مفت اردو ادب وٹسپ چینل

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر روزانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

نظم

حالی کی نظموں کی موضوعاتی وفنی اہمیت

کتاب کا نام۔۔۔۔۔۔اردو شاعری 2کوڈ ۔۔۔5608صفحہ۔۔۔۔۔137سے 139موضوع۔۔۔ حالی کی نظموں کی و فنی اہمیتمرتب کردہ۔۔۔۔ اقصیٰ طارق حالی کی نظموں کی موضوعاتی وفنی اہمیت اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان نظموں کی موضوعاتی اور فنی اہمیت کیا ہے؟ عموما اس خیال کا اظہار کیا جاتا ہے کہ شاعری ایک تخلیقی چیز ہے۔ فرمائشی […]

نظم, ,

حالی کی مختصر سوانح اور نظم نگاری کا پسمنظر

حالی کی مختصر سوانح اور نظم نگاری کا پسمنظر کتاب کا نام اُردو شاعری 2 کوڈ 5608صفحہ نمبر 134/135موضوع حالی کی مختصر سوانح اور نظم نگاری کا پسمنظرمرتب کردہ الیانا کلیم 1- حالی کی مختصر سوانح الطاف حسین حالی (1837 ء تا 1914ء) پانی پت کے ایک غریب انصاری گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ باقاعدہ

نظم, ,

صاحب شاہ صاؔبر کی نظم’’د بمبوریت د یوې کېلاشۍ پېغلې پۀ نوم‘‘جدید تہذیب کے تناظر میں

صاحب شاہ صاؔبر کی نظم’’د بمبوریت د یوې کېلاشۍ پېغلې پۀ نوم‘‘جدید تہذیب کے تناظر میں صاحب شاہ صاؔبر کی نظم’’د بمبوریت د یوې کېلاشۍ پېغلې پۀ نوم‘‘جدید تہذیب کے تناظر میں(اسائمنٹ برائے بی ایس ادبیات اُردو) مقالہ نگار:مدثر عباسرول نمبر :۰۵نگران:وقاص اقباللیکچرار ، شعبٔہ اُردو ، گورنمنٹ ڈگری کالج لوندخوڑدورانیہ :۲۰۲۰ء – ۲۰۲۴ء شعبٔہ

نظم, ,
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں | فنی و فکری جائزہ علامہ اقبال کی نظم "بال جبریل” میں یہ اشعار نہایت اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی فنی و فکری جہتوں کا جائزہ لینے سے ان کی گہرائی اور معنی کی تفہیم میں مدد ملتی ہے۔ فنی جائزہ نظم کی ساخت اقبال کی

نظم,

نظم جدید کے اساطیری مباحث

نظم جدید کے اساطیری مباحث | Mythical Discourses of Modern Poetry تحریر: ساجد علی امیر اساطیر عربی زبان کا لفظ ہے جو اپنے مفہوم کے اعتبار سے اردو میں عربی کی طرح ہی رائج ہے۔ متھ دیو مالا،علم الاصنام اور صنمیات وغیرہ اساطیر کے مترادف کے طور پر استعمال ہوتے۔بالعموم اساطیر سے مراد دیوی دیوتاؤں

نظم, , ,

ثمینہ گل کی نظم نگاری کے فکری عناصر

ثمینہ گلؔ کی شاعری کے فکری عناصر ثمینہ گلؔ کی نظم نگاری کے فکری عناصر: ثمینہ گلؔ اُردو کے ان شعراء میں ہیں جو صنفی حد بندیوں میں مقید نہیں رہیں بلکہ اپنے احساساتی اظہار کے لیے انہیں جہاں جو صنف موزوں لگی انہوں نے وہاں اسی کو اظہار کا وسیلہ بنایا ۔ اگرچہ یہ

نظم