چہرہ تیرا پھول یا گلاب ہے
ہاتھ میں دودھ یا شراب ہے
دنیا کی زندگی تو بس اک سراب ہے
بہک جائے اگر اس کے لئے عذاب ہے
وہ شکل سے لگتی نواب ہے
اس کی مجبوری بھی لا جواب ہے
اس کا چہرہ کوئی گلاب ہے
لگایا اس نے جو حجاب ہے
بے پردگی بس اک عذاب ہے
جو پوچھو ماں سے یہی جواب ہے
ہزاروں دوست ہے زندگی میں مگر
آرزو اور فریحہ کا ساتھ ہے جو لاجواب ہے
از قلم (سدرہ میر اکبر)
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں