فعل اور اس کی اقسام
فعل
ایسا با معنی کلمہ جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا وقت اور زمانے کی قید کے ساتھ پایا جائے ، جیسے آیا، جاتا تھا، پڑھے گا۔ ان مثالوں میں مختلف کاموں کا مختلف وقتوں میں ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ ” آیا”میں آنے کا کام موجودہ زمانے میں ہوتا ظاہر کیا گیا ہے۔
موضوعات کی فہرست
"جاتا تھا”میں گزرے ہوئے زمانے میں کام کے ہونے کی خبر موجود ہے اور اسی طرح”پڑھے گا”میں کام کا وقوع ہونا آنے والے زمانے سے وابستہ ہے۔ فعل اگر چہ مصدر سے بنتا ہے مگر مفہوم و معنی کے حوالے سے دونوں میں فرق ہے۔ مصدرایسا اسم ہے جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا پایا جاتا ہے مگر زمانے یا وقت سے مشروط نہیں، جیسے اٹھنا بیٹھنا، کھانا، پینا، سونا وغیرہ ان مصادر میں کام کی نوعیت موجود ہے مگر اس کا "ہونا "ظاہر نہیں ہوتا فعل میں کام اور اس کا” ہونا”دونوں موجود ہوتے ہیں۔
اردو گرائمر کے حوالے سے جملہ مواد اور کتب
فعل کی اقسام
فعل اپنی بناوٹ ، استعمال ، فاعل کے ہونے یا نہ ہونے اور معنی کے لحاظ سے الگ الگ قسموں کا حامل ہوتا ہے۔ جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
بناوٹ کے لحاظ سے بناوٹ کے لحاظ سے فعل کی دو قسمیں ہوتی ہیں
فعل لازم
فعل متعدی
فعل لازم
ایسا فعل جس کے لیے فاعل کی تو ضرورت ہو مگر مفعول کی ضرورت نہ ہو۔ جیسے:
1- سراحمد دوڑا
2- خالد تھک گیا۔
3- میں سویا۔
ان مثالوں میں سرمد، خالد اور میں اسم فاعل ہیں۔ دوڑا تھکا اور سویا افعال
فعل متعدی ایسا فعل جس کے اظہار کے لیے فاعل کے ساتھ ساتھ مفعول کی بھی ضرورت ہو۔ جیسے:
یہ بھی پڑھیں: حروف کی تمام اقسام مثالوں کے ساتھ
1- سراحمد نے خط لکھا۔
2- اُس نے روٹی کھائی۔
3- ہم نے ہاکی کھیلی۔
ان مثالوں میں سراحمد ، اس اور ہم اسم فاعل ہیں جب کہ خط ، روٹی اور ہا کی مفعول اور لکھنا، کھانا اور کھیلنا افعال۔
مصدر کے لحاظ سے
مصدر کی تعداد کے لحاظ سے فعل کی دو قسمیں ہوتی ہیں
فعل مفرد
فعل مرکب
فعل مفرد
ایسا فعل جس کا تعلق ایک مصدر کے ساتھ ہو، جیسے:
بیٹھا، اٹھا، آیا، چلا ، مارا، دیا، کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اردو املا مسائل و مباحث رشید حسن خان کے حوالے سے pdf
فعل مرکب
ایسا فعل جس کے اظہار کے لیے دو مصادر کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے:
پھاڑ ڈالا ، اٹھا لیا، کر دیا، دے بیٹھا، مر چکا، آگیا۔
فاعل کے ہونے یا نہ ہونے کے لحاظ سے:
فاعل کے ہونے یا نہ ہونے سے فعل کی صورت بدل جاتی ہے۔ اس لحاظ سے فعل کی دو قسمیں ہوتی ہیں:
فعل معروف ،فعل مجہول
فعل معروف: ایسا فعل جس کا فاعل معلوم ہو، جیسے:
1- اسلم نے کتاب پڑھی۔
2- سراحمد نے کھانا کھایا۔
ان مثالوں میں اسلم اور سراحمد فاعل ہیں۔
فعل مجہول :
جس فعل کا فاعل موجود نہ ہو، اسے فعل مجہول کہا جاتا ہے ، جیسے:
1- کتاب پڑھی گئی
2- کھانا کھایا گیا۔
ان دونوں مثالوں میں فاعل موجود نہیں ۔ کتاب کس نے پڑھی اور کھانا کس نے کھایا ، معلوم نہیں۔
مصدر اور اسم کیفیت کے لحاظ سے فعل کی اقسام
مصدر اور اسم کیفیت کے لحاظ سے فعل کی دو قسمیں ہیں:
فعل تام: ایسا فعل جو اگر فعل لازم ہے تو فاعل کا ذکر کر دینے کے بعد اس کے معنی مکمل ہو جائیں جیسے:
احمد آیا
اس جملے میں فاعل اور فعل دونوں کے آنے سے بات مکمل ہو گئی ۔ اگر فعل متعدی ہے تو فاعل اور مفعول کا ذکر کر دینے
کے بعد اس کے معنی مکمل ہو جائیں، جیسے:
☆ فائزہ نے کتاب پڑھی۔
اس جملے میں فاعل ، مفعول نے معنی کی تکمیل کر دی۔
2- فعل ناقص:
ایسا فعل جس کے ساتھ اہم ذات کا ذکر کرنے کے بعد اسم صفت کا اضافہ لازم ہو، اگر اسم صفت کا اضافہ نہ ہو تو معنی مکمل نہ ہوں ، جیسے: سرمد نیک ہے۔ اس جملے میں فاعل (اسم ذات ) کے ساتھ اسم صفت ( نیک )کے بغیر معنی مکمل نہیں ہوتے ۔ ہے، ہیں ، ہوا، ہوئے، تھا ،تھیں وغیرہ فعل ناقص کی مثالیں ہیں۔
معنی کے لحاظ سے فعل کی اقسام
معنی کے لحاظ سے فعل کی دوقسمیں ہوتی ہیں:
فعل خبری
فعل انشائی
فعل خبری :
ایسا فعل جس سے سننے والے کو کوئی خبر علم یا معلومات حاصل ہو، جیسے:
اُس نے کام کر لیا ہے۔
میں نے کھانا کھا لیا ہے۔
ان مثالوں سے سامع کو کام کے ہونے اور کھانا کھانے کے متعلق خبر ملی ہے۔
فعل انشائی:
ایسا فعل جس میں فاعل اپنے مخاطب سے کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا تقاضا کرے، جیسے
1- مجھے پانی پلاؤ۔
2- روٹی ضائع نہ کرو۔
3- درواز و بند کر دو۔
4-کھڑ کی کھول دو۔
انشائی جملوں میں حکم یا درخواست کا رنگ پایا جاتا ہے۔
فعل خبری کی قسمیں (زمانے کے لحاظ سے ):
فعل خبری کی مندرجہ ذیل چار قسمیں ہوتی ہیں:
فعل ماضی: ایسا عمل جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا گزرے ہوئے زمانے میں پایا جائے ،
1- آمنہ جاگی تھی
2- ٹرین جا چکی تھی
وغیرہ
فعل ماضی کی چھ قسمیں ہوتی ہیں ۔
ماضی مطلق، ماضی قریب، ماضی بعید ، ماضی شکیه ،
فعل حال : ایسا فعل جس سے کسی کام کا کرنا یا ہونا زمانہ موجود و حاضر میں معلوم ہو، جیسے: فائزہ کتاب پڑھتی ہے، بارش ہو رہی ہے، میں کام کر چکا ہوں۔
فعل مستقبل
ایسا فعل جس سے کسی کام کا کرنا یا ہونا آئندہ زمانے میں پایا جائے ، جیسے میں جاؤں گا ، وہ سورہا ہوگا، گاڑی جا چکی ہوگی ۔
حواشی
کتاب کا نام: اردو زبان قواعد و املا
موضوع: فعل
کورس کوڈ: 9010
صفحہ نمبر: 42–45مرتب کردہ: ثانیہ سعید
عارفہ راز