ مسرور ان قصبات کے مختلف اسکولوں میں زیر تعلیم رہیں۔ والد کے اچانک انتقال کی وجہ سے باقاعدہ تعلیم کا سلسلہ منقطع کرنا پڑا لیکن نجی طور پر علم حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ ہاجرہ مسرور نے مسلم لیگ کے خواتین گروپ کی رہنمائی بھی کی۔ قیام پاکستان کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ لاہور منتقل ہو گئیں۔ احمد علی خان کے ساتھ شادی ہوئی اور احمد ندیم قاسمی کے ساتھ مل کر رسالہ نقوش کی ادارت کے فرائض سر انجام دیے۔ ہاجرہ مسرور کو ۲۰۰۵ میں مجلس فروغ اردو قطر کی جانب سے عالمی اردو ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ادبی سفر کا آغاز
ہاجرہ مسرور نے محض ۱۳ سال کی عمر سے ہی اردو ادب کو اپنی نگارشات سے فیض یاب کرنا شروع کیا۔ انہوں نے "لاوارث لاش” لکھ کر اپنی افسانوی زندگی کا باقاعدہ آغاز کیا۔ ۱۹۴۲ میں ان کے ابتدائی افسانوں کے دو مجموعے "چرکے” اور "ہائے اللہ” تقسیم سے قبل شائع ہو چکے تھے۔ تقسیم کے بعد وہ ہجرت کر کے پاکستان چلی گئیں۔ وہاں جانے کے بعد ان کے افسانوں کے چار مجموعے "چوری چھپے”، "تیسری منزل”، "چاند کی دوسری طرف” اور "اندھیرے اجالے” شائع ہوئے۔ ان کے ڈراموں کا ایک مجموعہ "وہ لوگ” کے عنوان سے منظر عام پر آ چکا ہے۔
ہاجرہ مسرور کی منفرد حیثیت
ہاجرہ مسرور ان خواتین افسانہ نگاروں میں سے ہیں جن کو نظر انداز کرنا نقادانِ ادب کے بس کی بات نہیں ہے۔ حالانکہ وہ جس توجہ کے لائق تھیں اردو ادب میں ان پر اتنا دھیان نہیں دیا گیا مگر پھر بھی وہ افسانہ نگاروں کی بھیڑ میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہیں۔ ممتاز شیریں نے ہاجرہ مسرور کو عصمت چغتائی کے بعد دوسرا مقام دیا ہے۔ انہوں نے زندگی کی حقیقتوں کا تجربہ بہت قریب سے کیا ہے، اور انہیں تجربوں کی روشنی میں وہ اپنے افسانوں کا تانا بانا بنتی ہیں۔ زندگی کے نشیب و فراز اور کم عمری میں ہی والد کے انتقال نے ان کو بہت حساس بنا دیا تھا، یہی حساسیت ان کی تحریروں میں در آئی۔ ہاجرہ مسرور کے یہاں موضوعات کی رنگا رنگی ہے۔ وہ زندگی کے مختلف المناک پہلو، ناتمام حسرتیں، اور انسانی نفسیات کی گہرائیوں کو اپنے افسانوں میں پیش کرتی ہیں۔
حوالہ جات
- مقالے کا عنوان: بیسویں صدی کی اہم افسانہ نگار خواتین
- مقالہ برائے: پی ایچ۔ ڈی (اردو)
- مقالہ نگار: آمنہ خان
- نگران مقالہ: ڈاکٹر مشیر احمد
- یونیورسٹی: Jamia Millia Islamia
- صفحہ نمبر: 203
- آپ تک پہنچانے میں معاون: فاخرہ بی بی