مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر روزانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

دولت کا فارمولا: وہ سچ جو آپ کو کبھی نہیں بتایا گیا

دولت کا فارمولا: وہ سچ جو آپ کو کبھی نہیں بتایا گیا

دولت کا فارمولا: وہ سچ جو آپ کو کبھی نہیں بتایا گیا

دولت کا فارمولا

اس دائرے کو 1 ملین ڈالر سمجھیں۔دس دائرے یعنی 10 ملین ہیں۔ اور سو دائرے 100 ملین ڈالر ۔ اور 1000 دائرے مطلب 1 بلین ڈالر۔ ایمازون کے بانی، جیف بیزوس کی کل مالیت اس رقم کا 117 گنا ہے۔

اور پھر آپ شاید آپ ایک نوکری کر رہے ہیں، جو آپ نے یونیورسٹی کی ڈگری سے حاصل کی۔ آپ کے پاس زیادہ بچت نہیں، اخراجات بہت زیادہ ہیں ، اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی تنخواہ ناکافی ہے۔

یا شاید آپ ایک طالب علم ہیں، اور آپ ایک ایسی ڈگری کے لیے پڑھ رہے ہیں جس سے آپ کو ایک اچھی نوکری ملنے کی امید ہے۔ آپ کے سر پر شاید طالب علمی کے قرض کا بوجھ بھی ہے۔

دولت، امیر بننا، یہ سب آپ کو اپنے لیے ایک دور کا خواب لگتا ہے۔ آپ کروڑ پتیوں اور ارب پتیوں کو دیکھ کر سوچتے ہیں، "انہوں نے یہ کیسے کیا؟” پھر آپ خود کو تسلی دیتے ہیں: "وہ مجھ سے زیادہ خوش قسمت تھے۔ جا وہ دولت مند خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ یا انہوں دھوکے سے یہ پیسے بنائے۔ اور پیسہ انہیں خوش نہیں کرسکتا وغیرہ وغیرہ

آپ کے تمام خواب یعنی ایک بڑی حویلی، پسندیدہ گاڑی، والدین کے قرض کی ادائیگی، دنیا بھر کی سفر—صرف خواب ہی رہ جائیں گے۔

آپ کو لگتا ہے کہ پیسوں کا یہ کھیل آپ کبھی جیت نہیں سکتے ۔

لیکن کیا ہوگا اگر میں آپ سے کہوں کہ آپ غلط ہیں؟ کیا ہوگا اگر دولت کا ایک حقیقی دولت کا فارمولا موجود ہو؟ پیسے کے کام کرنے کے پیچھے ایک سائنس ہو؟ میں آپ کو خبردار کرتا ہوں، یہ راستہ مشکل ہے، لیکن اس کے آخر میں وہ آزادی ہے جس کا آپ نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔ تو کیا آپ میرے ساتھ ہیں؟

اعلان دستبرداری:

یہ مضمون ایم جے ڈیمارکو کے کام اور مالیات پر میرے ذاتی مشاہدات سے بہت زیادہ متاثر ہے۔

حصہ 1: وہ جھوٹ جو آپ کو سکھائے گئے ہیں

سچ یہ ہے کہ پیسے کے بارے میں آپ کی زیادہ تر سوچ آپ کی پرورش اور ماحول کا نتیجہ ہے۔

اسکول نے آپ کو اس موضوع پر کچھ نہیں سکھایا، جس کی وجہ سے آپ کے ذہن میں پیسے کے بارے میں غلط عقائد نے جڑ پکڑ لی ہے۔

ڈراموں اور فلموں میں ہمیشہ امیر لوگوں کو برا، بدعنوان یا کرپٹ دکھایا جاتا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، دنیا کے 30 ملین ڈالر سے زیادہ مالیت والے 68 فیصد امیر لوگ خود ساختہ (self-made) ہیں۔ مطلب انہیں وراثت میں کوئی بڑی مال و دولت نہیں ملی۔

  • وارن بفے – خود ساختہ ارب پتی۔
  • اوپرا ونفری – غربت میں پیدا ہوئیں۔
  • جیف بیزوس – خود ساختہ ارب پتی۔
  • ایلون مسک – خود ساختہ ارب پتی۔

ان لوگوں کو ایسا کیا معلوم ہے جو آپ نہیں جانتے؟ سچ یہ ہے کہ آپ کا مساوات(آپ کا وقت = آپ ک پیسہ، زیادہ وقت تک کام کروگے تو زیادہ پیسے،کم وقت لگاؤ گے تو کم پیسے) بالکل غلط ہے۔

نوکری کا دو جہتی مساوات

آپ کو سکھایا گیا ہے: پیسہ = نوکری سے تنخواہ۔

ایک خاص عمر کے بعد، تعلیم کا واحد مقصد نوکری حاصل کرنا بن جاتا ہے۔ لیکن اگر آپ کا مقصد کم سے کم وقت میں بہت زیادہ پیسہ کمانا ہے، تو یہ مساوات آپ کو کبھی بھی منزل تک نہیں پہنچائے گی۔ کیوں؟ کیونکہ اس میں ایک بہت بڑی خامی ہے۔

آپ کا سب سے قیمتی اثاثہ: وقت

ہم سب کے پاس ایک قیمتی وسیلہ ہے، جو ایک بار چلا جائے تو واپس نہیں آتا: وقت۔

ایک معیاری نوکری میں، آپ جو رقم کماتے ہیں وہ براہ راست اس وقت پر منحصر ہے جو آپ اس نوکری میں لگاتے ہیں۔

اگر آپ 20 روپے فی گھنٹہ کماتے ہیں، تو آپ کو 1 ملین روپے کمانے میں تقریباً 24 سال لگیں گے—

بغیر کسی ٹیکس یا اخراجات کے۔ اس وقت تک، آپ کی جوانی اور آپ کا قیمتی وقت گزر چکا ہوگا، اور مہنگائی آپ کے 1 ملین روپے کی قدر کو بھی کم کر چکا ہوگا۔

آپ نے اپنا سارا وقت پیسے کے بدلے بیچ دیا، اور وہ بھی ایک ایسی رقم کے لیے جو خاطر خواہ نہیں تھی۔

تو خود ساختہ کروڑ پتی اتنی کم عمری میں یہ کیسے کر لیتے ہیں؟ سچ یہ ہے کہ ان کے پاس ایک بہتر مساوات ہے۔ ان کے پاس ایک بہتر دولت کا فارمولا ہے۔

حصہ 2: پیسے اور دولت کا اصل سچ

اب بہت دھیان سے سنیں۔ پیسے کا پیچھا کرنا چھوڑ دیں۔

ایک سرمایہ دارانہ معاشرے کا اصول یہ ہے: آپ کو آپ کی سمجھی جانے والی قدر (perceived value) کے تناسب سے معاوضہ دیا جاتا ہے۔

اور آپ کی قدر کون طے کرتا ہے؟ مارکیٹ۔ یعنی معیشت کے صارفین—آپ، آپ کا معاشرہ، آپ کا ملک۔

مثلاً آپ استاد ہے اور ایک دھاڑی کر رہا ہے ، تو آپ کے لیے پاکستانی معاشرے نے قدر مققر کیا ہے۔ آپ کی قدر دوسرے بندے سے زیادہ سو آپ کو زیادہ پیسے ملے گے۔

خیر اگر سمجھ نہیں آیا تو دوسرے مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں ۔

قدر کی بنیاد پر معاوضہ

لوگ شکایت کرتے ہیں کہ فٹ بال کھلاڑیوں کو بہت زیادہ معاوضہ ملتا ہے۔ لیکن ایسا اس لیے ہے کیونکہ مارکیٹ میں فٹ بال کی بہت زیادہ مانگ ہے۔

لوگ میچ دیکھنے اور تجارتی سامان پر پیسہ خرچ کرنے کو تیار ہیں۔ اگر مارکیٹ کسی چیز کو اہمیت دیتی ہے، تو اس فیلڈ کے بہترین لوگوں کو بہت زیادہ معاوضہ ملے گا۔

یہ محنت کے بارے میں نہیں ہے۔ ایک صفائی والا جو دن بھر پسینہ بہاتا ہے، اسے اس اکاؤنٹنٹ سے بہت کم معاوضہ ملتا ہے جو میز کے پیچھے بیٹھا ہے۔ کیوں؟

کیونکہ مارکیٹ صفائی والے کے کام کو آسانی سے تبدیل کر سکتی ہے، جبکہ ایک ماہر اکاؤنٹنٹ جو اپنے کلائنٹ کے لاکھوں بچاتا ہے، اس کی قدر بہت زیادہ ہے۔

دولت کا پہلا اصول: مسائل حل کریں

تو اگر نوکری صحیح راستہ نہیں ہے، تو ہم اپنی قدر کیسے بڑھائیں؟ دولت کا فارمولا یہ پہلا قدم بہت سادہ ہے:

اگر آپ کو پیسہ چاہیے، تو مسائل حل کریں۔

تقریباً تمام پیسہ اسی بنیادی اصول پر بنتا ہے۔ اگر کوئی مسئلہ حل ہوتا ہے، تو اس پر پیسہ پھینکا جائے گا۔

اگر یہ ملین ڈالر کا مسئلہ ہے، تو اس کا حل آپ کو لاکھوں کما کر دے گا۔ اگر یہ بلین ڈالر کا مسئلہ ہے، تو اس کا حل آپ کو اربوں کما کر دے گا۔

ایمازون نے کون سے مسائل حل کیے؟

  • دکان پر جانے کی پریشانی۔
  • ڈیلیوری کے لیے ہفتوں انتظار کرنے کی پریشانی۔
  • دھوکہ قیمتیں۔
  • ایک چیز کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جو اکثر ہم پاکستان میں دیکھتے ہیں دو ہمسایہ دکانوں میں ایک کی چیز کی مختلف قیمتیں۔۔

جیف بیزوس نے ایک بلین ڈالر کا مسئلہ حل کیا، اور انہیں اس کا بھرپور انعام ملا۔

اگر آپ پیسے کا پیچھا کر رہے ہیں، تو آپ غلط کر رہے ہیں۔ آپ کو مسائل تلاش کرنے چاہئیں، اور ان کے حل تلاش کرنے چاہئیں۔

اور جب آپ کو وہ حل مل جائے، تو اس کے گرد ایک کاروبار بنائیں۔

حصہ 3: ایک قابلِ حل مسئلہ تلاش کرنا

دولت کا فارمولا کا آخری قدم مسئلے کا ایک قابلِ توسیع (scalable) حل تلاش کرنا ہے۔ آپ کے حل کو لوگوں کی ایک بڑی تعداد تک پہنچنا چاہیے۔

توسیع پذیری (Scalability)

  • ایک ریستوراں شروع کرنا؟ یہ قابل توسیع نہیں ہے۔ آپ صرف ایک مقامی علاقے تک محدود ہیں۔
  • لیکن ایک فرنچائز؟ اب یہ قابل توسیع ہے۔
  • سافٹ ویئر بنانا؟ ایک بار بننے کے بعد، آپ اسے آن لائن لامحدود طور پر بڑھا سکتے ہیں بغیر پیداواری اخراجات کے۔

ایک نوکری کے ساتھ لامحدود توسیع پذیری تقریباً ناممکن ہے۔

یہ بھی دھیان میں رکھیں کہ کیا آپ کے حل کو پیسہ کمانے کے لیے آپ کے وقت کی ضرورت ہے؟

اگر آپ ٹیچر ہیں جو 100 روپے فی گھنٹہ وصول کرتا ہے، تو آپ نے خود کو ایک اور نوکری میں پھنسا لیا ہے۔ آپ کی آمدنی وقت کی پابند ہے۔ لیکن اگر آپ ایک آن لائن کورس بناتے ہیں جو 24/7 چلتا ہے، تو اب یہ لامحدود طور پر قابل توسیع ہے۔

آٹومیشن اور سسٹم

اپنے کاروبار کو ایک ہموار مشین کی طرح چلانے کے لیے سسٹم اور عمل بنائیں۔

اگر کوئی کام آؤٹ سورس کیا جا سکتا ہے یا اس کے لیے کسی ملازم کو رکھا جا سکتا ہے، تو ایسا کریں۔ ہر کام خود کرنے کی کوشش نہ کریں۔ آپ کا کام یہ یقینی بنانا ہے کہ آپ کا حل مارکیٹ میں ہر ایک تک پہنچے، نہ کہ اپنی انا کی تسکین کرنا۔

حصہ 4: انعام کا حصول

جب آپ کا کاروبار کامیاب ہو جائے، تو آپ کے پاس دو راستے ہوں گے: یا تو آپ اسے جاری رکھیں گے، یا اسے بیچ دیں گے۔

یہ حصول (acquisition) ہے۔ وہ لمحہ جب کوئی اس حل کو خریدتا ہے جس پر آپ نے سالوں تک محنت کی۔ جیسے فیس بک نے انسٹاگرام کو 1 بلین ڈالر میں خریدا، یا جیسے ای بے نے پے پال کو 1.5 بلین ڈالر میں خریدا۔

یہ وہ مقام ہے جہاں آپ کی تمام محنت رنگ لاتی ہے۔

اور اگر آپ اپنا کاروبار جاری رکھنے کا انتخاب کرتے ہیں، تو شاید اس لیے کہ آپ کو اپنی کمپنی سے محبت ہے، یا آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس کی قدر میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں،

یا یہ غیر فعال طور پر (passively) پس منظر میں چلتا ہے۔

حصہ 5: اصل مقصد: آپ کا پیسہ یا آپ کی زندگی؟

آپ میں سے اکثر کے لیے، یہ کبھی بھی پیسے کے بارے میں نہیں تھا۔ پیسہ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔ اصل مقصد کچھ اور تھا۔

لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالانا، اپنی خوابوں کی کار خریدنا، دنیا کا سفر کرنا، اپنی مالی صورتحال کے بارے میں کبھی فکر نہ کرنا… یہ سب آزادی کے بارے میں تھا۔

وہ آزادی کہ آپ جب چاہیں، جو چاہیں، کر سکیں، بغیر یہ سوچے کہ "کیا میں یہ برداشت کر سکتا ہوں؟”

اس مضمون کا سب سے اہم سبق پیسے کے بارے میں نہیں تھا، بلکہ اس ایک قیمتی وسیلے کے بارے میں تھا جسے ہم کبھی واپس حاصل نہیں کر سکتے: وقت۔

کیا اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ ایک ایسی نوکری کے لیے دینا جس سے آپ لطف اندوز نہ ہوں، قابل ہے؟

کیا آپ کی زندگی صرف کام کرنے، گھر آنے، ٹی وی دیکھنے، اور سونے کے چکر میں گزرنی چاہیے؟

اگر آپ دوسری طرف کو سمجھتے ہیں، اگر آپ میں وہ خواہش ہے کہ آپ کو دوبارہ کبھی پیسے کی فکر نہ کرنی پڑے، تو مجھے آپ کو یاد دلانے دیں۔

پیسے کا پیچھا کرنا چھوڑ دیں۔ مسائل کا پیچھا کریں۔ ان مسائل کے حل تلاش کریں۔

یہی وہ دولت کا فارمولا ہے جس کے ذریعے تمام پیسہ پایا جاتا ہے۔ اگر آپ آزادی چاہتے ہیں، تو مسائل کو حل کرنا اپنی زندگی کی ایک بامعنی جدوجہد بننے دیں۔

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں