افسانہ ازدواجی محبت کا تنقیدی جائزہ
(تحریر از مریم اشرف)
موضوعات کی فہرست
ازواج محبت سجاد حیدر یلدرم کا طبع ذاد شاہکار افسانہ ہے اس افسانے میں قدیم طرز کی بجائے جدید طرز کو سامنے رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یلدرم کی افسانہ نگاری
افسانہ ازدواجی محبت کا فنی جائزہ
اسلوب
اس افسانے کا اسلوب سادہ ہے اس کے اسلوب میں شعر و شاعری کا بھی استعمال کیا گیا ہے جو قاری کے ذہن کو اور متاثر کرتا ہے جس کو پڑھ کر قاری اپنے تخیل میں کھو جاتا ہے اور خود اپنے ذہن میں کہانی بنتا ہے۔
منظر نگاری
اس افسانے کا منظر بہت زیادہ تو بیان نہیں کیا گیا لیکن جو بھی کیا ہے وہ بہت ہی خوبصورت طریقے سے کیا ہے اس کے منظر میں رات کا منظر شفا خانے کا منظر ریاست کی جستجو کا منظر اور اسمان کا منظر ڈاکٹر کی کوٹھی کا منظر بہت ہی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
جزئیات نگاری
جزیات نگاری میں مصنف نے بہت ہی باکمال جزیات کو بیان کیا ہے جن میں کرسی اور ایک رات ٹھنڈی ہوا اور اس کے ساتھ آسمان پر چمکنے والے ستاروں اور چاند کو اپنے محور کا حصہ بنا کر اس افسانے میں پیش کر دیا ہے جس کو پڑھ کر کاری خود ٹھنڈی ہوا اور سکون کو محسوس کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ادب لطیف میں سجاد حیدر یلدرم کا مرتبہ pdf
افسانہ ازدواجی محبت فکری جائزہ
پسند کی شادی
اس افسانے میں سجاد حیدر نے پسند کی شادی کو بہت ہی اچھے طریقے سے بیان کیا ہے کہ پسند کی شادی کرنی چاہیے انسان کو لیکن اس کے ساتھ اس کو چاہیے۔
کہ وہ جس انسان کو پسند کر رہا ہے کیا وہ اس کی عین مطابق ہے بعض اوقات ہمارے معاشرے میں زیارتر وہی شادی جو ہے وہ سیارہ عرصہ چند نہیں سکتی جو پسند کی کی ہو کیونکہ پسند کی شادی کا بھی ایک طرز ایک طریقہ ہے وہ یہ ہے کہ جس انسان کے ساتھ اپ شادی کرنا چاہ رہے ہیں۔
کیا وہ اپ کے خیالات اپ کے جذبات اور اپ کے احساسات کے مطابق ہے اگر وہ اپ کی ان سب رد عمل پر پورا اترتا ہے تو پسند کی شادی اپ کے لیے ایک بہت مسرت بن سکتی ہے اگر یہ اس کے برعکس ہے تو پھر وہ زیادہ اچھے سے شادی چل نہیں سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: سجاد حیدر یلدرم بطور افسانہ نگار | pdf
قدیم طرز سےجدید طرز
اس افسانے میں قدیم طرز سے ہٹ کر جدید طرز کو اپنایا گیا ہے اس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ سجاد حیدر جو ہے وہ ایک جدید سوچ کا مالک ہے
حقیقت نگاری
تو اس میں سجاد حیدر نے معاشرے کی حقیقت کو بھی بیان کیا ہے کہ انسان جیسا دکھتا ہے ویسا ہوتا نہیں ہے تو بعض دفعہ ہم ا بہت سارے دوست دھوکا کھا جاتے ہیں جسے ہم اچھا سمجھ رہے ہوتے ہیں وہ اچھے نہیں ہوتے ہماری انکھوں کا دھوکہ ہوتا ہے تو بعض دفعہ ہمارے فیصلے جو ہوتے ہیں وہ ہم بھری بھاری پڑ جاتے ہیں۔
تو اس جو کہانی میں بالکل ایسا ہے ایک ڈاکٹر ہوتا ہے وہ شادی تو اپنی مرضی کر لیتا ہے لیکن اس کی شادی چل نہیں پاتی کیونکہ اس کی جو محبت ہو کیونکہ اس نے شادی جو ہے وہ حسن دے کر لی ہوتی ہے لیکن اس کو اس حسن کے بدلے میں کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا بلکہ الٹا اس کو اپنی زندگی ایک ناول کی طرح لگتی ہے جس میں شروع شروع والے باب تو عشق کیا لیکن اخر میں اس کہانی کا انجام کبھی تو المیہ پر ہوتا ہے اور کبھی رزمیہ پر ہوتا ہے اور کبھی رومانی انداز ہوتا ہے ۔
لیکن اس کو بھی اپنی زندگی جو ہے وہ ایک المیہ لگتی ہے رومانی تو وہ نہیں لگتی تو اس وقت ہے کہ جو شروع کی زندگی ہے وہ روحانی ہے اخرت پر المیہ ہے اس طرح ہر چیز جو ہے وہ دیکھنے میں تو کچھ اور ہوتی ہے لیکن جب ہم ان کو پکتے ہیں تو کچھ اور اتی ہے اب فرض کریں۔
کہ ہم مالٹے والوں کے پاس جاتے ہیں تو وہاں پر جا کر ہم مالٹے لیتے ہیں دکھنے میں تو سارے مالٹے ایک جیسے لگ رہے ہوتے ہیں لیکن جب ہم ان کو لیتے ہیں تو سارے مالٹے میٹھے نہیں ہوتے بلکہ ان میں سے کچھ کھٹے کچھ کڑوے اور کچھ میٹھے ہوتے ہیں تو اس طرح انسانوں میں بھی ایسے ہی انسان ہے جن میں سے کچھ بد لحاظ کچھ بے مروت اور کچھ واقعی ہماری محبت ہماری چاہت اور ہمارے احساسات کے قابل ہوتے ہیں۔