فکاہیہ کالم نگاری
فکاہیہ معنی و مفہوم
——–> فکاہیہ عربی زبان کے لفظ ” فکاہ“ سے ماخوذ ہے، اس کو ہنسنے ہنسانے اور شگفتگی کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ فکاہیہ کی اصطلاح صحافت سے تعلق رکھتی ہے۔ صحافت میں فکاہیہ کا تعلق ایسے کالموں سے ہے، جن میں ہلکے پھلکے یا طنزیہ و مزاحیہ اور ظریفانہ انداز میں کسی مسئلے، واقعے یا زندگی سے متعلق کسی بھی موضوع کو بیان کیا جاتا ہے۔
ابوالاعجاز حفیظ صدیقی کے مطابق
——-> اخبارات میں اہم کالم مخصوص کیا جاتا ہے جس میں کوئی صحافی عصری مسائل کے بارے میں مزاحیه یا کم از کم شگفتہ انداز میں اظہار خیال کرتا ہے۔ اور اس کالم کو فکاہیہ کالم یا فکاہی کالم کہتے ہیں ۔
ابوالاعجاز حفیظ صدیقی، کشاف تنقیدی اصطلاحات ادارہ فروغ قومی زبان، ۲۰۱۸ ء ص ۱۸۶)
فکاہات کے لیے لازم ہے کہ
ا۔——> ان کا تعلق تازہ ترین موضوعات سے ہو۔
۲—–> اسلوب اظہار یا زاویہ فکر دونوں میں ظرافت کی چاشنی ہو۔
٣—–> عصری مسائل پر تنقید کی گئی ہو۔
٤—–> تنقید ہلکے پھلکے انداز میں کی جائے۔
۵——> ۔ اختصار کا لحاظ رکھا جائے ۔
فکاہیہ کالم کی تکنیک
——> فکاہیہ کالم کے لیے کالم نگار کو ایک خاص طریقہ اپنانا پڑتا ہے۔ مثلا: رمز و کنایه، موازنه، مبالغہ تحریف لفظی بازی گری وغیرہ کو استعمال میں لاتا ہے۔
یہ نہ صرف ہنسی کو تحریک دیتا ہے، بلکہ قاری کو مختلف واقعات، سیاسی و سماجی رویوں ، معیشت، حالات حاضرہ اور زندگی کی ناہمواریوں سے متعلق دلچسپ انداز میں آگاہ کرتا ہے۔
——> فکاہیہ کالم کے لیے موضوع کی کوئی قید نہیں ہوتی ۔ اس میں نجی زندگی سے لے کر دنیا بھر کے معاملات و مسائل کو موضوع بنایا جا سکتا ہے۔
——> شگفتگی و ظرافت فکاہیہ کالم کی جان ہوتی ہے، اس لیے فکاہیہ کالم نگار کاطنز ومزاح پر عبور ضروری ہے۔ اُس کا مزاج شگفتہ اور ظریفانہ ہونا چاہیے ۔ وہ ایک عام فہم بات کی طرح الجھے ہوئے معاملات کو بھی اس انداز سے پیش کرنے کا ملکہ رکھتا ہو کہ قاری تفریح و مزاح کا مزا لیتے ہوئے اصل بات کی تہہ تک پہنچ جائے ۔
اس میں موضوع کے پہلوؤں کو نمایاں کرتے ہوئے ابلاغ کو بنیادی اہمیت دی جاتی ہے۔ اگر قاری فکاہیہ کالم سے صرف لطف اٹھا کر رہ جائے اور اصل بات کی تہہ تک نہ پہنچ سکے تو یہ کالم نگار کی ناکامی ہے۔ اس لیے فکاہیہ کالم نگار کا مزاح نگاری کے ساتھ ساتھ دانش دری کا تقاضا بھی کرتا ہے۔
——> فکاہیہ کالم نگاری کی تکنیک میں سب سے اہم کالم نگار کا اسلوب ہے۔ ہر فکاہیہ کالم نگار کا اپنا منفرد اسلوب ہوتا ہے، جو اسے دوسرے کالم نگاروں سے ممتاز کرتا اور اسے ایک الگ شناخت دیتا ہے۔
اردو صحافت کی تاریخ میں نام پیدا کرنے والے فکاہیہ کالم نگار آج بھی اپنے اسلوب کی وجہ سے زندہ ہیں۔ فکاہیہ کالم نگار کا اسلوب جان دار، دل نشین، بے ساختہ و بے تکلف ، سادہ و سلیس اور شگفتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اختصا رو جامعیت کا حامل ہونا چاہیے۔
——-> فکاہیہ کالم نگار کے لیے ضروری ہے کہ اس کے فکرو خیال میں تنوع ہونا چاہیے۔ کسی ایک ہی موضوع پر مسلسل لکھتے رہنا یا کسی ایک ہی خیال کو باربار دھرانا یکسانیت پیدا کر کے کالم میں دلچسپی ختم کرنے کا سبب بنتا ہے۔ خوش نما فقرے اور رنگین ترکیبیں پر کنے کے ساتھ ساتھ خیال کے نئے نئے زاویے فکاہیہ کالم کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس لیے مزاح کی تعمیر اور اسلوب کی تاثیر مل بھی جائیں تو خیال کی جدت کے بغیر فرض ادا نہیں ہو گا۔ فکاہیہ کالم نگاری کی تکنیک میں یہی ایسا پہلو ہے، جو روزانہ قارئین کو کالم کا انتظار کرواتا ہے۔
——-> فکاہیہ کالم اخبار کا مقبول کالم ہوتا ہے اور اکثر مستقل قارئین اس کالم سے مستفید ہونے کے لیے اخبار خریدتے ہیں۔ اس لیے فکاہیہ کالم نگار کو اپنی تحریر میں بہت سے ایسے لوازمات کا اہتمام کرنا پڑتا ہے، جن کی وجہ سے اس کا معیار بڑھتا چلا جائے۔
کالم کی تکنیک ہی اس کے معیار کا فیصلہ کرتی ہے۔ کالم نگار کا عمیق مشاہدہ، موضوعات کی جدت ، حالات حاضرہ پر گہری نظر ، سیاسی بالغ نظری ، شعر و ادب سے لگاؤ اور فکر و خیال کا تنوع ، شگفتہ اسلوب نگارش کے ساتھ مل کر ایک معیاری فکاہیہ کالم کو جنم دے سکتا ہے۔
<——————————————->
عارفہ راز
حواشی
(موضوع) حصہ دوم: فکاہیہ) کتاب کا نام || تحریر و انشا ( عملی تربیت) کوڈ کورس : 9008 صفحہ نمبر 134 تا 136 مرتب کرده مسکان محمد زمان