شکیب جلالی ایک مطالعہ ذوالفقار احسن | PDF
شکیب جلالی ایک مطالعہ ذوالفقار احسن | Shakeeb Jalali Aik Mutalia Zulfiqar Ahsan Visit Professor of Urdu
شکیب جلالی ایک مطالعہ ذوالفقار احسن | Shakeeb Jalali Aik Mutalia Zulfiqar Ahsan Visit Professor of Urdu
فیض کی غزل گوئی فیض کی غزل گوئی، فیض اردو کے ایک مقبول شاعر ہیں۔ انھوں نے شاعری میں دھیما پن اور شیریں لہجے کو اختیا کیا۔ ترقی پسند تحریک سے وابستگی کے باوجود ان کے ہاں مقصدیت فن پر غالب نہیں آتی عام طور پر ان کی پہچان نظم نگار کے طور پر ہے
غزل مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ کی تشریح مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ کی تشریح شکیب کی غزل (انتخاب) شعر 1 مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھسورج ہوں میرا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ لغتدن ڈھلے : شام کے وقتکالی جھیل : مراد
غزل مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہے کی تشریح کی تشریح مرزا غالب کی غزل انتخاب شعرنمبر۱ مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہے کی تشریحبھوں پاس آنکھ قبلہ حاجات چاہے لغت : خرابات (نشہ شراب)قبلہ حاجات (ضرورتیں پوری کرنے والا)بھوں (بھنوؤں) تشریح معشوق کی بھنوؤں کو محراب اور آنکھ کو مے خانہ سے تشبیہ دی
آتش کی غزل (انتخاب) شعر 1 چمن میں شب کو جو وہ شوخ بے نقاب آیایقین ہو گیا شبنم کو آفتاب آیا لفت: چمن؛ باغبے نقاب؛ بے پردہشوخ؛ چنچل مراد محبوب تشریح: مطلع میں آتش اپنے دوست کا موازنہ سورج سے کر رہا ہے یعنی تشبیہ کا استعمال ہے جو علم بیان کی ایک قسم
شکیب جلالی کی مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ کی تشریح شکیب کی غزل (انتخاب) مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھسورج ہوں میرا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ تشریح :دن ڈھلے: شام کے وقت)کالی جھیل: مراد ہے فنا کے گھاٹ تشریح: کِھلے ہوئے پھول آنکھوں کو بہت بھلے
غزل کب تک دل کی خیر منائیں کب تک راہ دکھلاؤ گے کی تشریح کب تک دل کی خیر منائیں کب تک راہ دکھلاؤ گےکب تک چین کی مہلت دو گے کب تک یاد نہ آؤ گے لغت : چین: آرام و سکونمہلت : چھوٹ، اجازت تشریح مطلع میں شاعر کہ رہا ہے کہ دل
کچھ اس تحریر سے اردو غزل کا پاکستانی دور تقسیم کے بعد پاکستانی ادب کا موضوعاتی تجزیہ کیا جائے تو چار لہریں نمایاں نظر آتی ہیں جلوہ صبح کا اندھوں میں تو ہے جوش و خروشآنکھ والوں کو وہی رات نظر آتی ہے ہماری شاعری خصوصاً غزل کو جبر و تشدد اور سیاسی خوف کی
اردو غزل کا پاکستانی دور جیسا کہ کہا گیا ہے، غزل اُردو شاعری کی مقبول ترین صنف رہی ہے۔ شعراء نے غزل میں اظہار کو ہمیشہ اپنے لیے باعث فخر سمجھا ہے اور اس کے قارئین کا دائرہ بھی دیگر اصناف کی نسبت وسیع تر رہا ہے۔ بیسویں صدی کی تیسری اور چوتھی دہائی میں،
جنوں میں اب کے کام آئی نہ کچھ تدبیر بھی آخر کی تشریح (1) جنوں میں اب کے کام آئی نہ کچھ تدبیر بھی آخرگئی کل ٹوٹ میرے پاؤں کی زنجیر بھی آخر میری دیوانگی اس حد تک چلی گئی ہے کہ اسے تدبیروں یا مشوروں سے اب روکا نہیں جا سکتا۔ میرے جنوں کا