عالم مشرق میں خود شناسی کی روایت
موضوعات کی فہرست
اسرار خودی کے دیباچے میں علامہ نے خود ارشاد کیا کہ خودی شعور کا وہ نقطہ مستند ہے کہ جس سے عمل کے چشمے پھوٹتے ہیں ۔ خودی اس خودشناسی سے عبارت ہے جو بذات عمل آمیز ہے۔ مسلمانوں کی بے عملی کے علاج کے لیے مسئلہ انا کی حقیقی تصویر دکھانا کیوں ضروری تھا’ اقبال سے سنیئے ۔
مسئلہ انا کی تحقیق و تدقیق میں مسلمانوں اور ہندوؤں کی ذہنی تاریخ میں ایک عجیب مماثلت ہے وہ یہ کہ جس نکتہ خیال سے سری شنکر نے گیتا کی تغیر کی اس نکتہ خیال سے شیخ محی الدین عربی اندلسی نے قرآن شریف کی تفسیر میں کیا ہے ۔ جس نے مسلمانوں کے دل و دماغ پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے۔ شیخ اکبر کے علم و فضل اور ان کی زبر دست شخصیت نے مسئلہ وحدت الوجود کو جس کے وہ ان تھک مفسر تھے۔
وحد الدین کرمانی اور فخر الدین عراقی ان کی تعلیم سے نہایت متاثر ہوئے اور رفتہ رفتہ چودھویں صدی کے تمام عجمی شعراء اس رنگ میں رنگین ہو گئے۔
ایرانیوں کی نازک مزاج اور لطیف قوم اس طویل دماغی مشقت کی کہاں متحمل ہو سکتی تھی جو جزء سے کل تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے الطبع جز و دکل کا دشوار گزار در میانی فاصلہ تخیل کی مدد سے طے کر کے چراغ میں خون آفتاب اور شرار سنگ میں جلوہ طور کا مشاہدہ کیا ۔
حواشی
موضوع ۔۔۔{ عالم شرق میں خود شناسی کی روایت }
کتاب کا نام ۔۔۔{علامہ اقبال کا خصوصی مطالعہ} (1)
کوڈ نمبر ۔۔۔{5613}
مرتب کردہ ۔۔۔{عارفہ راز}
پروف ریڈ: نیشا نور