فیض کی غزل گوئی

فیض کی غزل گوئی

فیض کی غزل گوئی، فیض اردو کے ایک مقبول شاعر ہیں۔ انھوں نے شاعری میں دھیما پن اور شیریں لہجے کو اختیا کیا۔

ترقی پسند تحریک سے وابستگی کے باوجود ان کے ہاں مقصدیت فن پر غالب نہیں آتی

عام طور پر ان کی پہچان نظم نگار کے طور پر ہے مگر غزل گوئی میں بھی ان کا منفرد مقام ہے۔

اردو غزل کے قدیم تصورات، تراکیب و اصطلاحات کو فیض نے رد نہیں کیا بلکہ ان میں جدید استعارات اور علامات کو شامل کر کے اپنا الگ اور انوکھا رنگ تغزل بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: فیض احمد فیض شاعر عصر | PDF

انھوں نے غزل میں فرد اور معاشرے دونوں کے مسائل کو موضوع بنایا ہے۔ غزل میں غم جاناں اور غم دوراں کو باہم شیر و شکر کر دیا ہے۔

عشق وحسن کے معاملات میں وہ تہذیب و شائستگی کو پیش نظر رکھتے ہیں۔ کم سے کم الفاظ میں بڑے مضامین بیان کرنے کا انھیں ہنر آتا ہے ۔

دار ، رسن ، زندان، اسیری، زنجیر، لوح، زبان بندی قلم وغیرہ ان کی شاعری کے معروف استعارے ہیں۔

ان کی غزل گوئی میں نغمگی، غنائیت، شیرینی اور روانی ہے۔ رومانوی جذبات اور مزاحمتی لہجے نے ان کو اپنے عہد کا نمائندہ شاعر بنادیا۔

وہ سخت سے سخت مضمون کو بھی دھیمے سروں میں کرنے کا ملکہ رکھتے ہیں۔ ان کے اشعار مترنم اور رواں ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیض احمد فیض کا تعارف اور شاعری

ترقی پسندی و رومانویت کا امتزاج

فیض کا شمار ترقی پسند ادبیوں کی صف میں ہوتا ہے۔ وہ ترقی پسند ہوتے ہوئے بھی اپنے فن کو نعرہ بننے سے بچاتے ہیں۔

مقصدیت کو فن پر غالب نہیں آنے دیتے ۔ ان کا لہجہ رومانوی ہے ۔ عشقیہ مضامین میں بظاہر رومان کا بیان ہوتا ہے مگر ساتھ ہی انسان کے روز مرہ مسائل کو بھی وہ گوندھ کر اس کے اندر سمو دیتے ہیں۔

ہم عصر شعرا اور بعد میں ابھرنے والے کئی ترقی پسندوں سے وہ منفرد اور ممتاز ہیں۔

ہم نے جو طرز فغاں کی ہے قفس میں ایجاد

فیض گلشن میں وہی طرز بیاں ٹھہری ہے

تمھاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں

کسی بہانے تمھیں یاد کرنے لگتے ہیں

ترقی پسند ادب کا بڑا حصہ نعرے اور سطحی اظہار تک محدود رہامگر فیض کی شاعری میں رومانوی گہرائی نے ان کے پیغام کو نعرہ نہیں بننے دیا۔

فیض اپنی نظم ” رقیب سے” میں کہتے ہیں:

عاجزی سیکھی ،غریبوں کی حمایت سیکھی

یاس و حرمان کے، دکھ درد کے معنی سیکھے

زیر دستوں کے مصائب کو سمجھنا سیکھا

سرد آہوں کے،رخ زرد کے معنی سیکھے

یہی وجہ ہے فیض کے کلام میں حقیقت اور رومانیت کا امتزاج نظر آتا ہے ۔

حواشی

کتاب ۔شعری اصناف ،تعارف و تفہیم ،کورس کوڈ ۔9003،صفحہ ۔134،مرتب کردہ،فاخرہ جبین

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں