غزل

ناصر کاظمی کی غزلوں میں یاد اور شب بیداری

ناصر کاظمی کی غزلوں میں یاد اور شب بیداری ناصر کاظمی کی غزل میں یا ناصر کاظمی کی غزلوں کی ایک نمایاں خصوصیت "یاد” ہے۔ ان کی شاعری میں یاد کا موضوع اکثر نظر آتا ہے، جو محبت، تنہائی، اور گزرے لمحوں کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ یادیں کبھی خوشگوار ہوتی ہیں تو کبھی دردناک، […]

غزل, , , ,

ناصر کاظمی کی شاعری میں اداسی، تنہائی اور سماجی مساوات

ناصر کاظمی کی شاعری میں اداسی، تنہائی اور سماجی مساوات ناصر کاظمی کی شاعری میں اداسی ناصر کو اداسی کا شاعر کہا جاتا ہے اداسی ان کی شاعری کا شناس نامہ ہے ۔یہی شاعری میر کے ہاں بھی نظر آتی ہے ہمیں ۔ان میں دلکشی اور دل آویزی موجود ہے ۔خاص کر انسانی زندگی کی

غزل, , , , , ,

ناصر کاظمی کی غزل میں فطری مناظر اور ہجرت کا دکھ

ناصر کاظمی کی غزل میں فطری مناظر اور ہجرت کا دکھ ناصر کاظمی کی غزل میں فطری مناظر کی عکاسی رقص کرتی ہوئی شبنم کی پریلے کے پھر آئی ہے نذرانہ گل ناصر بچپن سے ہی فطرت کے حسن اور اس کے حسین نظاروں کی جانب مائل ہو گئے تھے۔ والد صاحب کے تبادلوں کی

غزل, , ,

ناصر کاظمی کی شاعری: درد، تنہائی اور رات کا استعارہ

ناصر کاظمی کی شاعری: درد، تنہائی اور رات کا استعارہ تلخی اور ناقدری ناصر کلام میں تلخی اور ناقدری کا یہ عنصر واقعی نمایاں ہے۔ آپ کے ذکر کردہ اشعار میں شاعر کی تنہائی اور عدم توجہ کا احساس واضح ہے۔ "کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے” میں شاعر کی بے

غزل, , ,

ناصر کاظمی کی غزل میں وطن دوستی

ناصر کاظمی کی غزل میں وطن دوستی ناصر ایک وطن پرست شاعر ہیں۔ وہ اپنے وطن عزیز سے والہانہ عشق کرتے ہیں۔ وہ اپنے وطن کے درختوں، چڑیوں، بازاروں گلیوں سب سے پیار کرتے ہیں۔ ناصر کا اپنے وطن سے عشق محض رسمی یا زبانی جمع خرچی نہیں ہے ۔ وہ نوجوانی کے زمانے میں

غزل, , ,
ناصر کاظمی کی غزل 'دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا' کا تنقیدی جائزہ

ناصر کاظمی کی غزل ‘دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا’ کا تنقیدی جائزہ

ناصر کاظمی کی غزل ‘دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا’ کا تنقیدی جائزہ غزلناصر کاظمی دل دھڑکنے کا سبب یاد آیاوہ تری یاد تھی اب یاد آیا آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوستتو مصیبت میں عجب یاد آیا دن گزارا تھا بڑی مشکل سےپھر ترا وعدۂ شب یاد آیا تیرا بھولا ہوا پیمان وفامر رہیں

غزل, , ,
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

اقبال کی غزل "ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں” کی تشریح اور تنقیدی جائزہ

اقبال کی غزل "ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں” کی تشریح اور تنقیدی جائزہ غزل دلچسپ معلوماتحصہ اول : 1905  ( بانگ درا) ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوںمری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابیکوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کوکہ میں آپ کا سامنا چاہتا

غزل, , , ,
اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں" کا تفصیلی جائزہ

اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” کا تفصیلی جائزہ

اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” کا تفصیلی جائزہ علامہ اقبال کی غزل ( بال جبریل) ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیںابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیںیہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پرچمن اور بھی آشیاں

غزل, ,
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | کا تنقیدی جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | کا تنقیدی جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | کا تنقیدی جائزہ یہ نظم علامہ محمد اقبال کی مشہور تخلیق "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” ان کے شعری مجموعہ "بالِ جبریل” سے لی گئی ہے۔ یہ نظم ایک حوصلہ افزا اور فلسفیانہ پیغام دیتی ہے جس میں اقبال نے انسان کو اپنی حدود سے

غزل, ,
حسرت موہانی: ایک عظیم شاعر کی زندگی اور شاعری

حسرت موہانی: ایک عظیم شاعر کی زندگی اور شاعری

حسرت موہانی: ایک عظیم شاعر کی زندگی اور شاعری موضوعات جدید اردو غزل کے بانی حسرت موہانی بھلاتا لاکھ ہوں مگر برابر یاد آتے ہیںالٰہی ترک الفت پر وہ کیونکر یاد آتے ہیں نہیں آتی تو یاد ان کی مہینوں تک نہیں آتیمگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یاد آتے ہیں حقیقت کھل گئی

غزل,