دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری)

اردو میں شہر آشوب کی روایت

{موضوع} اردو میں شہر آشوب کی روایت، {کتاب کا نام} شعری اصناف، {کوڈ کورس} 9003، {صفحہ نمبر} ۔ *ص۔ 149، موضوع نمبر 1.2-1.3 {مرتب کرده}… مسکان محمد زمان اردو میں شہر آشوب کی روایت اردو ادب کے سماجی شعور کے مطالعے کے لیے شہر آشوب بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ شہر آشوب بتاتے ہیں کہ ہر […]

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری),

ہائیکو بطور غیر ملکی صنف سخن

ہائیکو بطور غیر ملکی صنف سخن | Haiku bator ghair mulki sanf-e-sukhan کتاب کا نام: شعری اصناف عنوان 1- نئی اصناف سخنمرتب کردہ ۔فاخرہ جبین اُردو ہا ئیکو : – آغاز وارتقاء ہائیکو بطور غیر ملکی صنف سخن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہائیکو جاپانی شاعری کی مقبول صنف سخن ہے ۔ رہبانیت کا فنکارانہ اظہار جاپانی شاعری کے

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری),

میر ببر علی انیس کی شخصیت اور فن

شہنشاہِ مرثیہ خدائے سخن میر ببر علی انیس کی شخصیت اور فن، مضمون نگار: سیف علی خان اردو ادب میں میر انیس کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے جو اردو ادب کے آسماں پر ہمیشہ روشن رہے گا۔میر ببر علی ان کا پورا نام اور انیس تخلص استعمال کرتے تھے۔انیس کس سن میں

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری), , ,
میر انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات

میر انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات

میر انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات کچھ اس تحریر کے بارے میں یہ مضمون میر انیس کی مرثیہ نگاری کی خصوصیات پر روشنی ڈالتا ہے۔ 1800 میں پیدا ہونے والے میر انیس نے اپنی شاعری کے ذریعے خاص طور پر کربلا کے شہداء کی قربانیوں کو بیان کیا۔ انہوں نے مرثیہ کو ایک منفرد

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری), , ,
گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ

گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ

گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ اردو ادب میں گلزارِ نسیم بنیادی طور پر مثنوی ہے اور اس کو اردو میں خاص مقام حاصل ہےگلزارِ نسیم1254 میں مکملہوہی اور مکمل ہوتے ہی اس کا نام "سحرِ البیان ” کے مقابلے میں لیا جانے لگا اور "دیا شنکر ” کو "میر حسن ” کے نام کے ساتھ

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری), ,

مجموعہ اددھ کھلا دریچہ انتخاب از سانول رمضان

اددھ کھلا دریچہ انتخاب ۔۔۔۔۔میں وہ جھوٹا ہوںکہ اپنی شاعری میں آنسووں کا ذکر کرتا ہوںمگر روتا نہیں ۔۔۔۔(میں اور تو)۔۔۔۔۔اپنے آپ سے لڑتے لڑتے ایک زمانہ بیت گیااب میں اپنے جسم کے بکھرے ٹکڑوں کے انبار پہ بیٹھاسوچ رہا ہوں ۔۔۔میرا ان سے کیا رشتہ ہے؟(یادوں کی زنجیریں)۔۔۔۔۔۔🍀🍀🍀۔۔۔۔۔۔دم گھٹا جاتا ہے ان شہروں کی

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری),
عشق

در اقبال سے عشق کی ایک جھلک از محسن خان

در اقبال سے عشق کی ایک جھلک عشق کا ایک انداز دنیا کو حضرت سمیہ رضی اللہ عنھا نے سکھایا کہ کس طرح مشرکین مکہ کے مظالم سہتے سہتے ابو جہل کی برچھیوں کو اپنے نازک بدن پر جھیل کر اسلام کی پہلی شہید ہونے کی سعادت پائی … حضرت بلال حبشی نے تپتے انگاروں

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری), ,
گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ

مثنوی گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ اور خلاصہ

گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ اور خلاصہ گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ (1254ھ مطابق 1839ء) مثنوی گلزار نسیم پنڈت دیا شنکر نسیم کی لکھی ہوئی ایک عشقیہ مثنوی ہے جو لکھنوی تہذیب کی آئینہ دار ہے۔ مثنوی گلزار نسیم کی کہانی ” قصہ گل بکاولی کے نام سے مشہور ہے۔ مثنوی گلزار نسیم میں گل

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری), ,
اردو مرثیہ تعریف مفہوم اور آغاز و ارتقاء

اردو مرثیہ تعریف مفہوم اور آغاز و ارتقاء

اردو مرثیہ تعریف مفہوم اور آغاز و ارتقاء مرثیہ تعریف و مفہوم مرثیہ عربی زبان کا لفظ ہے جو رثا سے نکلا ہے۔ رثا بین یعنی آہ و بکا کو کہتے ہیں۔ رثا ان اشعار کو کہتے ہیں جن میں مرنے والوں کا ماتم کیا جائے ۔ مرثیہ اصطلاح میں بالعموم اس نظم کو کہتے

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری),
فراق گورکھپوری

فراق گورکھپوری کی شخصیت شاعری اور مختلف ناقدین کے آراء

فراق گورکھپوری کی شخصیت شاعری اور مختلف ناقدین کے آراء فراق گورکھپوری کی شخصیت فراق گورکھپوری(1982- 28 اگست 1896ء) فراق کا نام رگھوپتی سہائے تھا اور فراق تخلص۔ فراق 28 اگست 1896 میں بنواریار بانس گاؤں ضلع گورکھپور کے کپور میں پیدا ہوئے تھے۔ فراق کا انتقال 1982ء میں دہلی میں حرکت قلب رکنے کی

دیگر شعری اصناف (مرثیہ، مثنوی،رباعی،نعت وغیری),