ریاض راہی کی شخصیت اور فن | PDF
ریاض راہی کی شخصیت اور فن | "Riyaz Rahi: Shakhsiyat Aur Fun” Visit Professor of Urdu
ریاض راہی کی شخصیت اور فن | "Riyaz Rahi: Shakhsiyat Aur Fun” Visit Professor of Urdu
رومانویت اور رومانی تحریک | "Romantique Aur Romani Tehreek” Visit Professor of Urdu
باغ بہارا کی کردار نگاری اس داستان کے مردانہ کردار بزدل، عاشق اور سادہ لوح دکھائے گئے ہیں۔ ان کرداروں کے مقابلے میں اس داستان کی اہمیت نسوانی کرداروں کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے۔ باغ و بہار کے نسوانی کردار بہت جاندار اور مؤثر ہیں۔ باغ و بہار کے کرداروں میں ماہ رو، وزیر
تشبیه کی تعریف و تفہیم تشبیہ عربی زبان کا لفظ ہے ، جس کے لغوی معنی ہم شکل ہونا یا مشابہ ہونا کے ہیں۔ اصطلاح میں تشبیہ سے مراد ہے، کسی عام چیز کو اپنی کسی خصوصیت یا خرابی کے باعث کسی خاص چیز کی خصوصیت یا خرابی سے مماثل یا مشابہ قراردینا۔ یہ بھی
نظم معری اور نظم عاری (Blank verse) ایسی نظم جس میں وزن اور بحر موجود ہو۔ لیکن قافیہ اور ردیف کا با قاعدہ التزام نہ ہو ” نظم معرا” کہلاتی ہے۔ حفیظ صدیقی کے مطابق: ” قافیے سے نجات پانے کی خواہش نظم معریٰ کی صورت میں ظہور پذیر ہوئی۔ نظم غیر مقفع اور نظم
متضاد الفاظ وہ لفظ یا کلمے جو معنوں کے لحاظ سے ایک دوسرے کی ضد ہوں یا ایک دوسرے کے برعکس معنی دںیں، انھیں قواعد کی رو سے متضاد الفاظ کہا جاتا ہے۔ اردو گرائمر لفظ کی حقیقی معنویت اس کی ضد سے ہی واضح ہوتی ہے۔ اگر کسی کیفیت یا چیز کی کوئی ضد
ہائے مخلوط اور ہائے ملفوظ ہائے مخلوط : بر صغیر کی اکثر دوسری زبانوں کی طرح ہائیت بھی اُردو کی ایک خاص صفت ہے۔ہائے ہوز کی تین قسمیں ہیں: ہائے ملفوظی : ایک وہ جو لفظ کی ابتداء وسط اور آخر میں ہر جگہ پوری آواز دیتی ہے۔ اسے ہائے ملفوظی کہتے ہیں جیسے ہاتھی،
ذو معنی الفاظ کی تعریف اور مثالیں ایسے لفظ جو دو معنوں کے حامل ہوں ، انھیں اصطلاح قواعد میں ذو معنی کہا جاتا ہے ۔ ان الفاظ کی شکل وصورت اور تلفظ ایک جیسا ہوتا ہے مگر ان کے معنی ایک دوسرے سے مکمل طور پر مختلف ہوتے ہیں۔ عام بول چال میں بھی
بسم اللہ الرحمن الرحیم اردو کی بنیادی لسانی مہارتیں ایک زبان جانے کی خاطر بنیادی لسانی مہارتوں پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔ جو سماعت، تکلّم ، قرات اور تحریر ہیں۔ تفہیم کے لیے ان مہارتوں کا مختصر احوال بیان کیا جاتا ہے۔ سماعت کا مطلب ہے بولنے والے کے تمام الفاظ کو سننا اور
مولوی عبدالحق کے بقول:"ان اوقاف کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ اول تو ان کی وجہ سے نظر کو سکون ملتا ہے اور وہ تھکنے نہیں پاتی، دوسری بڑی بات یہ ہے کہ ذہن ہر جملے یا جزوِ جملہ کی اصلی اہمیت کو جان لیتا ہے اور مطلب سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔”(مولوی عبدالحق، ڈاکٹر،