دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام)

دور جدید کے تخلیق کار کے زمرے میں آپ کو اردو ادب کے موجودہ دور کے لکھاریوں کا بھیجا گیا کام دیکھنے کو ملے گا۔

تیری پرستش میں سجدہ ریز ہو جائے

تیری پرستش میں سجدہ ریز ہو جائےیا تکتے تکتے خاک مرقد خیز ہو جائے یہ چاند آدھ اور نیم خیز ہو جائےملاقاتیں پھر سے زرخیز ہو جائے ماہ رمضان جب دلآویز ہو جائےیا ہم خود ہی کوئی رنگ ریز ہو جائے جب عزرائیل ہمارے حضور ہو جائےیونہی چلتے چلتے ہم دور ہو جائے جب اپنے […]

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام)

نظم: بھری ہے دنیا اور محفلیں بھی

بھری ہے دنیا اور محفلیں بھیجو تم نہیں ہو تو کیا کہوں میں ہزاروں سننی ہیں داستانیںجو میں کہوں گی تو کیا کہوں میں ہزاروں کرنی ہیں تم سے باتیںجو تم نہیں ہو تو کیا کہوں میں جو خوابوں میں بھی نا چھوڑیں پیچھاحقیقتوں میں تم نہیں ہو، تو کیا کہوں میں آرزو!پوری ہوئی ہزاروں

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام),

نظم:نا خوش تھا کوئی بھی غم خوار گئے آخر

نا خوش تھا کوئی بھی غم خوار گئے آخرخوش ہو کے بھی تو سب مٹ ہار گئے آخر سب عشق ومعشوقی میں گمنام گئے آخردلبر بھی چھوڑ کر دلدار گئے آخر نایاب تھا کوئی فنکار گئے آخردنیا کی محفل سے ہونہار گئے آخر خود کو ہیں کہتے صوفی داغدار گئے آخردنیا کی کشمکش سے تھک

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام)

نظم: اشکوں کو موتی میں پرو رہی تھی

اشکوں کو موتی میں پرو رہی تھییا اپنی قسمت پر وہ رو رہی تھی وہ جاگی تھی یا پھر سو رہی تھییا وہ تسبیح یادوں کی پرو رہی تھی اشکوں کو دھو کر وہ ایسے ہو رہی تھیبرسوں سے کسی خواب میں جیسے کھو رہی تھی یادوں کی زنجیروں کو سانسوں میں سمو رہی تھیجیسے

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام),

نظم: چہرہ تیرا پھول یا گلاب ہے

چہرہ تیرا پھول یا گلاب ہےہاتھ میں دودھ یا شراب ہے دنیا کی زندگی تو بس اک سراب ہےبہک جائے اگر اس کے لئے عذاب ہے وہ شکل سے لگتی نواب ہےاس کی مجبوری بھی لا جواب ہے اس کا چہرہ کوئی گلاب ہےلگایا اس نے جو حجاب ہے بے پردگی بس اک عذاب ہےجو

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام),

نظم: وہ اک بار دیدار کرنے آیا تھا

وہ اک بار دیدار کرنے آیا تھاوہ موسم سنگار کرنے آیا تھا وہ رب سے بات ہر بار کرنے آیا تھایا شاید دل کی مراد بھرنے آیا تھا لگا جیسے عیادت بیمار کرنے آیا تھایا کوئی چیز کی تاوان بھرنے آیا تھا غربت گھر کو سنگسار کرنے آیا تھایا زمانہ اس کو ملنگسار کرنے آیا

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام),

کر کے مجھ پہ وہ سرسری سی نگاہ بولے

کر کے مجھ پہ وہ سرسری سی نگاہ بولےآسماں سراپائے انتظار ہے کہ ستارہ بولے نہ کوئی قدر شناس، نہ کوئی سخن ور یہاں پرایسی بے ذوق بزم میں کیا یہ دل بیچارہ بولے نہ کوئی جرم، نہ خطا پھر بھی پائی بڑی سزامقتل شہر میں چار سو بے گناہ لہو ہمارا بولے پوچھا جو

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام), ,

نظم "میں قلم کار ہوں”

میں قلم کار ہوں میں باوقار ہوںمیں حیادار ہوں میں وفادار ہوں میں با اختیار ہوں میں ہر اک بار ہوںمیں رب سے مانگوں گی میں دعوے دار ہوں میں مٹی کا کھلونا ہوںمیں زرد پتوں کا ملاپ ہوںجو تیز ہوا اور دھوپ سہےعجب بیمار ہوں ،میں قلمکار ہوںآرزو!میں اپنے قلم کی اک تلوار ہوںجو

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام),

نظم "لمبی لمبی گھاس ہو”

لمبی لمبی گھاس ہولگائی رب سے آس ہو یہ ہوا اور موسم پاس ہوکبھی نا دل اداس ہو جوانی میں جو حساس ہووہ بندہ رب کا خاص ہو جو بندہ اس کا خاص ہووہ پھول جیسے کپاس ہو خوشی و یا پھر یاس ہوآرزو ہر موڑ پر رب کی خاص ہو از قلم (سدرہ میر

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام),

افسانہ "فیصلہ” طاہر سجاد

افسانہ "فیصلہ” طاہر سجاد | Afsana: "Faisla”Az Qalam Tahir Sajjad افسانہ "فیصلہ” طاہر سجاد وہ لکڑیاں اٹھانے کا کہہ کر چھوٹے صحن کی طرف چل دی۔۔۔۔آج میں اسے قتل کر دوں گی۔۔۔۔نہیں یہ غلط ہے۔۔۔۔یہ زندہ رہنے کا حق دار نہیں ہے۔۔۔۔لیکن پھر بھی میرا سہاگ ہے ۔۔۔۔۔آگ لگے ایسے سہاگ کو جس کے ساتھ

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام)