اردو شاعری

میر انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات

میر انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات

میر انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات کچھ اس تحریر کے بارے میں یہ مضمون میر انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات پر روشنی ڈالتا ہے۔ 1800 میں پیدا ہونے والے میر انیس نے اپنی شاعری کے ذریعے خاص طور پر کربلا کے شہداء کی قربانیوں کو بیان کیا۔ انہوں نے مرثیہ کو ایک منفرد […]

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری), , ,

ناصر کاظمی کی غزلوں میں یاد اور شب بیداری

ناصر کاظمی کی غزلوں میں یاد اور شب بیداری ناصر کاظمی کی غزل میں یا ناصر کاظمی کی غزلوں کی ایک نمایاں خصوصیت "یاد” ہے۔ ان کی شاعری میں یاد کا موضوع اکثر نظر آتا ہے، جو محبت، تنہائی، اور گزرے لمحوں کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ یادیں کبھی خوشگوار ہوتی ہیں تو کبھی دردناک،

غزل, , , ,

ناصر کاظمی کی شاعری میں اداسی، تنہائی اور سماجی مساوات

ناصر کاظمی کی شاعری میں اداسی، تنہائی اور سماجی مساوات ناصر کاظمی کی شاعری میں اداسی ناصر کو اداسی کا شاعر کہا جاتا ہے اداسی ان کی شاعری کا شناس نامہ ہے ۔یہی شاعری میر کے ہاں بھی نظر آتی ہے ہمیں ۔ان میں دلکشی اور دل آویزی موجود ہے ۔خاص کر انسانی زندگی کی

غزل, , , , , ,

ناصر کاظمی کی غزل میں فطری مناظر اور ہجرت کا دکھ

ناصر کاظمی کی غزل میں فطری مناظر اور ہجرت کا دکھ ناصر کاظمی کی غزل میں فطری مناظر کی عکاسی رقص کرتی ہوئی شبنم کی پریلے کے پھر آئی ہے نذرانہ گل ناصر بچپن سے ہی فطرت کے حسن اور اس کے حسین نظاروں کی جانب مائل ہو گئے تھے۔ والد صاحب کے تبادلوں کی

غزل, , ,

ناصر کاظمی کی شاعری: درد، تنہائی اور رات کا استعارہ

ناصر کاظمی کی شاعری: درد، تنہائی اور رات کا استعارہ تلخی اور ناقدری ناصر کلام میں تلخی اور ناقدری کا یہ عنصر واقعی نمایاں ہے۔ آپ کے ذکر کردہ اشعار میں شاعر کی تنہائی اور عدم توجہ کا احساس واضح ہے۔ "کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے” میں شاعر کی بے

غزل, , ,

ناصر کاظمی کی غزل میں وطن دوستی

ناصر کاظمی کی غزل میں وطن دوستی ناصر ایک وطن پرست شاعر ہیں۔ وہ اپنے وطن عزیز سے والہانہ عشق کرتے ہیں۔ وہ اپنے وطن کے درختوں، چڑیوں، بازاروں گلیوں سب سے پیار کرتے ہیں۔ ناصر کا اپنے وطن سے عشق محض رسمی یا زبانی جمع خرچی نہیں ہے ۔ وہ نوجوانی کے زمانے میں

غزل, , ,
ناصر کاظمی کی غزل 'دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا' کا تنقیدی جائزہ

ناصر کاظمی کی غزل ‘دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا’ کا تنقیدی جائزہ

ناصر کاظمی کی غزل ‘دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا’ کا تنقیدی جائزہ غزلناصر کاظمی دل دھڑکنے کا سبب یاد آیاوہ تری یاد تھی اب یاد آیا آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوستتو مصیبت میں عجب یاد آیا دن گزارا تھا بڑی مشکل سےپھر ترا وعدۂ شب یاد آیا تیرا بھولا ہوا پیمان وفامر رہیں

غزل, , ,
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

اقبال کی غزل "ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں” کی تشریح اور تنقیدی جائزہ

اقبال کی غزل "ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں” کی تشریح اور تنقیدی جائزہ غزل دلچسپ معلوماتحصہ اول : 1905  ( بانگ درا) ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوںمری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابیکوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کوکہ میں آپ کا سامنا چاہتا

غزل, , , ,
اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں" کا تفصیلی جائزہ

اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” کا تفصیلی جائزہ

اقبال کی غزل "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں” کا تفصیلی جائزہ علامہ اقبال کی غزل ( بال جبریل) ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیںابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیںیہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پرچمن اور بھی آشیاں

غزل, ,
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ علامہ اقبال کی نظم "بال جبریل” میں یہ اشعار نہایت اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی فنی و فکری جہتوں کا جائزہ لینے سے ان کی گہرائی اور معنی کی تفہیم میں مدد ملتی ہے۔ فنی جائزہ نظم کی ساخت اقبال کی

نظم,