تنقید، تبصرہ نگاری ، تشریح نگاری اور تذکرہ نگاری معنی و مفہوم
تنقید تعارف، ضرورت و اہمیت
تنقید عربی زبان سے ماخوذ لفظ ہے جس کے معنی کھرے اور کھوٹے کو پرکھنا ہے۔ اصطلاحی معنوں میں "ادبی فن پارے کی قدر و قیمت کا تعین کرتے ہوئے اس کا مقام و مرتبہ متعین کرنا ہے”
موضوعات کی فہرست
معروف نقاد آل احمد سرور نے کہا تھا کہ تنقید دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کر دیتی ہے۔ تنقید فن پاروں میں موجود خوبیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرتی ہے ۔ تنقید لکھنے والے کو نقاد کہتے ہیں۔ ایک نقاد کے ہاں کسی فن پارے کی خوبیاں دوسرے کی خامیاں ہو سکتی ہیں۔ لہذا تنقید میں نقاد کے ذوق مطالعہ اور ترجیح کو بہت اہمیت حاصل ہے نقاد ادب پارے پر ادبی اصولوں کی روشنی میں بے لاگ تبصرہ کرتے ہوئے فیصلہ صادر کرتا ہے کہ اس فن پارے کا کیا مقام و مرتبہ ہے۔
تنقید میں صرف تعین قدر ہی نہیں کی جاتی بلکہ کسی فن پارے میں موجود معنی کی تعبیریں بھی کی جاتی ہیں۔ تنقید میں معنی کی نئی جہتوں سے متعارف کروایا جاتا ہے تا کہ ادب پارے کی وسعتوں کو تلاش کیا جا سکے ۔انگریزی میں تنقید کو criticism کہتے ہیں۔ اس کا ماخذ یونانی لفظ krinien ہے۔ معروف انگریزی شاعر اور نقاد ٹی ایس ایلیٹ نے کہا ہے :
"تنقید فکر کا وہ شعبہ ہے جو یا تو یہ دریافت کرتا ہے کہ شاعری کیا ہے؟ اس کے مناصب و وظائف اور فوائد کیا ہیں؟ یہ کن خواہشات کو تسکین پہنچاتی ہے؟ شاعر کیوں شاعری کرتا ہے اور لوگ اسے کیوں پڑھتے ہیں؟ یا پھر یہ اندازہ لگاتا ہے کہ کوئی شاعری یا نظم اچھی ہے یا بری”
(ایلیٹ کے مضامین ترجمہ ڈاکٹر جمیل جالبی ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی ، ۱۹۷۸ ،ص ۲۲۳ )
ڈاکٹر وزیر آغا نے کہا تھا کہ
"تنقید تخلیق سے الگ کوئی شے نہیں ہے بلکہ یہ صنف تو ان تخلیقی لمحوں کا درمیانی وقفہ ہے جن میں مصنف تخلیق کی باز آفرینی میں مبتلا ہوتا ہے گویا مزاجاً یہ بھی ایک طرح کا تخلیقی عمل ہے”
تنقید کی اقسام
ادب کے تنقیدی جائزوں کے لیے تنقید سے ملتی جلتی کئی اصطلاحات بھی موجود ہیں جو ادب پاروں کو پرکھنے کا کام کرتی ہیں کچھ کی تفصیل مندرجہ ذیل ہیں :
تبصرہ نگاری
تبصرہ کا فن خالصتاً کتاب کے تعارف سے منسلک ہے۔ تبصرہ نگاری کسی کتاب کے مختصر تعارف پر مشتمل مصنف کی نگارشات کو کہتے ہیں۔ انگریزی میں اسے book review کہا جاتا ہے۔ تبصرہ نگاری کا فن باقاعدہ ایک صنف کے طور پر رائج نہیں ہو سکا مگر اس کی تاریخ تلاش کی جائے تو انگریزی میں اس کی جڑیں انیسویں صدی میں جا نکلتی ہیں۔
فرانس میں ایڈگر ایلین پو کو اس فن کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ تبصرہ نگاری کسی کتاب کے جملہ مضامین و موضوعات پر رائے کا اظہار ہے۔ بعض تبصرہ یا کتب تفصیلی مضامین کی شکل میں بھی ہوتے ہیں۔
تبصرہ لکھتے ہوئے کتاب کا مکمل تعارف کروایا جاتا ہے جیسے کتاب کے مصنف کا تعارف، کتاب کی جمالیاتی حالت، پبلشر کا تعارف وغیرہ، حتی کہ قیمت پہ بھی بات کر دی جاتی ہے۔ اس کے بعد کتاب کے مندرجات پر سیر حاصل گفتگو کی جاتی ہے۔ اگر کتاب مرتب ہے تو اس کے تدوینی مسائل پر اور اگر کتاب ترجمہ ہے تو اس کے ترجمے پر بھی بحث کی جاتی ہے۔
سوانحی جائزہ نگاری
سوانحی جائزہ نگاری میں کسی مصنف کی سوانح کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ کسی مصنف شاعر یا کہانی کار کے سوانحی حالات اور اس کی زندگی کی مختلف حقائق کی جمع آوری کی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں علامہ اقبال، مرزا غالب اور منٹو کی حیات پر لکھے جانے والے مضامین اور سوانحی کتابیں سوانحی جائزہ نگاری میں شمار کی جاتی ہیں۔
مرزا غالب کی پنشن کا معاملہ، مرزا غالب کی کتابوں کی تعداد اور ان کی اشاعت کے مسائل۔ اقبال کے خاندانی مسائل اور ان کی شاعری پر اثرات، منٹو کی سینما سے وابستہ زندگی ،پاکستان میں منٹو کی آمد، منٹو کا تخلیقی کام پاکستان میں زیادہ ہے یا بھارت میں وغیرہ وغیرہ اس قبیل کے تمام مباحث سوانحی جائزہ نگاری کے زمرے میں آتے ہیں۔
تشریح نگاری
کسی فن پارے کی تشریح (شرح) یا وضاحت کرنا تشریح نگاری کہلاتا ہے۔ البتہ کسی فن پارے کی تعبیر تنقید کا وظیفہ ہے تعبیر میں کسی فن پارے کے جملہ معنیاتی امکانات تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جو بظاہر لغوی معنی میں نظر نہیں آ رہے ہوتے۔
تشریح اس کے مفہوم کو نثری شکل میں پیش کرنے کا نام ہے۔ تشریح میں صرف اس معنی کو سامنے لایا جاتا ہے جو لغوی سطح پر موجود ہوں۔ عموما تشریح، شرح، مشکل الفاظ کی تفہیم، مختلف علامتوں، کتابوں اور استعاروں کی حد بندی ، تلمیحات کی وضاحت اور مشکل مضامین میں چھپی قدیم ثقافتوں ، روایات اور چلن کو کھول کے آسان الفاظ اور رائج الوقت مفاہیم میں بیان کرتی ہے۔
تذکرہ نگاری
لفظ تذکرہ ذکر سے نکلا ہے جس سے مراد کسی شخص کا یا اس کے فنی اوصاف کا ذکر کرنا ہے۔ اردو میں تذکرہ نگاری باقاعدہ ایک صنف کے طور پر رائج رہی ہے۔ جس میں مشاہیر کی سوانح کو ان کے فن یا کام کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
عموما تذکرہ نگاری میں شعرا علماء اور صوفیا کے کلام کو ایک جگہ جمع کر دیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے کام یا فن کی مختلف مثالیں دی جاتی ہیں۔ ان تذکروں میں شعرا یا صوفیا کے نام حروف تہجی کے اعتبار سے شامل کیے جاتے ہیں۔ تذکروں میں تذکرہ نگار اپنی رائے بھی پیش کرتا ہے۔ یہ رائے ذاتی اظہارِ خیال اور ذاتی پسند و ناپسند پر منحصر ہوتی ہے ۔
اردو میں تذکروں کی روایت فارسی کے ذریعے آئی ۔ برصغیر میں پہلا فارسی تذکرہ محمد عونی کا لباب الالباب تھا اردو ادب کے تذکرے بھی ایک عرصے تک فارسی زبان میں لکھے جاتے رہے حتی کہ اردو شعراء کا تذکرہ بھی فارسی میں لکھا جاتا تھا۔
اردو کے اہم تنقید نگار
اردو تنقید کا سفر ۱۸۹۳ میں مولانا الطاف حسین حالی کی کتاب مقدمہ شعر و شاعری سے شروع ہوا۔ اس کے بعد سے اب تک تقریبا سوا سو برس کے عرصہ میں بہت سے اہم ناقدین آئے جنہوں نے ادبی اقدار قائم کرنے کی کوششیں کیں۔
ان ناقدین میں مولانا الطاف حسین حالی ، مولانا شبلی نعمانی، امداد امام اثر، کلیم الدین احمد ، احتشام حسین، آل احمد سرور ،محمد حسن عسکری، سلیم احمد، شمس الرحمن فاروقی، وزیر آغا ، شمیم حنفی ، قاضی افضال ، گوپی چند نارنگ اور ناصر عباس نیر شامل ہیں
پروف ریڈنگ؛ وقار حسین
حواشی
کتاب کا نام : بنیادی اردو
کورس کوڈ :9001
موضوع : تنقید
صحفہ : 80 تا 82
مرتب کردہ : سمعیہ بی بی
پروف ریڈنگ؛ وقار حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔