غزل: زندگی کچھ یوں بھی تمام ہوئی

زندگی کچھ یوں بھی تمام ہوئی
سوچتے سوچتے سو شام ہوئی
کیوں زباں پر سکوت طاری ہوا
جب بھی وہ مجھ سے ہم کلام ہوئی
پچھلی رت چاند تیرا عکس لگا
دیکھ تو بھی فلک پہ عام ہوئی
جب ترا ذکر دوستوں میں کیا
ہر زباں سے گو نام نام ہوئی
خوش نما چہرہ جب قریب ہوا
تشنہِ لب پہ جام جام ہوئی
شیخ کو جو اجر میں ملتی وہاں
مے کشی ارض پر حرام ہوئی
کیسے قاسم فراغتیں ہوں نصیب
جب محبت بھی گام گام ہوئی

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں