موضوعات کی فہرست
ڈاکٹر وزیر آغا: کلیشے سے گریز اور تنقیدی بصیرت
ڈاکٹر وزیر آغا: کلیشے سے اجتناب
کلیشے کی تعریف اور اس سے بچاؤ
بالاخر کلیٹوں کی وادی میں بیچ کر دم لیتا ہے۔ (۱۰) [111-112] ڈاکٹر وزیر آغا کے الفاظ کا استعمال اس حد تک محتاط اور سوچ سمجھ کر ہے کہ ان کے ہاں ہر ایک لفظ میں تازگی پائی جاتی ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ وہ ایک مجتہد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے حوالے سے زبان و بیان کو دیکھا جائے اور ان کے جدید رجحانات کو پرکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ کلیشے سے اجتناب کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ طے شدہ لسانی نشانات کی مدد سے شاعری میں تازگی اور ندرت کچھ عرصہ برقرار رہتی ہے۔ مگر جب ان متعین لسانی نشانات (Linguistic Signs) کو بار بار استعمال کیا جاتا ہے تو وہ تازگی اور ندرت کھو بیٹھتے ہیں اور کلیشے بن جاتے ہیں مثلام تصویر بتاں ، آغوش گل، ہلال ابرو کی تراکیب شروع شروع میں تازگی اور ندرت رکھتی تھیں لیکن بار بار اور کثرت استعمال سے یہ تراکیب کلیشے میں ڈھل گئیں اور ان میں تازگی ختم ہوگئی۔
شاعر کے لیے کلیشے کو پہچاننا اور پھر نشان زد کرنا بہت ضروری ہے۔ بصورت دیگر وہ اپنے کلام کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر دینے والی اس دیمک سے بچانے میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔ (۱۱) [111-112]
ڈاکٹر وزیر آغا اور مغربی تنقید
متن، مصنف اور قاری کا تصور
اس کے علاوہ ڈاکٹر وزیر آغا نے مغربی تنقید پر بھی کئی مضامین میں بحث کی ہے نئی تنقید میں تمام تر اہمیت متن پر ہوتی ہے۔ اس لیے مصنف کو نظر انداز کیا گیا اور ساختیات میں متن کی بجائے شعریات کی تلاش اور ان میں کوڈز (Codes) اور کنونشنز (Conventions) کا نظام ہے۔ اس لحاظ سے یہاں بھی مصنف کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اہمیت قاری کو حاصل ہے۔
یہاں ڈاکٹر صاحب کا خیال ان سے مختلف ہے وہ کہتے ہیں کہ تخلیق کار کو متن کی تخلیق میں مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ مصنف یا تخلیق کار کا کردار رہے گا اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ ساختیاتی تنقید میں خیال کیا جاتا ہے کہ جب کوئی فن پارہ وجود میں آ جاتا ہے تو اس کا تعلق فن کار سے ختم ہو جاتا ہے یعنی فن پارہ ثقافت کے تابع ہونے کی وجہ سے تخلیق کار سے لا تعلق ہو جاتا ہے اور یہاں قاری بجائے خود خالق کا درجہ حاصل کر لیتا ہے یہاں اس نظریے کو وزیر آغا تسلیم نہیں کرتے اور اپنے گہرے مشاہدے کے بعد لکھتے ہیں:
حوالہ جات
- مقالے کا عنوان: اُردو تنقید اور حلقہ اربابِ ذوق (70 کی دہائی تک)
- مقالہ برائے: پی ایچ ڈی اردو
- مقالہ نگار: خالد حسین شاہ
- نگران مقالہ: ڈاکٹر رشید امجد
- یونیورسٹی: نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز ،اسلام آ باد
- صفحہ نمبر: 111 تا 112
- آپ تک پہنچانے میں معاون: فاخرہ بی بی