2024 اکتوبر

غزل : اس بے ثمر شجر سےاتر جانا چاہیے

غزل: اس بے ثمر شجر سے اتر جانا چاہیے | Ghazal: One Should Descend from This Fruitless Tree اس بے ثمر شجر سےاتر جانا چاہیےاب عشق سے ہمیں بھی مکر جانا چاہیے چاہت میں اس کی اور کوئی مبتذل نہ ہواس کی گلی میں بارِ دگر جانا چاہیے دشتِ زوال تیری شبیہ بننے کے لیےشاخِ

شعرو شاعری اردو ادب, ,

غزل: میں مر کر بھی زندہ ہی پایا گیا ہوں

غزل: میں مر کر بھی زندہ ہی پایا گیا ہوں | Ghazal: Even After Death, I Was Found Alive میں مر کر بھی زندہ ہی پایا گیا ہوںسنا تھا میں مرنے کو لایا گیا ہوں سخن میرا اور ذکر تیرا تھا باہمتبھی تو میں اونچا سنایا گیا ہوں کبھی پوچھ مجھ سے کہ تجھ کو

شعرو شاعری اردو ادب, ,

غزل: زندگی کچھ یوں بھی تمام ہوئی

زندگی کچھ یوں بھی تمام ہوئیسوچتے سوچتے سو شام ہوئیکیوں زباں پر سکوت طاری ہواجب بھی وہ مجھ سے ہم کلام ہوئیپچھلی رت چاند تیرا عکس لگادیکھ تو بھی فلک پہ عام ہوئیجب ترا ذکر دوستوں میں کیاہر زباں سے گو نام نام ہوئیخوش نما چہرہ جب قریب ہواتشنہِ لب پہ جام جام ہوئیشیخ کو

شعرو شاعری اردو ادب, ,